سی پیک فریم ورک میں کل 17 ہزار45 میگا واٹ کے منصوبے ہیں ، حکومت نے ان منصوبوں کو فنڈنگ نہیں کرتی اور نہ پی ایس ڈی پی سے اخراجات ہونگے ،توانائی منصوبوں کے ٹیرف کا معاملہ نیپرا دیکھتا ہے ،آئی آئی پی پیز اپنے طور پر کام کر رہے ہیں ان کو چین کے بینکوں کے ذریعے فنڈنگ کرنی ہے ،سی پیک کی انرجی لسٹ میں شامل ہونے سے پہلے انرجی پلاننگ گروپ آف چین کے ماہرین متعلقہ منصوبوں کا مشاہدہ کرتے ہیں ، دس ہزار میگاواٹ واٹ کے منصوبوں پر رواں سال کے آخر تک کام مکمل ہو جائے گا ، 2018کے آغاز میں حاصل بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی ،منڈا ڈیم پر رواں سال کام شروع ہو جائے گا ، یہ سی پیک کا حصہ نہیں

قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی کو ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پانی و بجلی کی بریفنگ

منگل 14 فروری 2017 18:32

اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ فروری ء) ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پانی و بجلی عمر رسول نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی کو آ گاہ کیا ہے کہ توانائی منصوبوں کے ٹیرف کا معاملہ نیپرا دیکھتا ہے ،سی پیک فریم ورک میں کل 17 ہزار45 میگا واٹ کے منصوبے ہیں ، حکومت نے ان منصوبوں کو فنڈنگ نہیں کرتی اور نہ پی ایس ڈی پی سے اخراجات ہونگے۔

آئی آئی پی پیز اپنے طور پر کام کر رہے ہیں ان کو چین کے بینکوں کے ذریعے فنڈنگ کرنی ہے۔سی پیک کی انرجی لسٹ میں شامل ہونے سے پہلے انرجی پلاننگ گروپ آف چین کے ماہرین متعلقہ منصوبوں کا مشاہدہ کرتے ہیں۔لسٹ میں آنے اور لسٹ سے منصوبے کو نکالنے کیلئے چھ ماہ لگ جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انرجی اور پلاننگ گروپ کے بعد منصوبے جے سی سی آئی میں آتے ہیں پھر منظور ی ہوتی ہے۔

دس ہزار میگاواٹ واٹ کے منصوبوں پر رواں سال کے آخر تک کام مکمل ہو جائے گا ۔ 2018کے آغاز میں دس ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی۔گرمیوں میں بجلی کا شاٹ فال چھ ہزار میگاواٹ سے بڑھ جاتا ہے۔منڈا ڈیم پر رواں سال کام شروع ہو جائے گا ۔ منڈا ڈیم مقامی اور بیرونی فنڈنگ سے مکمل کیا جائے گا ۔منڈا ڈیم سی پیک کا حصہ نہیں۔ منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی عبدلمجید کی صدارت میں ہوا۔

اجلاس میںایجنڈا تاخیر سے ملنے پر چئیرمین کمیٹی برہمی کا اظہار کیا۔ بور ڈ آ ف انوسٹمنٹ کے حکام نے اکنامک زون کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ بی او آئی سپیشل اکنامک زون کے سیکر ٹریٹ کا کام کرتی ہے۔ تمام صوبوں میں اکنامک زونز کے لئے 41 جگہوں کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ سی پیک کے حوالے سے 6ویں جے سی سی میں 9 انڈسٹریل زون کی منظوری ہوئی ہے۔

رکن کمیٹی جعفر اقبال نے کہاکہ ہماری پلاننگ منسٹری سے بھی گزارش ہے کہ بلوچستان میں اداروں کی بڑھانے کے لئے کیلئے کچھ کرے۔ایڈیشنل سیکٹری پلاننگ نے کہاخیبر پختونخواہ میں 2، سندھ میں دو، بلوچستان میں دو، فاٹا میں ایک اور پنجاب میں دو انڈسٹریل زون کی منظوری دی گئی ہے۔ چئیرمین کمیٹی نے سوال کیاکہ سندھ میں کس قسم کی انڈسٹریز لگانے کا طریقہ کار کیا ہی ۔

ایڈیشنل سیکٹری پلاننگ نے کمیٹی کو آ گا ہ کیا کہ سندھ کے انڈسٹریل زون میں انجینئرنگ انڈسٹری لگائی جائے گی ۔چائنہ کی طرف سے انڈسٹریل پارک لگانے کے حوالے سے کوئی درخواست نہیں آئی۔ چئیرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ انڈسٹریل زون کی منیجمنٹ کس کے پاس ہو گی جس پر ایڈیشنل سیکٹری پلاننگ کہاکہابھی اس پر کمیٹی بنے گی جس میں معاملات طے ہوں گے۔

