امریکا کے بعد ایک اور ملک کا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا فیصلہ

منگل 8 مئی 2018 23:48

اسونسیون(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 8 مئی 2018ء)امریکہ اور گوئٹے مالا کے بعد پیرا گوئے بھی رواں ماہ کے آخر میں اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس میں منتقل کر دے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیراگوائے کی حکومت اور اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ امریکا اور گوئٹے مالا کے بعد پیراگوائے بھی مئی کے اواخر میں اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کر دے گا۔

پیر کے روز اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان عمانوئل نحشون نے ایک بیان میں کہا کہ "رواں ماہ کے اواخر میں اسرائیل آنے والے پیراگوائے کے صدر اوراسیو کارٹس بیت المقدس میں سفارت خانے کے افتتاح کا ارادہ رکھتے ہیں"۔پیراگوائے کی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سفارت خانے کی منتقلی کے سلسلے میں صدر کارٹس 21 یا 22 مئی کو اسرائیل کا دورہ کریں گے۔

(جاری ہے)

ادھر فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ دیگر ممالک امریکا، پیراگوائے اور گوئٹے مالا کے نقش قدم پر نہیں چلیں گے۔ وینزویلا کے دورے پر آئے ہوئے محمود عباس نے مزید کہا کہ "امید ہے کہ اس براعظم (جنوبی امریکا) کے بعض ممالک اپنے سفارت خانے بیت المقدس منتقل نہیں کریں گے کیوں کہ یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہی"۔یہ اعلان بیت المقدس میں 14 مئی کو امریکا کے سفارت خانے کے افتتاح سے ایک ہفتہ قبل سامنے آیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس چھ دسمبر کو بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔اس امریکی اقدام نے اسرائیلیوں کو خوش کر دیا جب کہ فلسطینیوں میں غم و غصّے کی لہر دوڑا دی۔اسرائیل نے 1967ء کی جنگ میں بیت المقدس کا کنٹرول اردن سے چھین کر اسے اپنی غاصبانہ ریاست میں شامل کر لیا تھا۔ تاہم اس اقدام کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔رواں برس مارچ میں گوئٹے مالا کے صدر جمی مورالس نے اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک 16 مئی کو اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کر دے گا۔