راولپنڈی ،اڈیالہ جیل میں ساڑھے پانچ ہزار سے زائد قیدیوں کو ”خوش کرنے کی بنیاد پر“ سہولیات دینے کا انکشاف ،مال لگانے پر موسم سرما میں کوئلہ ،موبائل اورمنشیات کی فراہمی یقینی

جمعرات 17 دسمبر 2015 09:27

راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17دسمبر۔2015ء)سنٹرل اڈیالہ جیل راولپنڈی میں ساڑھے پانچ ہزار سے زائد قیدیوں کو ”خوش کرنے کی بنیاد پر“ سہولیات دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ موسم سرما میں مال لگانے پر کوئلہ سے لیکر موبائل فونزاورمنشیات بھی فراہم کر دی جاتی ہے جبکہ قیدیوں کی اڑتی کو ختم کرنے کیلئے پیسے لینے سمیت معمولی غلطیوں کو جواز بنا کر قصوری چکی میں بند کرنے کی دھکی بھی جیل انتظامیہ کو بہت کچھ دے جاتی ہیں۔

بجٹ کو بچا نے کیلئے جیل مینو پر عملدرآمد گزرے وقتوں کی بات بن گئی۔کچھ نہ دینے والے قیدی مشقتی بن کر وقت گزار رہے ہیں۔جیل ذرائع کے مطابق ملکی حالات کے پیش نظر سنٹرل اڈیالہ جیل میں حساس اداروں کے اہلکار و رینجرز تعینات ہیں،جو جیل کی سیکورٹی یقینی بنانے اور دہشت گردی کے ملزمان کی نگرانی میں مصروف ہیں تو وہیں جیل کا عملہ اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہے۔

(جاری ہے)

ماضی کی طرح اڈیالہ جیل میں نمبرداری نظام رائج ہے، جہاں نمبردار اپنی حکمرانی کے عوض انتظامیہ کیلئے مال پانی بنانے کا زریعہ بنا ہوا ہے۔قیدیوں کو انکی منشا کے مطابق سہولیات میسر کی جاتی ہیں، جس کے عواض ہر سہولت کا معقول معاوضہ مقرر ہے۔جو قیدی معاوضہ نہ دے سکے اس کی جیل کی زندگی مشقت میں گزر جاتی ہے، جبکہ بعض اوقات قیدیوں کو ارٹی اور قصوری چکی کی سزائیں بھی دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

زرائع نے اس حوالے سے بتایا کہ اڈیالہ جیل میں آنے والے قیدی کو 16مختلف مراحل گزارا جاتا ہے اور اس کے عوض انکے ملاقاتیوں سے مبینہ طور پر نزرانے وصول کئے جاتے ہیں جن میں ڈیوڑھی، نیا ملاحظہ، چکر،بارک میٹ، روم میٹ،منشیات بارکیں، غیر ملکی بارکیں،سزائے موت سرکل،قصوری چکیاں،تلاشی،، فیکٹری، لنگر، ہسپتال،پاگل وارڈ،سکیننگ مشین، کنٹین شامل ہیں۔

غیر معیاری کھانے، منشیات ، اور نشہ آور انجکشنوں کے استعمال سے درجنوں قیدی اب تک ہیپاٹائٹس،انفیکشن،ٹی بی، ایڈز اوردیگر سنگین بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ جیل میں بیمار ہوکر مرنے والے قیدی زیادہ تر ہیپاٹائٹس اور ٹی بی کا ہی شکار نکلے ہیں۔پہلے دن قیدی سے نمبردار ذلت و توہین کیساتھ مشقت کراتا ہے ،دوسرے دن سپرنٹنڈنٹ کے سامنے برائے ملاحظہ کیلئے پیش کر کے اسکی گنتی مختلف بارکوں کے کمروں میں ڈال دی جاتی ہے جہاں پہلے بارک نمبردار اور بعد ازاں کمرہ میٹ مشقت کر اتے ہیں جوسب اچھا کرے اسکی جان چھوٹ جاتی ہے، ایک بیرک سے دوسری بیرک میں منتقلی کیلئے ایک ہزار سے دو ہزار وصول کئے جاتے ہیں، سپیشل ملاقات پانچ سو تا ایک ہزار کے عوض ہی ممکن ہے۔

6 ، 7 ،8 منشیات بارکیں ہیں ان میں 8بارک غیر ملکی ہے ان بارکوں میں تعیناتی لاکھوں کی آمدنی ہے ۔اڈیالہ جیل میں قیدیوں پر تشدد کے لئے نمبردار قیدیوں کی باقاعدہ فورس موجود ہے جو قیدی عدالت سے سزا ہو کر آتا ہے وہ پندرہ تا بیس ہزار دیکر نمبر دار بن جاتاہے ، جبکہ منشی بننے کیلئے اس سے کم دینے پڑتے ہیں۔۔ جیل میں 50نمبر دار اور50 ہی منشی ہیں۔جوموبائل پی سی اوز کے زریعے لاکھوں رپے ماہانہ کی آمدنی گھروں کو بھجوا رہے ہیں۔

پرانے اہلکار گھوم پھر کر اڈیالہ جیل واپس آ جاتے ہیں پوری جیل میں گیس کی سہولت موجود ہے ، مگر لنگر خانے کے علاوہ باقی بارکوں میں انگھیٹی جلانے کی سہولت دی گئی ہے۔کوئلے کے نام پر پانچ سو تا ایک ہزار وصول کیا جا رہا ہے۔جبکہ ہر ماہ کمرے کی سفیدی کے نام پرپانچ سو روپے فی کمرہ لئے جاتے ہیں نہ دینے پر انگھیٹی توڑ دی جاتی ہے۔عدالت عالیہ کی جانب سے اڑتی کی سزاکو ختم کر دیا ہے مگر جیلوں کے اندر رائج ہے ۔

ارتی سے بچنے کیلئے قیدی کو پانچ ہزار روپے تک دینا پڑتا ہے، نہ دینے کی صورت میں اسکو روزانہ مختلف کمروں میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ جیل فیکٹری میں بھی معقول نزرانہ دینے والے اتنا ہی کام کرتے ہیں، بصورت دیگر انکو فیکٹری میں بھی مشقت کروائی جاتی ہے۔عرصہ دراز سے تعینات عملہ بعض وارڈرز دیگر لا تعداد ذرائع سے قیدیوں سے رقم بٹورتے ہیں ۔

مالدار اور صاحب حیثیت قیدیوں اور حوالاتیوں کیلئے جیل میں اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کیلئے تمام سہولیات موجود ہیں، ماسوائے جیل سے باہر نکلنے کے۔ زرائع نے مزید کہا کہ جیل کے اندر گنجائش سے کئی گنا زائد قیدی رکھے ہوئے ہیں، جبکہ قیدیوں سے سہولیات کے نام پر وسولیوں کے سلسلے سے بدانتظامی انتہا پر ہے۔ حکومت کی جانب سے عیدین ، یوم پاکستان، عید میلاد النبی، جشن آزادی اور دیگر تہواروں سزاؤں پر مشروط معافیوں میں بھی انہی کا نام رکھا جاتا ہے جو انتظامیہ کو مطمئن رکھتے ہوں۔حتیٰ کہ سب سے اچھا چال چلن کا مالک بھی وہی ہوتا ہے جو دوران قید سے سے زیدادہ پیسے خرچ کر چکا ہو

متعلقہ عنوان :