ترکی کے ساتھ جنگ نہیں ہوگی ، روس ،ہمیں اس بات پر شدید شبہات ہیں کہ یہ منصوبہ مندی کے بغیر کیا گیا حملہ تھا، یہ پلاننگ کے ساتھ کی گئی اشتعال انگیزی محسوس ہوتی ہے، ہمارا ترکی کے ساتھ کسی جنگ میں ملوث ہونے کا کوئی ارادہ نہیں، ہمارا ترک عوام کی جانب رویہ تبدیل نہیں ہوا تاہم ماسکو انقرہ کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کرے گا، ترک ہم منصب سے گفتگو

جمعرات 26 نومبر 2015 08:52

ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26نومبر۔2015ء) روس نے کہا کہ گزشتہ روز ترکی کی جانب سے اس کے فوجی طیارے کو مارگرانے کا واقعہ بظاہر باقاعدہ منصوبہ مندی کا حصہ لگتا ہے جس کا مقصد اشتعال دلانا ہے تاہم دونوں ممالک میں جنگ نہیں چھڑنے جارہی۔روسی وزیر خارجہ سرگے لاروف نے ترک ہم منصب سے گفتگو کے بعد کہا کہ ہمیں اس بات پر شدید شبہات ہیں کہ یہ منصوبہ مندی کے بغیر کیا گیا حملہ تھا، یہ پلاننگ کے ساتھ کی گئی اشتعال انگیزی محسوس ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ترکی کے ساتھ کسی جنگ میں ملوث ہونے کا کوئی ارادہ نہیں، ہمارا ترک عوام کی جانب رویہ تبدیل نہیں ہوا تاہم ماسکو انقرہ کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے حملے کسی صورت قابل قبول نہیں۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ گزشتہ روز ترکی نے فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی پر شامی سرحد کے قریب روس کا ایک جنگی طیارہ مار گرایا۔

روسی وزارت دفاع نے بیان میں ایک لڑاکا طیارہ SU-24 شام کی سرحد پر گرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جہاز کے تباہ ہونے سے قبل پائلٹ باحفاظت اس سے نکل چکے تھے۔واقعے کے بعد روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے اسے ترکی کی جانب سے ’ پیٹھ میں خنجر گھونپنے‘ سے تعبیر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ واقعہ کے ماسکو-انقرہ تعلقات پر ’سنگین نتائج‘ مرتب ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ترک طیارے کے حملے میں گرنے والا روسی جٹ شامی علاقے پر پرواز کر رہا تھا اور وہ کسی صورت ترکی کیلئے خطرہ نہیں تھا‘۔دوسری جانب، ترک وزیر اعظم احمد داوٴد اوگلو نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اپنی سرحدوں کی کسی خلاف ورزی پر کارروائی ان کی ذمہ داری ہے۔