پی اے ایف کا اہلکار 2 سال سے مقدمے کا منتظر ، سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود سپاہی محمد ذاکر کو اطمینان بخش جواب نہیں ملا

پیر 14 دسمبر 2015 09:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14دسمبر۔2015ء) دو سال تک مقدمہ کے منتظر پاکستان ایئرفورس ( پی اے ایف) کے اہلکار کے لئے کوئی اطمینان بخش جواب نہیں آیا ۔انگریزی اخبار کے مطابق سپریم کورٹ نے حال ہی میں حکم دیا ہے فوجی اہلکاروں کی جانب سے دائر کردہ پٹیشنرز میرٹ پر سنی جائیں تاہم اس رولنگ نے سپاہی محمد ذاکر کو اطمینان فراہم نہیں کیا جس کو دو سال سے مقدمے کا انتظار ہے ۔

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کی بیوی کی جانب سے دائر کردہ پٹیشن اس بنیاد پر جسٹس عامر فاروق نے مسترد کر دی تھی کہ عدالت کو پی اے ایف کی جانب سے مشتبہ قاتل کی حراست کا اختیار نہیں اور یہ ان کے دائرہ عمل میں نہیں آتا ۔ انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پٹیشن میں کہا گیا تھا کہ ذاکر خان چکلالہ ایئربیس پر سیکورٹی ڈیوٹی پر مامور تھا جب 8 اکتوبر کو انہیں تحویل میں لیا گیا ۔

(جاری ہے)

لیفٹیننٹ کرنل انعام رحیم کے ذریعے دائر کردہ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ ایک سپاہی نے اپنے سروس اسلحہ کے ساتھ اپنے ساتھیوں پر فائرنگ کی ۔ ڈاکر کی اہلیہ نے دعوی کیا ہے کہ انہیں بھی فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا اور زخمی کیا گیا اور انہیں سی ایم ایچ لایا گیا جہاں پر وہ ایک ماہ تک زیر علاج رہے انہوں نے دعوی کیا کہ بیس حکام نے انہیں بغیر چارج شیٹ کے گرفتار کیا ہے اور انہیں تنخواہ سے بھی محروم کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :