افغانستان میں برفانی تودے گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 107ہوگئی ،درجنوں افراد زخمی

برفانی تودوں کی زد میں آکر 150 سے زائد گھر ، ڈھائی ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلی فصلیں تباہ،سینکڑوں جانور ہلاک

پیر 6 فروری 2017 16:13

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7فروری۔2017ء)افغانستان میں شدید برفباری اور برفانی تودے گرنے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 107ہوگئی جبکہ درجنوںافراد زخمی ہوئے ہیں برفانی تودوں کی زد میں آکر 150 سے زائد گھر بھی تباہ اورسینکڑوں جانور بھی ہلاک ہوگئے جبکہ ڈھائی ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلی فصلیں بھی تباہ ہوگئیں۔افغان میڈیا کے مطابق ملک کے مختلف صوبوں میں گزشتہ کئی روز سے ہونے والے شدید برف باری کے بعد تودے گرنے کا سلسلہ شروع ہے جس کے بعد ہلاک ہونے والوں کی تعداد 107تک جاپہنچی ہے ۔

ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے ۔وزیر مملکت برائے ڈیزاسٹر منیجمنٹ اینڈ ہیومن افیئرز کے ترجمان عمر محمدی نے گزشتہ روز بتایا تھاکہ نورستان میں ایک گائو ں برف میں دفن ہوگیا جس کے نتیجے میں وہاں 50 سے زائدفراد ہلاک ہوگئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ صوبہ نورستان کے دو گاں برفانی تودہ گرنے کے نتیجے میں مکمل طور پر تباہ ہوگئے جہاں سے اب تک 50 لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ برفانی تودے گرنے سے 550 سے زائد جانور بھی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ڈھائی ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلی فصلیں بھی تباہ ہوچکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ برفانی تودوں کی زد میں آکر 150 سے زائد گھر بھی تباہ ہوچکے ہیں۔برفانی تودہ گرنے کا ایک اور واقعہ صوبہ پروان میں پیش آیا جس کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک اور 8 زخمی ہوئے۔

صوبے کے گورنر محمد عصیم نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو ٹیمیں بھیجی گئی تھیں تاہم شدید برف باری کی وجہ سے سڑکیں بلاک ہوگئی ہیں۔اس کے علاوہ صوبہ بدخشاں میں رات کے وقت گھروں پر برفانی تودہ گرنے کے نتیجے میں تین خواتین اور دو بچوں سمیت 18 افراد ہلاک ہوئے۔حکام کا کہنا ہے کہ دور دراز کے علاقوں سے اطلاعات موصول ہونے میں تاخیر ہورہی ہے اور توقع ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔اتوار کو ملک بھر میں ہونے والی شدید برف باری کی وجہ سے افغانستان کی حکومت نے ملک میں عام تعطیل کا بھی اعلان کیا تھا۔واضح رہے کہ افغانستان کے تمام 22 صوبوں میں سخت سردی کی لہر جاری ہے یہاں تک کہ غیر متوقع طور پر صوبہ قندہار میں بھی برف باری ہورہی ہے۔