Dengue Bukhar - Ehtiyat Zaroori Hai - Article No. 2773

Dengue Bukhar - Ehtiyat Zaroori Hai

ڈینگی بخار ․․․ احتیاط ضروری ہے - تحریر نمبر 2773

ڈینگی بخار میں پلیٹلیٹس کی تعداد میں کمی خطرناک علامت گردانی جاتی ہے

منگل 17 اکتوبر 2023

ڈینگی بخار کی وجہ ایک مخصوص مادہ مچھر ”Aedes Aegypti“ ہے۔اس مچھر کے کاٹنے کے دو سے سات روز کے اندر علامات ظاہر ہو جاتی ہیں۔ان علامات میں تیز بخار،سر درد،قے،شدید تھکاوٹ،جسم کا ٹوٹنا اور آنکھوں سے پانی بہنا وغیرہ شامل ہیں۔بعض اوقات جسم پر سرخ دھبے ظاہر ہوتے ہیں،جن میں ہلکی اور تیز خارش بھی ہو سکتی ہے۔اگر ڈینگی کی نوعیت شدید ہو تو ناک،منہ یا مسوڑھوں سے خون بھی رستا ہے۔
ڈینگی کی تشخیص کے لئے خون کا ٹیسٹ کروایا جاتا ہے۔حتمی تشخیص کے بعد مریض کو آئسولیٹ کر دیا جاتا ہے،کیونکہ اب اگر مریض کو عام مچھر بھی کاٹ لے،تو ڈینگی وائرس اس میں منتقل ہو کر کسی دوسرے فرد میں منتقل ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔عام طور پر وائرل بخار چھ سے سات روز میں ٹھیک ہو جاتا ہے،کیونکہ وائرل کا کوئی علاج نہیں،البتہ Symptomatic Treatment کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے،جس میں مریض کو مکمل احتیاط کے ساتھ مانیٹر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ڈینگی بخار میں پلیٹلیٹس کی تعداد میں کمی خطرناک علامت گردانی جاتی ہے۔اس لئے روزانہ سی بی سی ٹیسٹ یا پھر صرف پلیٹلیٹس چیک کر کے مانیٹر کیا جاتا ہے۔
عام طور پر چھ روز تک پلیٹلیٹس کی تعداد میں مستقل طور پر کمی آتی ہے،لیکن ساتویں روز سے ان کی تعداد بڑھنے لگتی ہے۔اس دورانیے میں زیادہ تر مریض پپیتے کے پتوں اور دیگر جڑی بوٹیوں کا استعمال شروع کر دیتے ہیں اور جب مخصوص مدت کے بعد پلیٹلیٹس بڑھنے لگتے ہیں،تو یہ تصور کیا جاتا ہے کہ یہ ٹوٹکوں کا اثر ہے۔
یاد رکھیے،پپیتے کے پتوں کے جوس سے ڈینگی کا علاج ممکن نہیں۔ڈینگی کی ایک خطرناک علامت ڈی ہائیڈریشن بھی ہے۔اگر روزانہ کی بنیاد پر پلیٹلیٹس جانچنے کے ساتھ ڈی ہائیڈریشن کی علامات پر توجہ نہ دی جائے،تو مریض ایمرجنسی کی حالت میں چلا جاتا ہے۔اس لئے ڈی ہائیڈریشن کی علامات پر بھی نظر ضروری ہے۔ڈی ہائیڈریشن کی ایک واضح علامت پیشاب کی زرد رنگت یا پیشاب خارج نہ ہونا ہے۔
مریض کی نبض کی رفتار اور بلڈ پریشر کی بھی جانچ ناگزیر ہے۔اگر پیشاب کم مقدار میں خارج ہو یا نبض کی رفتار ڈوبتی محسوس ہو اور بلڈ پریشر کم ہونے لگے،تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔اس صورت میں مریض کو جس قدر جلد ہو ہسپتال لے جائیں۔ڈینگی کا علاج مریض کی ظاہری علامات اور ٹیسٹ رپورٹ کی روشنی میں کیا جاتا ہے۔عام طور پر بخار کی شدت کم کرنے کے لئے ایک مخصوص دوا تجویز کی جاتی ہے،جبکہ طبِ یونانی میں برگ گاؤزباں 5 گرام،عناب خاکی 5 عدد،گل بنفشہ 3 گرام،بیخ بادیان کا جوشاندہ صبح و شام استعمال مستعمل ہے۔
بہتر تو یہی ہے کہ مستند حکیم سے رجوع کر لیا جائے۔مریض کو ہائیڈریٹ رکھنے کے لئے پھلوں اور سبزیوں کے جوسز پلائے جائیں۔اس ضمن میں سیب،میٹھے،انار،گاجر اور چقندر کے جوسز مفید ثابت ہوتے ہیں۔ناریل کا پانی بھی لازماً استعمال کریں،جب کہ ہربل قہوے میں (دار چینی،اجوائن اور ادرک کا) شہد ملا کر استعمال کروائیں۔نیم کے پتوں کا جوشاندہ بھی اکسیر ہے۔
متلی یا قے کی صورت میں او آر ایس یا لیموں کا شربت پلائیں۔ڈینگی سے محفوظ رہنے کے لئے ملکی سطح پر مربوط اور منظم کوششیں ہونی چاہئیں،جب کہ انفرادی طور پر اپنے گھر اور اس سے آس پاس جگہوں پر پانی جمع نہ ہونے دیں۔صبح اور شام کے اوقات میں گھاس اور پودوں کے قریب نہ جائیں۔دروازے اور کھڑکیوں پر جالی لگوائیں،مچھر مار لوشن استعمال کریں،گھر میں مچھر مار اسپرے یا پھر کافور اور لوبان کی دھونی بھی دیں۔شیرخوار بچوں کو مچھر دانی میں سلائیں،کھلی فضا میں سونے سے گریز کریں،گھروں میں صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے۔اس کے علاوہ بچوں اور بڑوں کو پوری آستین والے کپڑے پہننے چاہئیں۔

Browse More Dengue