پہلے زمینی مخلوق سے نمٹ لیں پھر خلائی مخلوق سے نمٹیں گے،مقابلہ زمینی مخلوق سے ہے۔ نگران وزیراعظم کے لئے کوشش ہے کہ ماضی کی طرح پارلیمانی کمیٹی یا الیکشن کمشنر کے پاس نہ جانا پڑے، شاہد خاقان عباسی

الیکشن سے قبل نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہو جائیگا، اپوزیشن سے مشاورت جاری ہے اچھے کردار کا حامل جج ، جرنیل ، بزنس مین یا بیورو کریٹ نگران وزیراعظم کے لئے اہل ہے نگران وزیراعظم کا عہدہ اتنی اہمیت کا حامل نہیں اس لئے میڈیا بھی اپنی طرف سے نام دینا چاہے تو مجھے لکھ دے۔ اس پر بھی غور کر لیں گے،میڈیا سے غیر رسمی گفتگو

جمعہ 4 مئی 2018 00:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 3 مئی 2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پہلے زمینی مخلوق سے نمٹ لیں پھر خلائی مخلوقسے نمٹیںگے۔ مقابلہ زمینی مخلوق سے ہے۔ نگران وزیراعظم کے لئے کوشش ہے کہ ماضی کی طرح پارلیمانی کمیٹی یا الیکشن کمشنر کے پاس نہ جانا پڑے۔ الیکشن سے قبل نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہو جائیگا۔

اس حوالے سے اپوزیشن سے مشاورت جاری ہے۔ اچھے کردار کا حامل جج ، جرنیل ، بزنس مین یا بیورو کریٹ نگران وزیراعظم کے لئے اہل ہے۔ نگران وزیراعظم کا عہدہ اتنی اہمیت کا حامل نہیں اس لئے میڈیا بھی اپنی طرف سے نام دینا چاہے تو مجھے لکھ دے۔ اس پر بھی غور کر لیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ شب سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی طرف سے ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے میں میڈیا نمائندگان سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی کے عشائیہ یں جہاں دیگر سیاستدان مدعو ہیں میاں نواز شریف کو مدعو کیوں نہیں کیا گیا اس کا جواب ایاز صادق ہی دے سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھ اکہ موجودہ حکومت کو اس وقت پہلا مقابلہ زمینی مخلوق سے ہے جس سے نمٹنے کے بعد خلائی مخلوق سے نپٹنے کی حکمت عملی بنائی جائے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ سچ ہے کہ الیکشن الیکشن کمیشن کی زیر نگرانی نہیں بلکہ اس خلائی مخلوق کی زیر نگرانی ہونے ہیں ۔ نگران وزیراعظم کے لئے اپوزیشن سے مشاورت کا عمل جاری ہے جلس ہی کسی ایک نام پر اتفاق رائے قائم ہو جائے گی۔ نگران وزیراعظم کے لئے کوئی بھی اچھے کردار کا حامل جج ، جرنیل، بیوروکریٹ یا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہ رکھنے والے سیاستدان کا نام فائنل کیا جا سکتا ہے۔

یہ عہدہ اتنی اہمیت کا حامل نہیں جتنی اس وقت اس پر بحث کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر صحافیوں پر کئے جانے والے تشدد کی مذمت کرتا ہوں۔ اب تو ہر دن میڈیا کی آزادی کاہے۔ میڈیا اگر نگران وزیراعظم کے لئے نام تجویز کرنا چاہے تو مجھے لکھ دے اس پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔۔