Dengue Machar Ki Wapsi - Article No. 2296

Dengue Machar Ki Wapsi

ڈینگی مچھر کی واپسی - تحریر نمبر 2296

ڈینگی مچھر سے احتیاط ہی اس مرض سے بچنے کا واحد ذریعہ ہے

جمعہ 12 نومبر 2021

ڈاکٹر سیدہ صدف اکبر
ڈینگی وائرس کا سبب بننے والی مادہ مچھر،جس کے جسم پر سیاہ رنگ کی دھاریاں موجود ہوتی ہیں،صاف پانی،پانی کے ٹینکوں،نلوں، نکاسیِ آب کے راستوں،بارش کے پانی،جھیل،ساکن پانی اور صاف پانی کے بھرے ہوئے برتنوں میں انڈے دیتی ہے۔یہ مادہ مچھر زیادہ تر انسان پر طلوعِ آفتاب یا غروبِ آفتاب کے وقت حملہ آور ہوتی ہے۔

یہ مچھر تقریباً 22 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں انڈے نہیں دیتے ہیں،جس کی وجہ سے ان کی افزائش کا عمل رک جاتا ہے،تاہم ان کے دیے جانے والے انڈے محفوظ رہتے ہیں اور اپنی نسل کی افزائش کے لئے سازگار موسم کا انتظار کرتے ہیں۔اگست سے دسمبر تک ان مچھروں کے انڈوں کی تیزی سے افزائش ہوتی ہے۔
ڈینگی بخار کی علامات وائرس کے جسم میں داخل ہونے کے تین سے سات دن بعد سامنے آتی ہیں۔

(جاری ہے)

ڈینگی بخار کی علامات میں نزلہ زکام، شدید بخار،بھوک نہ لگنا،آنکھوں کے پیچھے درد ہونا،جسم میں شدید درد،پٹھوں اور جوڑوں میں شدید درد،جسم پر سرخ دھبوں کا نمودار ہونا، سانس لینے میں دشواری،رنگ کا پیلا پڑ جانا،پیٹ میں درد ہونا اور مریض کے خون میں تشتریوں (Platelets) اور سفید خلیات کی کمی واقع ہونا شامل ہیں۔
ڈینگی بخار کے چار مراحل ہوتے ہیں۔
پہلے مرحلے میں مریض کو شدید بخار،سر میں سخت درد اور گھٹنوں و جوڑوں میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ دوسرے مرحلے میں شدید بخار اور جسم میں درد کے ساتھ بڑی آنت،مسوڑوں اور جلد سے خون بھی بہنے لگتا ہے۔تیسرے مرحلے میں دوران خون کا نظام بھی بہت بری طرح متاثر ہوتا ہے،جبکہ چوتھے اور آخری مرحلے میں مریض شدید بخار اور درد میں مبتلا ہوتا ہے۔اُس کی قوتِ مدافعت میں بہت کمی ہو جاتی ہے،جس کی وجہ سے وہ دوسری بیماریوں میں بھی بہ آسانی گرفتار ہونے لگتا ہے۔

اس بخار کو ہڈی توڑ بخار (Break Bone Fever) بھی کہا جاتا ہے،کیونکہ بخار میں مریض کی ہڈیوں اور پٹھوں میں شدید درد ہوتا ہے اور پھر مرض کی شدت میں اس قدر اضافہ ہو جاتا ہے کہ منہ اور ناک سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔ڈینگی بخار عموماً ان لوگوں کو زیادہ شکار کرتا ہے،جن کی قوتِ مدافعت کمزور ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ شدید تعدیے (انفیکشن) کی حالت میں ”ڈینگی ہیمرجک فیور“ (DHF) ہو جاتا ہے،جو ایک قسم کا ڈینگی تعدیہ ہے،جس میں دو سے سات دن کے لئے بہت تیز بخار ہو جاتا ہے اور مریض کو اُلٹی کے ساتھ پیٹ میں درد ہوتا ہے اور سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔
اس حالت میں تشتریوں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے خون رسنا شروع ہو جاتا ہے۔زیادہ خون کے رسنے اور جسمانی جھٹکوں کے سبب اچانک بلڈ پریشر میں بے حد کمی ہو سکتی ہے،جس سے موت واقع ہو جاتی ہے۔ایسی حالت میں مریض کو فوری طور پر ہسپتال میں داخل کروا دینا چاہیے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگر مریض کا بروقت اور مناسب علاج کیا جائے تو ”ڈینگی ہیمرجک فیور“ سے اموات کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