چئیرمین کمیٹی نے ہدا یت کی کہ جہاں انڈسٹریل زون لگ رہے ہیں وہاں سکل سنٹر قائم کئے جائے۔ایم این اے جعفر اقبال نے کہاکہ افسوس ہے کہ کوئی ٹیکنیکل یونیورسٹی ہمارے پاس نہیں ہے پلاننگ منسٹری انڈسٹریل زون کے ساتھ اس کیلئے کوئی اقدامات اٹھائے۔جہاں انڈسٹریل زون لگ رہے ہیں وہاں پر منسٹری کو پابند کیا جائے کہ عام لوگوں کو فائدہ ہو نوجوانوں کیلئے سکل سنٹر اور تعلیمی ادارے بنائے جائے۔

ایم این اے اکبر خان نے کہاکہ سپیشل ایکنامک زون جو بن رہے ہیں اس حوالے سے حکومت کا کیا طریقہ کار ہے۔ان زونزمیں بنیر جو کہ بہت پسماندہ علاقہ ہے اس کو بھی حصہ دیا جائے۔ ایڈیشنل سیکٹری نے کہاکہ اس ایجنڈے کو ہم حکومت کو پیش کریں گے۔مستقبل میں جو انڈسٹری لگے گی اس میں ماحول کا عنصر لازمی رکھے گے۔ چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ جہاںانڈسٹریل پارک لگ رہے ہیں اس میں خیال رکھا جائے کہ آلودگی نا ہو اور ماحول کو نقصان نا ہو۔

اس حوالے سے پورا خیال رکھیں کہ ماحول دوست انڈسٹری ہو۔ ایکٹنگ سیکٹری پلاننگ ظفر خان نے کہاکہ اس حوالے سے منسٹری آف کلائیمیٹ چینج فیصلہ کرے گی اور سٹینڈرڈز وہ طے کریں گے۔ ایم این اے افتخار الدین نے کہاکہ جس طرح سیکورٹی پر فوکس کیا گیا ہے ۔سی پیک میں ایک فیصد اس پر لگایا جا رہا ہے ۔اسی طرح ماحول کو صاف رکھنے کے حوالے سے بھی فیصلے سوچ سمجھ کر کرے۔

ایڈیشنل سیکٹری پانی و بجلی عمر رسول نے سی پیک میں لگائے جانے والے انرجی پراجیکٹ اور ٹیرف کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے انرجی پراجیکٹ آئی پی پی موڈ پر لگائے جا رہے ہیں۔ سی پیک کے تحت 16 پراجیکٹ لگیں گے۔ ان پراجیکٹ پر حکومت پیسہ نہیں لگا رہی۔انرجی پراجیکٹ سی پیک کے اندر ایسے ہی نہیں آتے بلکہ جوائنٹ سروے ہوتے ہیں اور لسٹ میں شامل کرنے کیلئے ایک سال سروے کرنے کے بعد شامل کئے جاتے ہیں۔

8نومبر 2014 انرجی کوپریشن فریم ورک چائنہ میں سائن کیا گیا اور دونوں لسٹوں کے 16 ہزار میگا واٹ ڈیسائڈ ہوئے۔اس فریم ورک کے 13 آرٹیکل ہیں۔پی پی آئی پی اور نیپرا منصوبے لگنے سے پہلے پورا دیکھتے ہیں اور طریقہ کار طے کرتے ہیں۔انرجی پراجیکٹ میں سب سے پہلے کول اور سولر کو ٹارگٹ کیا گیا۔ونڈ اور سولر کے منصوبے اس میں لگ رہے ہیں جو کہ الٹرنیٹیو انرجی بورڈ دیکھ رہا ہے۔

2018 تک 10 ہزار میگا واٹ بجلی گرڈ میں آجائے گی جس کے بعد شارٹ فال ختم ہو جائے گی۔ چئیرمین کمیٹی نے خان پور ڈیم راولپنڈی سے پانی کی سپلائی کے پی سی ون پر رپورٹ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہا ر کیا۔ ایڈیشنل سیکٹری پانی و بجلی نے سی پیک سے گڈانی پاور پراجیکٹ کو نکالنے کے حوالے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ گڈانی میں 10 پراجیکٹ لگنے تھے ۔بی او ڈی میں اس پر بحث ہوئی کہ اس منصوبے کو سی پیک میں شامل کیا جائے کہ نہیں ۔دسمبر 2016 میں اس کو پس پشت رکھا گیا۔اب اس کو تھرڈ یا دوسرے فیز میں کیا جائے گا کیونکہ ابھی کول اور انرجی پراجیکٹ لگ رہے ہیں۔(و خ )