”شیعہ ہمارے بھائی ہیں، اصل مسئلہ فرقہ ورانہ سوچ ہے“

معروف سعودی عالم اور مسلم ورلڈ لیگ نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ سُنی شیعہ میں کوئی جھگڑا نہیں،معمولی مسلکی اختلافات کی بناء پر اسلامی وحدت اور یکجہتی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 8 مئی 2020 17:38

”شیعہ ہمارے بھائی ہیں، اصل مسئلہ فرقہ ورانہ سوچ ہے“
مکہ مکرمہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 8 مئی 2020ء) سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کئی دہائیوں سے شدید اختلافات کا شکار ہیں، بعض طبقات مسالک کے فرق کو ان اختلافات کا سبب قرار دیتے ہیں، جبکہ کچھ کے خیال میں سیاسی اور جغرافیائی معاملات اور مُسلم اُمہ کی سربراہی کی خواہش ہی دونوں ممالک کے درمیان ناخوشگوار تعلقات کی بنیادی وجہ ہیں۔ تاہم ایک سعودی عالم کی جانب سے بہت خوش آئند بیان سامنے آیا ہے۔

اسلامی دُنیا کی نمایاں تنظیم مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل محمد العیسیٰ نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ سُنی شیعہ کا کوئی جھگڑا نہیں ہے، اصل مسئلہ فرقہ ورانہ سوچ اور جنونی رویئے کا ہے جس کے باعث دوسرے مسلک کو اسلام سے خارج قرار دینے کی افسوس ناک کوشش کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

سُنی اور شیعہ آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ کلمہ گو ہونے کے ناتے شیعہ ہمارے ہم مذہب ہیں۔

بے شک ہمارا شیعہ حضرات سے بہت سارے مسائل پر فکری اختلاف ضرور ہے، لیکن ان اختلافات کی آڑ میں کسی کواسلامی اخوت ، وحدت اور یک جہتی کو پارہ پارہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ سُنی اور شیعہ کے اختلافات ہمارے اندرونی اختلافات ہیں۔ انہیں فرقہ ورانہ رنگ دینے سے باز رہنا چاہیے۔ سُنی اور شیعہ دونوں توحید اور رسالت محمدی پر یقین رکھتے ہیں، ہم سب نبی پاک سے محبت رکھتے ہیں۔

دونوں مسالک میں حج اور عمرہ کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ اس موقع پر محمد العیسیٰ نے ایک حدیث بیان کی جس میں نبی کریم نے فرمایا کہ ہر وہ شخص جو قبلہ رُخ ہو کر نماز پڑھتا ہے اور قربانی کی رسم ادا کرتا ہے، وہ مسلمان ہے، اور اللہ اور اس کے رسول کی پناہ میں ہے۔ محمد العیسیٰ نے اپنے ٹی وی انٹرویو میں مزید کہا کہ پس اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ شیعہ اور سُنی کلمہ گو ہیں۔

تمام اُمت مُسلمہ کو اپنے بچوں میں مذہبی یکجہتی کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنی چاہیے۔ دونوں مسالک کے درمیان بے کار کی بحثوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے کو مذہب اسلام سے خارج قرار دینے کے حوالے سے شرانگیز تقریروں، تحریروں اور پراپیگنڈے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ تاہم بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان قوم اس طرح کی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہو چکے ہیں۔

مکہ مکرمہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں