بھارت: جنسی زیادتیوں کے الزام میں تین اساتذہ معطل، طالبات کا الزام ہے کہ ایس آر ایف ٹی آئی کا کیمپس ان کے لیے محفوظ نہیں ہے

پیر 14 دسمبر 2015 09:43

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14دسمبر۔2015ء)بھارت کے شہر کولکتہ کے ایک ادارے میں طالبات کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے الزام میں تین اساتذہ معطل کر دیے گئے ہیں،یہ واقعہ بھارت کے معروف ہدایت کار ستیہ جیت رے کے نام پر قائم ادارے ستیہ جیت رے فلم اینڈ ٹیلی ویڑن انسٹی ٹیوٹ (ایس آر ایف ٹی آئی) میں پیش آیا ہے۔ان اساتذہ کے خلاف زبانی اور تحریری شکایات کے بعد یہ اقدام کیے گئے ہیں جبکہ انسٹی ٹیوٹ نے شکایات کی جانچ کے لیے ایک اندرونی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایس آر ایف ٹی آئی کے ڈین نلوتپل مجمدار نے اساتذہ کی معطلی کی تصدیق کی ہے۔نلوتپل نے بتایا: ’ہم کیمپس میں اساتذہ اور طلبہ کے درمیان بہتر تعلقات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس معاملے میں شکایات کی بنیاد پر کارروائی کی گئی ہے۔ تینوں اساتذہ کو خط کے ذریعے تحقیقات کے دوران کیمپس سے دور رہنے کے لیے کہا گیا ہے طالبات کا الزام ہے کہ کئی اساتذہ ایسے بھی ہیں جو طالب علموں کو چھیڑ چھاڑ کے لیے اکساتے رہتے ہیں جنسی استحصال اور تشدد کی روز افزوں شکایات کے بعد قائم کی جانے والی کمیٹی نے حال ہی میں تمام طالبات کے ساتھ ملاقات کی تھی۔

اس میٹنگ میں شرکت کرنے والی ایک طالبہ نے نام نہ ظاہر کیے جانے کی شرط میڈیا کو بتاے کہ ’ہم سے اساتذہ کے خلاف شکایات کے بارے میں بات کی گئی اور سارے معاملے کو پوشیدہ رکھنے اور کارروائی کیے جانے کی یقین دہانی کرائی گئی۔‘ادارے میں مجموعی طور پر 30 طالبات ہیں۔ ایک دوسری طالبہ کا الزام ہے کہ ’اداکاری سکھانے کے بہانے کئی استاد غلط طریقے سے جسم کے مختلف حصوں کو چھوتے ہیں۔

یہی نہیں، وہ جسم اور جنسیت کے متعلق فقرے بھی کستے ہیں۔‘میٹنگ میں شریک طالبات نے بہت سے اساتذہ کی شکایتیں کیں لیکن سب سے زیادہ شکایتیں تین اساتذہ کے خلاف آئیں۔ اس کے بعد انھیں معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔Image caption ادارے کی سطح پر معطل کیے جانے والے اساتذہ کے خلاف تحقیقات جاری ہیں تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہ پتل محمود کہتی ہیں: ’جانچ جاری ہے اور ہم انسٹی ٹیوٹ کو اپنی رپورٹ سونپنے سے قبل اس معاملے میں کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔

‘طالبات کا الزام ہے کہ انسٹی ٹیوٹ کا کیمپس ان کے لیے محفوظ نہیں ہے۔ کئی اساتذہ ایسے بھی ہیں جو طالب علموں کو چھیڑ چھاڑ کے لیے اکساتے رہتے ہیں۔گذشتہ دنوں احاطے میں ایک پارٹی کے دوران ایک طالب علم نے ایک طالبہ کو زبردستی چوم لیا تھا۔اسی طرح ایک طالب علم نے اپنے فیس بک صفحے پر ایک طالبہ کی تصویر ڈال دی تھی۔ ایک طالبہ نے بتایا: ’اس طرح کے معاملات میں استاد بھی لڑکوں کا ہی ساتھ دیتے ہیں۔