بھارتی مداخلت اور دہشت گردی کے خلاف قوم کو متحد کیا جائے گا،بیرونی قوتوں کو خوش کرنے کیلئے پاکستان کو لبرل و سیکولر بنانے کی تمام سازشیں ناکام ہوں گی، ملک بھر میں احیائے نظریہ پاکستان کی تحریک کو عام کریں گے، قیام پاکستان کے وقت بلوچ سب سے آگے تھے ،دفاع پاکستان اور آزادی کشمیر کے لئے بھی بلوچ قربانیاں دیں گے،بلوچستان سمیت ملک بھر میں امن نظریہ پاکستان پر عملدر آمد سے ہی آ سکتا ہے

مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین کا نظریہ پاکستان کانفرنس سے خطاب

بدھ 22 مارچ 2017 23:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات مارچ ء) مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے کہا ہے کہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں احیائے نظریہ پاکستان کی تحریک کو عام کریں گے، بھارتی مداخلت اور دہشت گردی کے خلاف قوم کو متحد کیا جائے گا،بیرونی قوتوں کو خوش کرنے کیلئے پاکستان کو لبرل و سیکولر بنانے کی تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔

حافظ محمد سعید کو بھارتی خوشنودی کے لئے نظربند کیا گیا ،انہیں رہا کیا جائے۔جماعة الدعوة بلوچستان سمیت ملک بھر میں خدمت خلق کاکام جاری رکھے گی۔قیام پاکستان کے وقت بلوچ سب سے آگے تھے ،دفاع پاکستان اور آزادی کشمیر کے لئے بھی بلوچ قربانیاں دیں گے۔بلوچستان سمیت ملک بھر میں امن نظریہ پاکستان پر عملدر آمد سے ہی آ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو جماعة الدعوة کی نظریہ پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ افغان مہاجرین اگر واپس جانا چاہتے ہیں تو انکی باعزت واپسی ممکن بنائی جائے۔

بیس کرو ڑ پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے۔بلوچستان میں تحصیل کی سطح پر نظریہ پاکستان کانفرنسوں کا انعقاد کریں گے ۔ان خیالات کا اظہار جماعة الدعوة شعبہ سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمان مکی،نواب ظفراللہ خان شاہوانی ،نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے چیئرمین قاری محمد یعقوب شیخ، مولانا عبدالکبیر شاکر،سردار محمدافضل تاجک ایڈوکیٹ، حاجی ملا عبید اللہ بڑیچ ،خدائے دوست کاکڑ،میر نعمان لیڑی ،راز محمد لونی ،مولانا تاج محمد ، رانا محمد اشفاق،سیدفقیر حسین آغا ،عبدالقیوم کاکڑو دیگر نے مر کز تقویٰ ڈبل روڈ میں نظریہ پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس میں شہراور گردونواح سے تمام مکاتب فکر کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔شرکاء کشمیریوں سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ ،سینے پر گولی کھائیں گے ،پاکستان بچائیں گے،و دیگر نعرے لگاتے رہے۔شہر کے مختلف علاقوں سے قافلے مرکز تقویٰ پہنچے،شرکاء نے پاکستانی پرچم بھی اٹھا رکھے تھے،مقررین کے خطابات کے دوران پشتو میں ترانے بھی پیش کئے گئے۔

حافظ عبدالرحمان مکی نے اپنے خطاب میں کہا کہ قیام پاکستان کے وقت مسلمانوں میں سیاسی و مذہبی انتشار تھا لیکن پاکستان کے قیام پر سب متفق تھے۔ مسلم لیگ ایک جماعت کھڑی کی گئی۔آج کی مسلم لیگ اور اس مسلم لیگ میں بہت فرق ہے۔سیاسی جماعت اور بنیاد مذہب تھی جس نے ہندوستان کے مسلمانوں کو مجتمع کیا۔الگ ملک کا نام پاکستان تجویز کر کے دنیا کو بتا یا گیا کہ مسلمانوں کا الگ نظریہ ہے ، وہ ہندو کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ سرسید نے مسلم قومیت کو اجاگر کیا،قائداعظم،علامہ اقبال،ظفر علی خان سمیت بڑے لوگوں کا مقابلہ انگریز ،ہندو سمیت کوئی بھی نہیں کر سکا۔انہوں نے کہا کہ ہندو کو تقسیم ہند برداشت نہیں تھی مسلمانوں کے لئے اس خطے میں آزاد ملک گوارا نہیں تھا اسی لیئے مسلسل دشمنی میں تل گیا،جنگیں ہم نے لڑ لیں لیکن بھارت نے اندرونی طور پر وار کیا۔

