ترک ٹی وی مذہبی اور رقص پروگرام ایک ساتھ نشر کرنے پر بند کردیا گیا

نگراں ادارے نے چینل پر اس کی ماہانہ آمدن کے 5 فیصد رقم کا جرمانہ بھی عائد کردیا

ہفتہ 10 فروری 2018 20:43

استنبول (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 10 فروری 2018ء) ترکی کے ٹیلی ویژن اور ریڈیو کے نگراں ادارے نے ایک ٹی وی پروگرام کو مذہبی گفتگو اور رقص ایک ساتھ نشر کرنے پر بند کردیا۔ترک ٹی وی اور ریڈیو نگراں ادارے کا مزید کہنا تھا کہ پروگرام میں حقوقِ نسواں اور صنفی مساوات کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ ہارون یحیٰ کے نام سے مشہور ٹی وی پروگرام میزبان اپنے شو میں اسلامی اقدار کے حوالے سے بات چیت بھی کرتا ہے جبکہ وہ نوجوان مرد اور خواتین کے ساتھ رقص بھی کرتا ہے جنہیں وہ بالترتیب ’شیر‘ اور ’چٴْلبلی لڑکی‘ کہتے ہیں۔

ترکی کے مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق علی عرباس کا کہنا تھا کہ یہ مناسب نہیں کہ ایک ہی ٹی شو کے دوران مذہبی معاملات کے حوالہ جات دیئے جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ اسی پروگرام میں رقص بھی کیا جائے۔

(جاری ہے)

ٹیلی ویڑن اور ریڈیو کے نگراں ادارے نے اس حوالے سے بتایا کہ انہیں پروگرام نشر کرنے والے چینل کے خلاف اس سال 6 ہزا شکایتیں موصول ہو چکی ہیں۔

تاہم پروگرام میزبان ہارون یحیٰ نے کہا کہ وہ سرکاری ادارے کے فیصلے کی عزت کرتے ہیں اور ان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے، تاہم اس پروگرام کے حوالے سے تنقید بلا جواز ہے۔انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ مذہب اور تفریح ناموافق نہیں ہے۔تاہم نگراں ادارے نے چینل کو مذکورہ پروگرام آئندہ 5 اقساط تک بند رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام نے خواتین کی بے عزتی کی جبکہ ظلم اور بدسلوکی کو فروغ دیا۔

واضح رہے کہ یہ پابندی اس پروگرام پر اس وقت لگائی گئی جب ترکی کے مذہمی امور کے سربراہ علی عرباس کی جانب سے 62 سالہ پروگرام میزبان کو مذہبی معاملات اور فحش مناظر ایک ساتھ ٹی وی پر نشر کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔نگراں ادارے نے ٹی وی چینل پر اس کی ماہانہ آمدن کے 5 فیصد رقم کا جرمانہ بھی عائد کردیا۔

متعلقہ عنوان :