میپکو دفاتر پر حملہ ،توڑ پھوڑ اور ملازمین کو زخمی کرنے کے واقعہ کا مقدمہ درج

منگل 18 ستمبر 2018 21:29

بوریوالہ۔18 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2018ء) میپکو دفاتر پر حملہ ،توڑ پھوڑ اور ملازمین کو زخمی کرنے کے واقعہ کا مقدمہ درج ،پولیس نے ضلعی صدر کسان اتحاد ملک ذوالفقار اعوان سمیت 38نامزد اور 400سے زائد نا معلوم افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی کے علاوہ دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ،تاحال کوئی بھی ملزم گرفتار نہ ہو سکا ،تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کسان اتحاد کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں میپکو کمپلیکس کے سامنے پر تشدد احتجاجی مظاہرے کے بعد گیٹ توڑ کر دفتر کے اندر داخل ہو کر واپڈا ملازمین کو ڈنڈوںسے تشدد کا نشانہ بنانے ،کمپلیکس میں کھڑی سرکاری و پرائیویٹ گاڑیوں و موٹر سائیکلوں کی توڑ پھوڑ ،ریکارڈ نذر آتش کیے جانے ،ایکسیئن اور ایس ڈی اوز کے دفاتر کے شیشے اور فرنیچر کی توڑ پھوڑ کرتے ہوئے خوف و ہراس پھیلانے کے علاوہ ملازمین کو جان سے مار دینے کی دھمکیاں دینے پر ایس ڈی او منیر حسین رازی کی درخواست کی روشنی میں تھانہ ماڈل ٹائون پولیس نے ضلعی صدر کسان اتحاد ملک ذوالفقار اعوان ،جنرل سیکرٹری مہران علی دیگر حملہ آور ملزمان ،محمد ریاض جملیرا ،ندیم سجاد جٹ ،شہزاد یعقوب گھمن ،نور احمد عرف نورا ،منیر احمد جٹ ،ڈاکٹر طارق سنگھیڑا ،محمد عباس سنگھیڑا ،محمد رمضان ،سیف اللہ گجر ،راشد جاوید ،ارشاد الحق ،محمد بوٹا کھوکھر ،الیاس احمد گل ،رئیس احمد ،محمد یاسین جملیرا ،محمد اسلم کھوکھر ،بصار بھٹی ،محمد عثمان ،رشید احمد ،محمد طیب واہلہ ،طاہر سلیم کھوکھر ،ملک محمد محسن ،نعمان احمد ،مرتضیٰ چوہان ،ننھا جٹ ،شبیر احمد چوہان ،محمد عرب راجپوت ،شاہد رزاق ،رضا فاروق وڑائچ ،محمد اشفاق لنگڑیال ،محمد یار سیال ،دل شیر بلوچ ،مظفر شاہ ،غلام نبی بلوچ ،محمد اکمل ،محمد افضل ،عبدالغفار سمیت 38نامزد جبکہ 400سے زائد نا معلوم حملہ آوروں کے خلاف انسداددہشت گردی ایکٹ ،7ATA،336ت پ ،427ت پ ،342ت پ ،148ت پ ،149ت پ اور 186ت پ کے تحت مقدمہ درج کر لیا اور زخمی اہلکاروں کو میڈیکل رپورٹ کے لیے ٹی ایچ کیو ہسپتال بورے والا منتقل کر دیا اس مقدمہ کے اندراج کے بعد کسی بھی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی جبکہ کسان اتحاد کے ضلعی صدر ملک ذوالفقار اعوان کی قیادت میں گزشتہ شب دوبارہ پی آئی لنک ملتان روڈ پر بھی احتجاجی دھرنا دیا گیا جو 4گھنٹے تک جاری رہا۔

بُورے والا میں شائع ہونے والی مزید خبریں