Dengue Bukhar Alamaat Bachao Aur Ilaj - Article No. 2583

Dengue Bukhar Alamaat Bachao Aur Ilaj

ڈینگی بخار علامات بچاؤ اور علاج - تحریر نمبر 2583

ڈینگی کا نشانہ عام طور پر ایسے افراد زیادہ بنتے ہیں جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے

پیر 21 نومبر 2022

راحیلہ مغل
پاکستان میں ایک بار پھر ڈینگی بخار نے سر اُٹھا لیا ہے،ملک بھر میں اب تک ڈینگی کے سینکڑوں کیسز سامنے آ چکے ہیں جن کی تعداد زیادہ تر پنجاب میں پائی جا رہی ہے،ڈینگی پر قابو پانے کے لئے ملک بھر کی عوام کا احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ان حالات کے پیش نظر ہم نے تھیلیسیمیا سنٹر پنجاب کے ہیڈ ڈاکٹر حبیب رانا سے رابطہ کیا اور ڈینگی بخار کے متعلق معلومات حاصل کیں،جو نذر قارئین ہیں۔

ڈینگی بخار کیا ہے اور یہ کیوں ہوتا ہے؟اس سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ ڈینگی بخار بظاہر تو ایک معمولی سا مگر سنگین بخار ہوتا ہے جو چند ہی روز میں خطرناک صورتحال اختیار کر لیتا ہے اور موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ڈینگی کا نشانہ عام طور پر ایسے افراد زیادہ بنتے ہیں جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے،ڈینگی ایک مخصوص مادہ مچھر ایڈیس ایجپٹائی (Aedes Aegypti) کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈینگی بخار کی ابتدائی اور شدید علامات کیا ہیں؟کے بارے میں اُنھوں نے بتایا کہ ”ڈینگی بخار کی چار اقسام ہیں لیکن مریض میں چاروں اقسام میں سے ایک ہی کی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور ان کے ظاہر ہوتے ہی فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا مرض کی شدت میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔اس کے علاوہ اُنھوں نے کہا کہ ”ڈینگی کی ابتدائی علامات میں تیز بخار،جسم میں شدید درد اور کمزوری کا احساس،ٹانگوں اور جوڑوں میں درد،سر درد،منہ کا ذائقہ تبدیل ہونا،چہرے کا رنگ سرخ پڑ جانا یا پھر جسم کے بعض اعضاء کا گلابی پڑ جانا اور سردی لگنا شامل ہیں۔
اس میں مریض کے جوڑوں اور پٹھوں کا درد اتنی شدت اختیار کر لیتا ہے کہ اسے اپنی ہڈیاں ٹوٹتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں،اسی لئے اس کو ”بریک بون فیور“ بھی کہا جاتا ہے۔
ڈینگی بخار میں پلیٹلیٹس کیوں کم ہوتے ہیں؟اس سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ ”اکثر اوقات بیمار ہونے پر پلیٹلیٹس کم ہوتے ہیں۔عمومی طور پر ایک شخص میں پلیٹلیٹس کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے ساڑھے 4 لاکھ فی مائیکرو لیٹر بلڈ ہوتی ہے۔
موسمی بخار میں یہ کم ہو کر نوے ہزار سے ایک لاکھ ہو سکتی ہے جبکہ ڈینگی وائرس کی صورت میں پلیٹلیٹس کافی زیادہ کم ہو کر تقریباً 20 ہزار یا اس سے بھی کم رہ جاتے ہیں۔جس سے مریض کی حالت تشویشناک ہو جاتی ہے۔
ڈینگی سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟اس بارے میں اُنھوں نے بتایا کہ ”اس میں شک نہیں کہ احتیاط کے ذریعے ہی اس مرض سے بچنا ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
ڈینگی کے مچھر صاف پانی میں رہنا پسند کرتے ہیں اور طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت زیادہ نمودار ہوتے ہیں،لہٰذا گھر میں کھانے پینے کی تمام اشیاء حتیٰ کے گھروں میں موجود پینے کے پانی کے برتن بھی ڈھانپ کر رکھیں۔ڈینگی مچھر کے حملے سے بچنے کے لئے سب سے ضروری ہے کہ اس کی افزائش نسل کو روکا جائے،اس کے لئے ضروری ہے کہ گھروں میں صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں،آس پاس موجود گڑھوں کو مکمل طور پر پاٹ دیا جائے تاکہ ان میں پانی جمع نہ ہو۔
گھروں میں استعمال ہونے والی ٹینکیوں کو اچھی طرح صاف کیا جائے اور اس بات کا خیال رکھا جائے کہ پانی اسٹور کرنے والے برتن صبح و شام صاف کیے جائیں،اس کے علاوہ گملوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں اور پودوں پر مچھر مار ادویات کا اسپرے تواتر سے کرتے رہیں۔اس کے علاوہ اُنھوں نے کہا کہ ”ڈینگی سے متاثرہ مریض فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔اپنی خوراک کا خاص خیال رکھیں۔
ایسی چیزیں کھائیں جو آپ کے پلیٹلیٹس میں اضافہ کرے۔پپیتے کے پتوں کا جوس پینا بھی مفید ہے۔نیم گرم پانی میں شہد ملا کر دن میں تین بار پینا بھی فائدے مند ہے۔معمولی علامات کی صورت میں محض پین کلرز بھی کارآمد ثابت ہوتی ہیں،مزید یہ کہ اس بیماری کی صورت میں ایسپرین قطعاً استعمال نہیں کرنی چاہئے کیونکہ اس سے خون بہنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

Browse More Dengue