ڈینگی وائرس ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل نہیں ہو سکتا۔اس وائرس کے تعدیے کا دورانیہ اس وقت مکمل ہوتا ہے،جب مچھر وائرس کے ساتھ انسان کو کاٹتا ہے اور وائرس کو خون میں منتقل کر دیتا ہے،جس سے وہ انسان ڈینگی بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے،جب کہ دوسرے انسان میں اس وائرس کے پھیلنے کا خطرہ اس وقت ہوتا ہے،جب ایک مچھر جس میں ڈینگی وائرس پہلے سے موجود نہیں ہوتا،ڈینگی کے مریض کو کاٹ لیتا ہے اور پھر یہ وائرس اس متاثرہ فرد سے مچھر میں بھی منتقل ہو جاتا ہے اور پھر جب وہ مچھر کسی صحت مند انسان کو کاٹتا ہے تو وائرس اس فرد میں بھی منتقل ہو جاتا ہے،اس لئے یہ ضروری ہے کہ ڈینگی کے مریض کو سب سے الگ رکھا جائے،تاکہ ڈینگی وائرس کو صحت مند افراد تک پھیلنے سے روکا جا سکے۔

ڈینگی وائرس کے لئے ابھی تک کوئی ویکسین دریافت نہیں ہوئی ہے،اس لئے جیسے ہی مندرجہ بالا علامات میں سے کوئی علامت ظاہر ہو، مریض کو جس قدر ممکن ہو پانی اور مشروبات وغیرہ پلائیں اور فوراً کسی قریبی میڈیکل سینٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔ڈینگی بخار میں مریض کو ایسی غذائیں کھلانی چاہییں،جو قوتِ مدافعت میں اضافہ کریں۔زود ہضم اور ہلکی غذائیں کھلانی چاہییں اور مرچ مصالحے کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیے۔

ڈینگی مچھر سے احتیاط ہی اس مرض سے بچنے کا واحد ذریعہ ہے اور احتیاطی تدابیر میں ہفتے میں دو سے تین بار گھر،دفاتر اور دکانوں میں صفائی کرکے مچھر مار اسپرے کرنا چاہیے۔گھر کے ہر کونے،بستروں اور صوفوں وغیرہ کے نیچے خوب اچھی طرح سے اسپرے کرنا چاہیے۔ یہ مچھر عموماً صبح اور شام کے اوقات میں زیادہ کاٹتے ہیں،اس لئے ان اوقات میں خاص احتیاط کرنی چاہیے۔
مچھروں سے بچنے کے لئے دروازے اور کھڑکیوں پر جالی لگوائیں۔دروازوں اور کھڑکیوں کے پردوں پر اور پردوں کے پیچھے مچھر مار اسپرے کریں۔
ڈینگی پھیلانے والے مچھر چونکہ صاف پانی میں رہتے ہیں،لہٰذا پانی کی ٹینکی،بالٹیوں اور دوسرے برتنوں کو ڈھک کر رکھنا چاہیے۔کسی بھی پانی ذخیرہ کرنے والے برتن میں ایک ہفتے سے زیادہ پانی نہیں رکھنا چاہیے۔
گھروں کے اندر اور باہر پانی جمع نہ ہونے دیں۔ڈینگی مچھر استعمال شدہ ٹن کے خالی ڈبوں اور گاڑیوں کے ٹائروں میں بھی پرورش پا سکتے ہیں،لہٰذا اس قسم کی چیزیں جن میں پانی ہو،انھیں خالی رکھنا چاہیے۔پودوں کے گملوں اور کیاریوں کے آس پاس بھی پانی زیادہ عرصے تک جمع نہیں رہنے دیں۔مچھر کے حملے سے بچنے کے لئے پوری آستینوں والی قمیض پہنیں اور مچھر بھگانے والا لوشن استعمال کریں۔

ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کے لئے مچھر دانی کا استعمال لازمی کریں۔بچوں،حاملہ خواتین اور عمر رسیدہ افراد کو بھی مچھر دانی میں سونا چاہیے۔ صبح اور شام کے اوقات میں پارک میں چہل قدمی کے لئے جاگر اور جرابیں استعمال کریں۔
ہم اپنے گھروں اور علاقوں کو صاف ستھرا رکھ کر اور ڈینگی سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرکے اس کا شکار ہونے سے بچ سکتے ہیں۔اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھ کر ہم نہ صرف ڈینگی بخار،بلکہ بہت سی دیگر بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔

Browse More Dengue