قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی میں چیئرمین اور خاتون رکن کے درمیان تلخ کلامی،آپ ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہے، واک آؤٹ کرتی ہوں،شگفتہ جمانی، جانا چاہتی ہیں تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، اسدرحمان

جمعہ 4 دسمبر 2015 09:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4دسمبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و استحقاق میں چیئرمین کمیٹی چودھری اسد رحمان اور پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی کے درمیان سخت لفظوں کا تبادلہ ہوا ۔ شگفتہ جمانی نے کہا کہ کمیٹی کے چیئرمین کے طور آپ ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہے آپ ایک فریق کا موقف سن رہے ہیں اگر آپ ہمارا موقف نہیں سنتے تو میں واک آؤٹ کر جاتی ہوں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر آپ جانا چاہتی ہیں تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا جس پر پیپلزپارٹی کی خاتون رکن شگفتہ جمانی کمیٹی سے چلی گئی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و استحقاق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی چودھری اسد الرحمان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اس موقع پر رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار کی جانب سے استحقاق مجروح ہونے کے حوالے سے اٹھائے گئے سوال پر ایس ایچ او اسلام کوٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ 19 نومبر کو بلدیاتی الیکشن کے موقع پر رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار اور مقامی صحافی کا تصویر کھینچنے کے معاملہ پر جھگڑا ہواتھا تاہم معاملہ رفع دفع ہو گیا اس واقعہ کے بعد ڈاکٹر رمیش کمار کے بھائی نے اپنی گاڑی سے ایک نوجوان کو کچلا جس پر کچھ لوگوں نے ان کی گاڑی کا گھیراؤ کیا اور ہوائی فائرنگ بھی کی اس پر رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے مقامی ایم پی اے اور ایم این اے کے بھتیجے نے 40 سے 50 لوگوں کے ہمراہ میری گاڑی پر اور میرے گھر پر دھاوا بولا کیونکہ بلدیاتی الیکشن میں مسلم لیگ نواز کی پوزیشن کافی مضبوط تھی اس واقعہ کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے گیا مگر دو دن تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی پھر وزیر اعظم نے آئی جی سندھ کو فون کیا تو اس پر ایف آئی آر درج کی گئی ۔

(جاری ہے)

ایف آئی آر کے درج ہونے کے بعد مخالف فریقین نے میرے ساتھیوں پر الٹی ایف آئی آر درج کروا دی ۔ اس پر کمیٹی کے چیئرمین چودھری اسد رحمان نے ایس ایچ او سے استفسار کیا کہ رکن قومی اسمبلی کی جانب سے نامزد کروائے گئے افراد کو آپ نے گرفتار کیا اس پر ایس ایچ او نے کہا کہ ایک بندے نے ضمانت کروالی جبکہ باقی افراد کو پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک ایم این اے کا استحقاق مجروح ہوا ہے آپ الٹا اس کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں جس پر ڈی آئی جی نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی کی طرف سے دی گئی ایف آئی آر کے مطابق کارروائی کر رہے ہیں پہلی بات تو یہ کہ ڈاکٹر رمیش کمار اس وقت موجود نہیں تھے اس پر کمیٹی کے چیئرمین غصہ میں آ گئے اور ڈی آئی جی کو کہا کہ رکن قومی اسمبلی جھوٹ بول رہے ہیں کیا اس پر رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی نے کہا کہ ڈاکٹر رمیش کمار جھوٹ بول رہے ہیں یہ تصوری کا ایک رخ پیش کر رہے ہیں جبکہ دوسرے رخ کے لئے ہمیں بھی سنا جائے جس پر چیئرمین کمیٹی نے شگفتہ جمانی کو کہا کہ آپ اپنے ساتھی کو جھوٹا کہہ رہی ہیں آپ کو قومی اسمبلی کے رولز کا پتہ نہیں ۔

جھوٹ کا لفظ غیر پارلیمانی ہے آپ کو اس طرح نہیں کہنا چاہئے جس پر رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی نے کہا کہ آپ کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نہیں ادا کر رہے ہیں آپ کو اپنی ذمہ داری صحیح طریقہ سے ادا کرنی چاہئے اس پر چئرمین کمیٹی نے کہا کہ مجھے اپنی ذمہ داری کا علم ہے کہ کیسے ادا کرنی ہے اس دوران چیئرمین اور پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی کے درمیان تلخجملوں کا تبادلہ ہوا جس پر شگفتہ جمانی کمیٹی کا اجلاس چھوڑ کر چلی گئیں ۔

کمیٹی کے چیئرمین نے ڈی آئی جی کو کہا کہ میرے ہوتے ہوئے کوئی بھی رکن قومی اسمبلی کا استحقاق مجروح نہیں کر سکتا انہوں نے آئندہ اجلاس میں اس معاملہ پر آئی جی سندھ کو بھی طلب کر لیا کمیٹی چیئرمین نے ڈی سی او فیصل آباد کی طرف سے ممبر قومی اسمبلی رانا افضل خان کے خلاف میڈیا مہم چلانے کے حوالے سے بھی ریکارڈ طلب کر لیا ۔

متعلقہ عنوان :