چترال، زلزلہ سے متاثرہ چپاڑی کے عوام کا امدادی چیک نہ ملنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

ہفتہ 12 دسمبر 2015 17:19

چترال( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 دسمبر۔2015ء) چترال کے بالائی علاقے مستوج سے آگے چپاڑی کے عوام نے ایک نجی کالج کے احاطے میں ایک احتجاجی جلسہ منعقد کیا جس کی صدارت پرنسپل رحمت عالم نے کی۔جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ 26 اکتوبر کو تباہ کن زلزلہ آیا تھا جس نے اس علاقے کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ مگر اتنا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی ابھی تک اکثر متاثرین کو امدادی رقم نہیں ملی۔

انہوں نے کہا کہ مستوج کے ایک تحصیلدار عبد الغفور نے اپنے تعلق کے ایسے لوگوں کو بھی دو لاکھ روپے کے چیک دلوائے جن کا کوئی نقصان نہیں ہوا ہے ۔ ایک مقامی شحص نے بتایا کہ ایک آرامشین کا صرف چند گز دیوار گرچکا ہے مگر عبد الغفور تحصیلدار نے اسے جائزہ کے کاغذات میں اسے ایک مکمل تباہ شدہ مکان ظاہر کیا ہے جسے دو لاکھ روپے کا چیک ملا ہے اور اسے گھر کے جزوی نقصان پر ایک لاکھ روپے کا ایک اور چیک بھی ملنا تھا مگر عوام کی شکایت پر اسے روک دیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فدا محمد نامی شحص کے کئی مکانات تباہ ہوچکے ہیں مگر ابھی تک اسے نہ ریلیف سامان ملا نہ ہی اسے امدادی رقم کا کوئی چیک ملا ہے۔اس گاؤں کی واحد خاتون کونسلر بھی ان متاثرین میں سے ہے مگر اسے بھی امدادی کاروائی میں نظر انداز کیا گیا ہے ابھی تک اسے کوئی چیک نہیں ملا ہے۔مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ نے بعض منظور نظر افراد کے گھروں میں غلط طریقے سے بھی چیک دئے ہیں اور بعض گھروں میں ایک سے زائد چیک بھی دئے گئے ہیں مگر بعض حقدار اور متاثرین کو باالکل نظر انداز کیا گیا ہے جو سراسر بے انصافی ہے۔

ان لوگوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہم بار بار تحصیلدار اور ضلعی انتظامیہ کے دفتروں کا چکر لگاتے رہتے ہیں مگر ابھی تک کوئی سروے ٹیم نہیں آیا تاہم ان کو جب یہ پتہ چلا کہ میڈیا ٹیم آرہا ہے تو کل سے انہوں نے گھر گھر سروے تو شروع کیا ہے مگر بعض لوگوں کو پھر بھی نظر انداز کیا ہے۔چپاڑی کے لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس علاقے میں امدادی چیک کی تقسیم کے سلسلے میں تحقیقات کرے اور جن لوگوں کو غلط چیک دئے گئے ہیں ان کے حلاف اور سرکاری عملہ کے حلاف بھی قانونی کاروائی کی جائے۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ جن لوگوں کو ابھی تک امدادی رقم کی چیک نہیں ملی انہیں فوری طور پر یہ امدادی رقم دی جائے تاکہ برف باری سے پہلے وہ اپنے تباہ شدہ مکانات کو دوبارہ تعمیر کرے تاکہ اپنے بچوں کو سردی کی شدت سے بچائے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں