سٹرٹیجک الیکٹرک کامرس پالیسی فریم ورک کی تیاری کیلئے اجلاس، کمیٹی قائم کر دی گئی

جمعہ 4 دسمبر 2015 09:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4دسمبر۔2015ء)وفاقی وزیر تجارت انجنئیر خرم دستگیر خان اور وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان کی زیر صدارت سٹرٹیجک الیکٹرک کامرس پالیسی فریم ورک کی تیاری کیلئے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں فریم ورک کی تیاری کیلئے ایک کمیٹی قائم کی گئی جو ایک ماہ میں ای کامرس فریم ورک کا پہلا ڈرافٹ تیار کرے گی۔

کمیٹی میں وزارت تجارت ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ، وزارت خزانہ ، سٹیٹ بینک اور پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ بورڈ کے نمائندے شامل ہوں گے ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت انجئیر خرم دستگیر خان نے کہا کہ اس فریم ورک کا مقصد پاکستان میں ای کامرس سے متعلق راہنما اصول وضع کرنا ہے تاکہ بین الاقوامی ای کامرس کمپنیاں پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کریں،اس فریم ورک کی بدولت ملک میں ای کامرس سے متعلق قوانین کو ایک چھتری تلے لایا جائے گا اور ضرورت کے مطابق نئے قوانین کا اجراء کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اس فریم ورک کے نفاذ سے ہائی ٹیک بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گی، ملکی سافٹ وئیر کی ایکسپورٹ سے حاصل ہونے والی آمدنی کو بین الاقوامی ترسیل زر کی کمپنیوں سے پاکستان لانے میں مدد حاصل ہو گی۔ ای کامرس فریم ورک میں ای مارکیٹ کے قیام ، کسٹمز اور ٹیکس سسٹم ، انٹلیکچوئل پراپرٹی کے تحفظ ،کنزیومر رائٹس، تنازعات کے حل، آ ن لائن سٹورز اور سپلائی چین کے قیام ، آ ن لائن آرڈر کا تحفظ اور ترسیل زر کی گارنٹی سے متعلق ہدایات شامل ہوں گی،اس سلسلے میں مستقبل میں مناسب قانون سازی بھی کی جائے گی۔

وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکنالوجی سے آگاہی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں تین کروڑ افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں جبکہ بارہ کروڑ افراد موبائل کی سہولت سے مستفید ہوتے ہیں، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک لاکھ سے زائد نوجوان انفارمیشن ٹیکنالوجی سروسز کی آ ن لائن ایکسپورٹ کی چھوٹی اور درمیانی صنعت سے وابستہ ہیں ، وزیر مملکت نے کہا کہ اس فریم ورک کی بدولت دنیا میں ابھرتے ہوئے ای کامرس کے کاروبار سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

ای کامرس فریم ورک کے اجراء سے بین الاقوامی ترسیل زر کی کمپنیاں پاکستان میں اپنا کاروبار شروع کر سکیں گی اورترسیل زر میں آنے والے مسائل کے خاتمے سے زیادہ سے زیادہ نوجوان سروسز ایکسپورٹ کا کاروبار شروع کر سکیں گے اور پے پال، ای بے، ایمیزون ، علی بابا جیسی بین الاقوامی ای کامرس کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گی۔