ازبکستان میں شادی کی تقریبات پر سخت پابندیاں لگائے جانے کا امکان، سوشل میڈیا پر بحث شروع

اتوار 18 مارچ 2018 16:30

تاشقند(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 18 مارچ 2018ء)ازبکستان میں شادی کی تقریبات پر سخت پابندیاں لگائے جانے کا امکان ہے جس پر سوشل میڈیا پر بحث شروع ہوگئی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ازبکستان کی حکومت کی ایک دستاویز سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ملک میں ہونے والی شادی کی تقریبات پر سخت پابندیاں لگانے والی ہیں اور اس فیصلے پر ملک بھر کے سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے۔

ایک ایسے ملک میں شادیوں میں 400 مہمانوں اور بڑی تعداد میں گاڑیوں کا ہونا معمول کی بات ہے جہاں تقریبا 13 فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ازبکستان کے پڑوسی ملک تاجکستان میں شادیوں میں مہمانوں کی تعداد میں پابندی کا فیصلہ 2011 میں کیا گیا تھا۔حکومتی دستاویز میں متعارف کیے جانے والے نئے فیصلوں کے مطابق شادیوں میں گوشت کا کم استعمال کرنا، مہمانوں کی تعداد 150 سے تجاوز نہ کرنا اور شادیوں میں زیادہ تعداد میں گلوکاروں اور بڑی تعداد میں گاڑیوں کی بکنگ کرنے پر پابندی لگانے کی تجاویز دی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

یہ دستاویز ملک کے صدر شوکات مرزایوو کے حال ہی میں دیے گئے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انھوں شادی کی تقریبات پر 'بیدریغ' پیسہ بہانے کی تنقید کی تھی۔ازبکستان میں اکثر شادیوں پر 20000 ڈالرز تک خرچہ آتا ہے جبکہ اس ملک میں عام طور پر لوگوں کی تین اولادیں ہوتی ہیں اور ان کی ماہانہ آمدنی ایک سو سے تین سو ڈالر تک ہوتی ہے۔شادیوں پرگوشت استعمال کرنے کے بجائے بہتر ہوگا کہ آپ کسی غریب شخص کے گھر میں رنگ روغن کروا دیں یا اس کے لیے ٹی وی خرید لیں۔

ایک عام شخص جو سرکاری نوکری سے تنخواہ کماتا ہو اور اس کی چار بیٹیاں ہوں، وہ ان کی شادی کرنے کے بجائے خود کشی کر لے گا کیونکہ اس کے پاس شادی کرانے کے پیسے ہی نہیں ہوں گے۔'صدر شوکات مرزایوو کے بیان کے بعد سامنے آنے والی دستاویز کی عوام میں کافی پذیرائی ہوئی ہے۔فیس بک کے ایک صارف نے لکھا: 'یہ بہت اچھی تجویز ہے۔ خدا آپ کے نصیب اونچے کرے۔ یہ فیصلہ فضول خرچی روکنے میں مدد دے گا اور ہر کوئی ایک جیسی شادی کی تقریب منعقد کرے گا۔لیکن کچھ لوگوں کے نزدیک اس فیصلے سے کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔ایک اور صارف نے لکھا: 'پر آسائش شادی کی تقریبات روکنے کی مہم بہت عرصے سے جاری ہے لیکن کوئی اس پر عمل نہیں کرتا۔ ضروری یہ ہے کہ سرکاری اہلکار خود مثال بنیں۔'

متعلقہ عنوان :