Chikungunya - Article No. 2768

Chikungunya

چکن گونیا - تحریر نمبر 2768

ڈینگی کی طرح اس بیماری کا وائرس بھی مچھر کے کاٹنے سے خون میں شامل ہوتا ہے

منگل 3 اکتوبر 2023

ڈاکٹر جمیلہ آصف
چکن گونیا ایک وائرس سے لاحق ہونے والی انفیکشن کا نام ہے۔اس وائرس کو Chikv کہتے ہیں۔یہ ایک Rna وائرس ہے جو الفا وائرس کے قبیلے سے تعلق رکھتا ہے کیونکہ یہ وائرس مچھروں کے ذریعے تندرست انسانوں تک پھیلتا ہے۔اس لئے اس کو آربو وائرس بھی کہتے ہیں۔یہ بیماری 1952ء میں تنزانیہ میں پھوٹ پڑی تھی اور منظر عام پر بھی پہلی دفعہ آئی تھی۔
اس کے بعد یہ بیماری افریقہ اور ایشیا میں کئی مقامات پر وبائی شکل میں سامنے آ چکی ہے۔چکن گونیا کے وائرس بھی اس مچھرے کے ذریعے پھیلتے ہیں جو ڈینگی فیور کو پھیلاتے ہیں۔اس مچھر کا نام ایڈیز ایجیٹپنر ہے۔اگرچہ حال ہی میں مچھروں کی چھ دوسری اقسام بھی چکن گونیا کے وائرس کو پھیلانے میں مددگار پائی گئی ہیں لیکن ان کا حصہ معمولی سا بنتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈینگی کی طرح اس بیماری کا وائرس بھی مچھر کے کاٹنے سے خون میں شامل ہوتا ہے۔
اصل مچھر ایڈیز ہی ہے جو وائرس کو پھیلاتا ہے۔چکن گونیا کا وائرس متاثر مچھر کے کاٹنے سے انسان کی جلد میں داخل ہو کر خون میں شامل ہو جاتا ہے۔یہ انسان کی جلد،اندرونی جھلیوں اور گوشت یعنی پٹھوں میں نشوونما پاتا ہے۔بیماری کے اکیوٹ فیز کے دوران یہ وائرس عضلات اور جوڑوں میں پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے جوڑوں میں درد اس مرض کی نمایاں علامت ہوتی ہے۔
ایڈیز مچھر عموماً دن میں یعنی سورج نکلنے سے لے کر سورج غروب ہونے تک کاٹتا ہے لیکن مچھر کے کاٹنے کے بعد علامات عموماً دو سے تین دن میں ظاہر ہوتی ہیں جبکہ یہ وقفہ ایک تا بارہ دنوں پر بھی مشتمل ہو سکتا ہے۔یعنی لوگوں میں بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن 72 فیصد سے لے کر 97 فیصد مریضوں میں علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
اس بیماری کی مخصوص علامات میں تیز بخار،جوڑوں اور پٹھوں میں درد،جسم پر کالے اور سرخ دھبے اور منہ میں السر ہوتے ہیں جبکہ دوسری علامات میں سر درد،تھکاوٹ،نظام ہضم کی خرابی اور آنکھوں کا سرخ ہونا شامل ہیں،جوڑوں میں سوجن بھی ہو سکتی ہے۔
اس بیماری کی شروعات تیز بخار سے ہوتی ہیں جو 104 سینٹی گریڈ تک ہو سکتا ہے۔اس بخار کے دو فیز یا مراحل ہوتے ہیں۔پہلے مرحلے کے بعد بخار اُتر جاتا ہے لیکن کچھ عرصے بعد دوبارہ چڑھ جاتا ہے۔بخار کے بعد جوڑوں میں شدید درد اور سختی آ جاتی ہے جو کہ ہفتوں،مہینوں بلکہ سالوں تک رہ سکتی ہے۔جوڑوں کا درد تقریباً معذوری کی حد تک مریض کو مفلوج کر سکتا ہے اور جوڑوں کو ہلانا جلانا ناممکن ہو جاتا ہے۔
زیادہ تر بازوؤں اور ٹانگوں کے جوڑ اس بیماری میں متاثر ہوتے ہیں۔اگر جوڑ پہلے ہی کسی بیماری سے متاثر ہوں تو جوڑوں کا درد نہایت تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔جوڑوں کے ساتھ پٹھوں اور عضلات میں بھی درد ہوتا ہے۔