حکمران بھارت سے دوستی کرنے لگے،پاکستان کی تاریخ مسخ کرکے لبرل اور سیکولر بنانے ،بھارت سے تجارت،ثقافتی رشتے کی باتیں عام کی جا رہی ہیں ۔پڑھنے لکھنے کے سوا پاکستان کا مطلب کیا متبادل نعرہ لگایا گیا حالانکہ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ قیام پاکستان کے وقت نعرہ لگا تھا ور آج بھی یہی نعرہ ہے۔انہوںنے کہاکہ کشمیر کو چھوڑ کر بھارت سے تجارت کی جا رہی ہے۔

منڈیاں کھولی جا رہی ہیں۔بھارت بلوچستان میں مداخلت کر رہا ہے۔خفیہ تنظیم ’’را‘‘ دہشت گردی کروا رہی ہے،قندھار ،کابل ،جلال آباد میں بھی بھارت کی مداخلت ہے۔قونصل خانوں کی آڑ میں وہاں دہشت گردی کے کیمپ ہیں اورسرزمین افغانستان پاکستان کے خلاف استعمال کی جا رہی ہے تا کہ بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکیں چلائی جائیں اور بلوچوں کو گمراہ کیا جائے،پاکستان کو کمزور کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جلسوں کے توسط سے سردار وں کی خدمت میں آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دشمنوں کی سازش کو سمجھو اور نظریہ پاکستان کو مضبوطی سے پکڑ لو ،ان صوبوں کو ایک بنائو،وفاق کو ساتھ ملائو،ایک قوم،ایک ملک ،ایک ملت متحد بنے۔ عبدالرحمن مکی نے کہاکہ کشمیریوں کی مدد کریں گے اور انکی آزادی دلوائیں گے۔بیس کروڑ عوام کشمیریوں کے ساتھ ہے۔

نظریہ پاکستان کا پیغام عام کریں گے۔بلوچستان میں دعوت و اتحاد کا کام ہو گا۔ہمارے پاس بھی وہی شناختی کارڈ ہے جو وفاقی حکمران کے پاس نادرا کا شناختی کارڈ ہے۔حافظ محمد سعید کے پاس بھی وہی شناختی کارڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کے علاقوں سمیت پاکستان بھر میں خدمت کا کام کر رہے ہیں۔افغانستان سے بھارتی مداخلت ختم کرنا ہو گی۔شاہوانی اتحاد کے چیئرمین نواب ظفراللہ خان شاہوانی نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حافظ محمد سعید کو رہا کیا جائے انہوں نے پاکستان کے لئے قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ پاکستان کے وفادار ہیں۔آج نظریہ پاکستان ہمارا زندگی ہے۔پاکستا ن میں امن ہو گا سب قبائل خوش ہوں گے۔ہم بلوچستان میں بھی امن چاہتے ہیں۔امریکہ،انڈیا ،اسرائیل پاکستان کے دشمن ہیں،ہمیں بھی آپس میں اتحاد بنانا ہو گا،اسلام اور پاکستان کے دفاع کے لئے ہم سب تیار ہیں۔یہاں پر کوئی بلوچ یا پٹھا ن نہیں بلکہ سب مسلمان ہیں ۔

انہوں نے پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الاللہ نعرے بھی لگوائے۔نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے چیئرمین،جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما قاری محمد یعقوب شیخ نے کہا کہ پاکستان کسی جذباتی نعرے کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایک نظریئے کی بنیاد پر وجود میں آیا تھا وہ نظریہ جو نبی کریم ﷺ نے قوم کو کوہ صفا پر سنایا تھا،انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی جماعت ،پارٹی ،تنظیم کی جاگیر اور ملکیت نہیں بلکہ لاالہ الااللہ کی جاگیر ہے جو اللہ نے امت مسلمہ کے لئے بطور نعمت دیا ہے ،دنیائے کفر کو یہ ملک اسلئے چبھ رہا ہے کیونکہ یہ عالم اسلام کا دفاع مرکز ہے ۔

پاکستانی قوم جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان نے غیر مشروط الحاق پاکستان کا اعلان کیا تھا اور بانی پاکستان کو ایک مرتبہ چاندی اور دو مرتبہ سونے میں تول کر پاکستان کے نام کر دیا۔آج بھی اہل بلوچ پاکستان کے دفاع کے لئے کھڑے ہیں۔ حافظ محمد سعید نے عشرہ کشمیر کا اعلان کیا انہیں نظربند کر دیا گیا۔23مارچ کو نظریہ پاکستان کے حوالہ سے ملک گیر پروگرام کرتے ہیں۔

ان کی آواز کو دبانے والے سارے ہتھکنڈے ناکام ہوں گے،نظریہ پاکستان کی آواز گلی گلی ،گھر گھر سے آئے گی۔انہوں نے کہا کہ نظریہ پاکستان کے احیاء،پاکستان کے دفاع اور کشمیر کی آزادی کے لئے قوم تیار ہے ۔جماعت اسلامی کوئٹہ کے امیر مولانا عبدالکبیر شاکر نے کہا کہ نظریہ پاکستان بچے بچے کو ازبر ہے۔پاکستان زمین پر دوسری ریاست ہے جو ایک نظریئے کی بنیاد پر حاصل کی گئی۔

