گلبدین حکمت یار طویل جلا وطنی کے بعد اپنی پہلی تقریر جاری کردی ، طالبان سے ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں آنے کی اپیل

یہ ان لوگوں کی توہین ہے جو حکمت یار کے ہاتھوں مارے گئے اس طرح گناہ سے بچنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، انسانی حقوق تنظیموں نے حکمت یار کی مخالفت کردی

ہفتہ 29 اپریل 2017 20:47

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار اپریل ء)سینیئر افغان جنگجو گلبدین حکمت یار نے تقریباً بیس سال کی جِلا وطنی کے بعد اپنی پہلی تقریر میں طالبان سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل کی ہے۔

(جاری ہے)

شدت پسند گروپ حزبِ اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار ستمبر میں افغان حکومت کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیے تھے اور فروری میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے ان کے خلاف عائد پابندیاں ختم کرنے پر اتفاق کیا جس کے بعد حکمت یار ملکی سیاسی دھارے میں ان کی واپسی ہوئی۔

صوبہ لٴْغمان میں ایک تقریر میں انہوں نے طالبان سے اپیل کی کہ 'وہ بھی امن کے کارواں میں شریک ہو جائیں اور بقول ان کے اس بے معنی اور ناپاک جنگ کو روکیں'۔گلبدین حکمت یار کی واپسی پر انسانی حقوق کے کارکنوں نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ہیومن رائٹس واچ کی پیٹریشیا گوزمین کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی توہین ہے جو حکمت یار کے ہاتھوں مارے گئے اس طرح گناہ سے بچنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوگی'۔ ۔

متعلقہ عنوان :