اقتصادی راہداری منصوبے شرقی روٹ کی جانب منتقل کرکے عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے،پرویز خٹک،خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو منصوبے سے مکمل طور پر محروم کر دیا گیا ہے ،مغربی روٹ بھی ختم کر دیا گیا ہے ،وزیر اعلیٰ

جمعہ 4 دسمبر 2015 09:02

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4دسمبر۔2015ء)خیبرپختونخواوزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری سے منسلک تمام منصوبے راہداری کے شرقی روٹ کی جانب منتقل کرکے ان پر عمل درآمد بھی شروع کردیا ہے اور خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو اقتصادی راہداری کے منصوبے سے تقریبا مکمل طور پر محروم کر دیا گیا ہے جبکہ منصوبے کا مغربی روٹ بھی ختم کر دیا گیا ہے جس کا وفاقی حکومت نے ہم سے وعدہ کیا تھا وزیراعلیٰ نے کہاکہ وفاقی حکومت بجلی کے خالص منافع کے بقایا جات کی مد میں خیبرپختونخوا حکومت کو ادائیگیوں کے ضمن میں مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کرنے اور یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں اُٹھانے سے بھی کترا رہی ہے وہ جمعرات کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سے سید خورشید احمد شاہ کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد سے بات چیت کررہے تھے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے سندھ حکومت کی جانب سے خیبرپختونخوا کے متاثرین زلزلہ کیلئے امدادی سامان کی فراہمی کی دستاویزات وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے حوالے کرنے کے سلسلے میں ملاقات کی حکومت سندھ کی جانب سے اعلان کر دہ امدادی سامان میں خیبرپختونخوا کے سات متاثرہ اضلاع کیلئے پچا س ہزار رضائیاں اور تین ہیوی ڈیوٹی جنریٹر شامل ہیں جو سندھ کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خیبرپختونخوا کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو متاثرین کیلئے فراہم کرے گی وفد کے ارکان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی سینٹر خانزادہ خان، صوبائی جنرل سیکرٹری ہمایون خان، سندھ سے ایم این اے ڈاکٹر نفسیہ شاہ، سینٹر روبینہ خالد، پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم پی اے نگہت اورکزئی،محمد علی باچا، سلیم خان، صاحبزادہ ثناء الله کے علاوہ پیپلزپارٹی کے رہنما ظاہر علی شاہ، نجم الدین خان، فیصل کریم کنڈی، نور عالم خان، اخونزادہ چٹان ، اورنگزیب اتمانی، انجینئر طارق خٹک، ظاہر شاہ طورو اور محمد انور خان شامل تھے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے امدادی سامان کی فراہمی پر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور حکومت سندھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ اس امداد سے خصوصاً رواں موسم سرما متاثرین زلزلہ کی تکالیف کم کرنے میں مدد ملے گی دونوں رہنماؤں نے اس موقع پر پاک چائنا اقتصادی راہداری ، خیبرپختونخوا اور سندھ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور قومی دلچسپی کے دیگر اُمور پر تبادلہ خیال بھی کیا اور اس حقیقت سے اتفاق کیا کہ بجلی کی مجموعی پیداوار میں چھوٹے صوبوں کے آئینی حق کے ایک بڑے حصے سے ان صوبوں کو محروم کرکے یہ حصہ پنجاب کو فراہم کیا جا رہا ہے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اس موقع پر خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی ارکان کا شکریہ بھی ادا کیا جنہوں نے بجلی کے خالص منافع کو غیر منجمد کرانے کیلئے دوسری پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ مل کر خیبرپختونخوا حکومت کی جدوجہد میں حصہ لیا انہوں نے کہا کہ واپڈا بجلی کی مجموعی پیداوار میں خیبرپختونخوا کو ساڑھے تیرہ فیصد حصہ روزانہ دینے کا پابند ہے لیکن پیسکو صوبے کے عوام کو اس حصے سے مسلسل محروم کر رہا ہے اور صوبے کو ساڑھے تیرہ کے بجائے بمشکل دس فیصد بجلی فراہم کی جارہی ہے جو آئینی دفعات کی صریح خلاف ورزی ہے انہوں نے کہاکہ بجلی کی بڑی پیمانے پر چوری بھی لوڈ شیڈنگ کی ایک بڑی وجہ ہے اور خیبرپختونخوا حکومت نے پیسکو کو بجلی چوری روکنے کے اقدامات میں بھر پور مدد اور تعاون کی پیشکش کی ہے لیکن اس پیشکش سے فائدہ اُٹھانے میں بھی لیت و لعل سے کام لے رہا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بجلی چوری روکنے کا خواہش مند نہیں اور بجلی کی چوری پیسکو کی ملی بھگت سے کی جارہی ہے اور اس میں پیسکو اہلکاروں اور افسروں کیلئے ناجائز مالی مفادات پوشیدہ ہیں انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ وفاقی حکومت گیس کے نرخوں میں اس انداز سے اضافہ کر نے کا ارادہ رکھتی ہے کہ اضافی نرخ سے حاصل ہونے والی آمدن میں چھوٹے صوبوں کو اُن کا حصہ نہ دینا پڑے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں گیس پیدا کرنے والے جنوبی اضلاع کے صارفین کو بھی گیس کے کنکشنوں سے وفاقی حکومت محروم کر رہی ہے جس کی وجہ سے حکومت کو پانچ ارب کا سالانہ نقصان بھی ہو رہا ہے وفاقی حکومت اگر باقاعدہ طور پر گیس پائپ لائن بچھا کر ان اضلاع کے عوام کو قانونی کنکشن فراہم کرے تو یہ نقصان فائدے میں بدل سکتا ہے اور عوام کی ضرورت بھی پوری ہو سکتی ہے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری پر تبصرہ کرتے ہوئے پرویز خٹک نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت نے راہداری کے مغربی روٹ کی تعمیر کے وعدے سے انحراف کرکے خیبرپختونخوا کے عوام کو دھوکہ دیا ہے انہوں نے کہاکہ گیس پائپ لائن ، ایل این جی ، فائبر آپٹک ، ریلویزے اور انڈسٹریل پارک اور بجلی کی پیداوار جیسے راہداری سے منسلک منصوبے شرقی روٹ کی جانب منتقل کرکے راہداری کو اُسی شرقی روٹ کے ذریعے مکمل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