کوٹری اور سکھر بیراج کی نہری ٹیل کے علاقوں میں زرعی اور پینے کے پانی کی قلت اور چوری کے خلاف آبادگاروں کا نویں روز بھی احتجاج اور بھوک ہڑتال

اتوار 6 جون 2021 20:15

بدین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2021ء) کوٹری اور سکھر بیراج کی نہری ٹیل کے علاقوں میں زرعی اور پینے کے پانی کی قلت اور پانی چوری کے خلاف ملکانی میں آبادگاروں کی جانب سے نویں روز بھی احتجاجی بھوک ہڑتال کا سلسلہ جاری.ضلع بچا تحریک کی جانب سے 9 جون کو بدین سے حیدراباد تک مارچ اور 14 جون کو حیدراباد میں دھرنے کی تیاریاں جاری۔

(جاری ہے)

سندھ میں سب سے زیادہ نہری پانی کی قلت کا شکار ضلع بدین کے آبادگار ہاری ماہی گیر مختلف سیاسی جماعتیں اور سول سوسائیٹی کی جانب سے نہری پانی کی قلت اور چوری کے خلاف ضلع بھر میں احتجاجی مظاہروں ریلیوں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہی.

ملکانی شریف میں بھی سندھ آبادگار تنظیم کی اپیل پر سب ڈویزن خیرپور گمبوہ میں نہری پانی کی قلت کے خلاف آبادگار رہنماں طارق محمود آرآئیں لطف علی ملکانی بخش علی لسکانی فتح علی دلوانی شفیع محمد ملکانی اشرف ملکانی کی قیادت کی گئی بھوک ہڑتال میں آبادگاروں کے علاوہ سیاسی کارکنوں اور شہریوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اس موقع پر احتجاجی شرکا نے ملکانی خیر پور گمبوہ کھوسکی شادی لارج ایرکیشن سب ڈویزن ضلع بدین کے مختلف شہروں اور قصبوں میں پانی کی قلت بااثر شخصیات کی جانب سے پانی چوری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نہری پانی کی قلت کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر دریا اور بیراجوں میں پانی کی قلت ہے اور وفاق پانی کم دے رہا ہے تو حکمران قیادت شخصیات اور بااثر زمینداروں کی لاکھوں ایکڑ زمین کسے سیراب فصیلیں اور باغات آباد اور کاشت ہو رہے ہیں جبکہ خیرپور گمبوہ ملکانی سب ڈویزن سمیت بدین ضلع کی نہری ٹیل اور ساحلی علاقوں کی زمینیں بنجر غیرآباد اور ویران ہو گئی ہیں کاشت فصیلیں سوکھ کر ختم ہو رہی ہیں لوگوں کے پاس اپنے اور مال ویشیوں کے لئے پینے کا پانی دستیاب نہیں لوگ پانی کی تلاش میں دربدر ہیں.

واضع رہے کہ آبادگاروں سیاسی اور سماجی جماعتوں کی جانب سے سکھر بیراج اور کوٹری بیراج سے بدین ضلع کو سیراب کرنے والی نہروں کی ٹیل اور بدین کے ساحلی علاقوں میں نہری پانی کی قلت اور بااثر شخصیات کی جانب سے پانی چوری کا زمہ دار سندھ حکومت محکمہ انہار سیڈا اور ایریا واٹر بورڈ کو کرار دیتے ہوئے گزشتہ سال ایک طویل احتجاجی تحریک کا آغاز کیا گیا ضلع بھر میں ایک شہر سے دوسرے شہر تک آٹھ سو کلو میٹر سے زائد پیدل مارچ احتجاجی ریلیاں مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ چار ماہ تک جاری رہا گزشتہ سال ہونے والی بارشوں کے بعد پانی کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد پانی کی قلت اور چوری کے خلاف جاری احتجاجی مہم کو عاضی طور پر روک دیا گیا تھا .

رواں سال سکھر بیراج اور کوٹری بیراج سے نکلنے والی اور ضلع بدین کی زمینوں کو سیراب کرنے والی نہروں کی ٹیل اور بدین کے ساحلی علاقوں میں پانی کی قلت نے ایک بار پھر بڑے بحران کی صورت اختیار کر لی زرعی پانی کی شدید قلت کے علاوہ نہری ٹیل اور ساحلی علاقوں میں لوگوں کے پاس اپنے اور مال ویشیوں کے پینے کے لئے پانی دستیاب نہ رہا. پانی کی قلت کا شکار آبادگاروں ہاریوں ماہی گیروں مختلف سیاسی اور سماجی جماعتوں نے گزشتہ دو ماہ سے پانی کی قلت اور حکومتی سرپرستی میں بااثر شخصیات کی جانب سے پانی چوری کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری کر رکھا ہی.

جبکہ ضلع بچا تحریک کی جانب سے نوں جون سے بدین سے حیدراباد تک کا چار دن کا پیدل مارچ اور حیدراباد میں پٹھان کالونی سیڈا آفس کے سامنے چودہ جون کو دھرنے کا فیصلہ کے بعد پیدل مارچ اور دھرنے کی کامیابی کے لئے آبادگار رہنماں اور سول سوسائیٹی کے نمائندوں میر نور احمد تالپور عزیزاللہ ڈیرو خدا ڈنوں شاہ آزاد میر حسن پھنور خلیل بھرگڑی عطا چانڈیو اور دیگر نے رابطہ مہم کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے بدین کڈھن نندو کھوسکی شادی لارج پنگریوں سیرانی بھگڑا میمن گولارچی تلہار ماتلی ٹنڈوباگو اور دیگر شہروں میں سیاسی سماجی رہنماں آبادگاروں ماہی گیروں اور سول سوسائیٹی کے نمائندوں سے ملاقاتوں اور مشاورتی اجلاسوں کا سلسلہ بھی جاری ہے تاکہ نہری پانی کی قلت پانی کی چوری کے علاوہ حکومت سندھ محکمہ ایرکیشن اور سیڈا کے زرعات دشمن منصوبے وسپ کے خلاف احتجاجی پیدل مارچ اور چودہ جون کو حیدراباد میں دیئے جانے والے دھرنے کی کامیابی کو یقینی بنایا جائے۔

متعلقہ عنوان :

بدین میں شائع ہونے والی مزید خبریں