داعش کے حامی دہشت گردوں نے اسرائیل سے معافی مانگ لی

ْ داعش کے وفادار دہشت گرد گروپ سے روابط استوار ہیں،سابق وزیر دفاع موشلے یعلون کا انکشاف

ہفتہ 29 اپریل 2017 16:47

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار اپریل ء) اسرائیل کے سابق وزیردفاع موشے یعلون نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے داعش کے وفادار دہشت گرد گروپ سے روابط استوار ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے سابق وزیرِ دفاع نے انکشاف کیاکہ داعش سے منسلک گروہ ’شہدائے یرموک‘ ارکان نے ایک موقع پر گولان کی پہاڑیوں پر تعینات اسرائیلی فوجی دستوں پر ’’غلطی‘‘ سے کئے گئے حملے پر اسرائیل سے معذرت کی تھی۔

اس انکشاف سے اسرائیل اوردہشت گرد گروپ داعش کے درمیان روابط کا ثبوت ملتا ہے کیونکہ اسرائیلی قانون کے تحت دہشت گردوں کے ساتھ کسی بھی رابطہ کو غیرقانونی تصور کیا جاتا ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق 2013ئ تا مئی 2016ئ وزیردفاع کے عہدہ پر تعینات رہنے والے موشے یعلون نے کہا کہ حال ہی میں ایک واقعہ پیش آیا، جس میں داعش نے اسرائیلی فوجی دستوں پر فائرنگ کی تھی اور اس کے بعد اس واقعہ پر معذرت کی ہے۔

(جاری ہے)

موشے یعلون کے دفتر نے اس بیان کی وضاحت سے انکار کیا ہے۔ اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے بھی اس انکشاف پر کسی تبصرے سے انکار کیا ہے۔تفصیلات کیمطابق شمالی افغانستان کے ضلع درزاب میں طالبان اور داعش کیدرمیان جاری لڑائی کیدوران اب تک 101جنگجو ہلاک جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔اب سے چند روز قبل امریکہ نے دنیا بھر میں داعش کیخلاف چلائی جانے والی مہم میں افغانستان میں داعش کے ٹھکانے پر سب سے بڑا غیرجوہری بم گرادیا ہے، حکام کے مطابق جہاں بم گرایا گیا وہاں داعش نے سرنگوں اور غاروں میں کمپلیکس بنا رکھا تھا، جس کے نتیجے میں داعش کے 36جنگجو ہلاک ہوئے تھے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان شون اسپائسرنے افغانستان میں بم گرانے کی تصدیق کی اور کہا کہ مدر آف آل بم کہا جانے والااکیس ہزارپاؤنڈ وزنی جی بی یوفورٹی تھری بم ننگرہارمیں داعش کے ٹھکانوں پرسی ون تھرٹی طیارے سے گرایا گیا ،جے بی یو 43 غیر جوہری بم اب تک سب سے بڑا ہتھیار ہے، جو داعش کیخلاف استعمال کیا گیا۔ کچھ عرصہ قبل داعش کے سربراہ اور عالمی سطح پرمطلوب دہشت گرد ابو بکربغدادی کی زندگی پر بنائی جانے والی دستاویزی فلم انکشاف کیا گیا ہے کہ کچھ عرصہ وہ قبل عراقی فورسز کے حملے میں بال بال بچا تھا۔۔