قیام پاکستان کے وقت ہمارے آبائو اجداد نے قربانیاں دی تھیں۔بدقسمتی سے ستر برس گزر گئے اور ہم نظریہ پاکستان کو نافذ نہ کر سکے۔پاکستان میں کرپشن،چوری،ڈاکہ،قتل عام کو آزادی حاصل ہے لیکن اسلام کو نہیں۔ہمیں نظریہ پاکستان کا تحفظ کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ حافظ محمد سعید کو رہا کیا جائے۔تاجک قومی اتحاد کے رہنماسردارافضل ایڈوکیٹ نے کہا کہ محمود غزنوی نے سومنات کو توڑا تھامیں اسکی اولاد سے ہوں اور غزنوی میزائل بھی تیار ہے۔

انہوںنے کہا کہ حکمران نظریہ پاکستان کے پرگراموں کی اجازت دیں۔جماعة الدعوة کو شاندار پروگرام پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔بڑیچ قومی اتحاد کے سربراہ ملا عبیدللہ بڑیچ نے کہا کہ جماعة الدعوة نے مشکلات کے باوجو دنظریہ پاکستان کانفرنس کا انعقاد کیا۔ہمارے بزرگوں نے نظریہ پاکستان کی بنیاد پر ملک حاصل کیا۔دنیا بھر کے مسلمان پاکستان سے محبت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کا تحفظ پاکستان نے کرنا ہے لیکن حکمرانوں کا نظریہ کسی اور طرف جا رہا ہے۔کشمیر سمیت دیگر علاقوں میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے ہم کیوں خاموش ہیں۔اسمبلیوں میں بیٹھنے والوں سے کہتا ہوں کہ امت مسلمہ کی مدد کریں۔پاکستان کی سلامتی سب سے زیادہ عزیز ہونی چاہئے،پاکستان اسلامی ممالک کے ساتھ دوستی برقرار رکھے۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا افغانستان میں بیٹھا ہے اسکو وہاں سے نکالنا ہو گا۔پاکستان ورکرز پارٹی نظریاتی کے رہنما خدائے دوست کاکڑنے کہا کہ پاکستان میں دھماکے کرنے والے اور امن و امان خراب کرنے والوں کے پیچھے انڈیا ہے۔بلوچستان کے خلاف بھی انڈیا نے سازشیں کیں لیکن ہم بتانا چاہتے ہیں کہ بلوچ قوم پاکستان کے ساتھ ہے اور کشمیریوں کے ساتھ ہے۔

بھارت کشمیریوں پر ظلم روکے اور انہیں آزادی دے۔جماعة الدعوة بلوچستان کے مسئول رانا محمد اشفاق نے کہا کہ پاکستان اسلام کی تجربہ گاہ کے طور پر حاصل کیا گیا تھا لیکن آج تک ہم اپنے مقصد کو حاصل نہیں کر سکے۔قیام پاکستان کے وقت بانی پاکستان نے جو نعرہ لگایا تھا آج ہمارا بھی وہی نعرہ ہے اسی کے ذریعے پاکستان مستحکم و مضبوط ہو گا۔انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو دربدر کرنے کی بجائے انہیں اختیار دیا جائے کہ جو افغانستان جانا چاہتے ہیں انکو سہولیات دی جائیں اور انکی باعزت واپسی ممکن بنائیی جائے ۔

جو پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں ان سے پاکستان سے محبت اور وفاداری کا حلف لیا جائے۔میر نعمان لہر ی نے کہا کہ پاکستان کے مسائل حل کرنے میں بلوچ قوم سب سے آگے ہو گی۔انہوں نے پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگوائے۔نظریہ پاکستان فورم کے مرکزی صدر راز محمد لونی نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت بلوچوں نے قربانیاں دی تھیں۔ہندو کے ساتھ ہم نہیں رہ سکتے تھے۔

اسی لئے الگ ملک کا مطالبہ کیا گیا،یہی دو قومی نظریہ اور نظریہ پاکستان ہے۔مولانا تاج محمد نے کہا کہ ہم نے پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیا ،لاالہ الااللہ کے ذریعے ہم سب کا رشتہ ہے اور ہم متحد ہیں۔پاکستان کے دفاع کے لئے آج بھی ہم قربانیاں دینے کے لئے تیار ہیں۔پاک السادات پارٹی کے چیئرمین سیدفقیر حسین آغا نے کہا کہ جماعة الدعوة کے شانہ بشانہ پاکستان کے بائیس کروڑ قوم ہے۔قوم بھارت کے ساتھ عداوت رکھتی ہے۔وزیر اعظم کی مودی کے ساتھ دوستی قوم قبول نہیں کرے گی۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ تعلقات ختم کئے جائیں۔کشمیریوں کی آزادی کے لئے ہم کردار ادا کریں گے۔

متعلقہ عنوان :