تقریباً پچاس فیصد مریضوں کے جسم پر سرخ اور کالے دھبے یا ریش نکل آتی ہے۔یہ علامات بخار شروع ہونے کے دو سے پانچ دن بعد ظاہر ہوتی ہیں۔
اس کے ساتھ پیٹ درد متلی،الٹی اور دست بھی لگ سکتے ہیں۔تھکاوٹ اور درد کی وجہ سے مریض کو چلنے میں دقت محسوس ہوتی ہے۔دماغی علامات بھی ظاہر ہو سکتی ہیں لیکن ان کی شرح بہت ہی کم ہوتی ہے۔دماغ کی جھلیوں کی سوزش اور فالج ہو سکتا ہے لیکن اس کے امکانات کافی کم ہوتے ہیں۔ڈینگی فیور کے برعکس چکن گونیا کے دوران جسم سے خون جاری نہیں ہوتا۔بڑی عمر کے مریضوں میں جوڑوں اور پٹھوں کے درد کی علامات سالہا سال چلتی رہتی ہیں لیکن اس کی ٹھیک ٹھیک وجوہات کے بارے میں ابھی تک پتہ نہیں چلایا جا سکا کہ سالوں تک درد کیوں ہوتا رہتا ہے۔
یہ بیماری زیادہ تر مچھر سے ہی پھیلتی ہے لیکن اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ یہ ماں سے حمل یا ڈلیوری کے دوران بھی بچے کو لگ سکتی ہے۔
مرض جب وبائی صورت اختیار کر لیتا ہے تو بیمار انسان ہی اس بیماری کو مچھروں کے ذریعے پھیلانے کا ذریعہ بنتے ہیں لیکن عام حالات میں بندر،پرندے اور ریڑھ کی ہڈی والے دوسرے جانور اس بیماری کے وائرس کا محفوظ ذخیرہ ہوتے ہیں۔
اس بیماری سے مرنے کے امکانات 1000 میں سے ایک ہوتے ہیں۔شیرخوار بچے بزرگ اور پہلے سے کسی کرانک بیماری میں مبتلا افراد کو شدید بیماری ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
خیال ہے کہ ایک بار انفیکشن ہونے کے بعد مریض آئندہ زندگی کے لئے دوسرے حملے سے محفوظ ہو جاتا ہے لیکن اس بارے میں زیادہ ٹھوس معلومات میسر نہیں ہیں۔چکن گونیا کی تشخیص علامات اور لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعے کی جاتی ہے۔
لیبارٹری میں خون کے اندر وائرس کے آر این اے یا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز کے پائے جانے پر مرض کی تشخیص ہو جاتی ہے۔اگرچہ خون میں سے وائرس کو علیحدہ بھی کیا جا سکتا ہے لیکن یہ ایک طویل دورانیے والا ٹیسٹ ہے جس میں دو ہفتے تک لگ سکتے ہیں۔
چکن گونیا کی کوئی باقاعدہ تصدیق شدہ ویکسین مارکیٹ میں نہیں ملتی لہٰذا بیماری سے بچنے کا سب سے اہم اور بہترین طریقہ جراثیم سے آلودہ ماحول اور مچھروں کے کاٹنے سے بچنے میں پوشیدہ ہے اور مچھروں کی پرورش گاہوں کو ختم کرنا اس سلسلے کی اہم کڑی ہے۔
اس مقصد کیلئے گھروں،دفتروں اور دکانوں میں پانی کو جمع نہیں ہونے دینا چاہئے اور مچھروں سے بچنے کے لئے کوائل،سپرے اور لوشن کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔پوری آستین والی قمیض اور پینٹ یا پاجامہ کا استعمال بھی مچھروں کے کاٹنے میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔گھروں کی کھڑکیوں اور دروازوں پر جالی لگوا کر مچھروں کا گھر میں داخلہ روکا جا سکتا ہے۔
رات کو سوتے وقت مچھر دانی لگا کر سوئیں۔چکن گونیا کا کوئی مخصوص علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوا اگر کوئی علاج کیا جاتا ہے تو صرف علامتوں کا کیا جاتا ہے۔بخار اور جوڑوں کے درد کے لئے رافع بخار اور رافع درد ادویات دی جاتی ہیں۔پانی اور مشروبات کا استعمال زیادہ کرنا چاہئے۔

Browse More Dengue