ْقائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کا دادو کے ہائی اسکول غریب آباد کا اچانک دورہ

تعلیم سب کے لئے کا قانون ہونے کے باوجود سندھ میں ساٹھ لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں،میڈیا سے بات چیت

منگل 2 فروری 2021 16:33

دادو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 فروری2021ء) قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے دادو کے ہائی اسکول غریب آباد کا اچانک دورہ کیا ان کے ہمراہ پی ٹی آئی رہنما رجب شاہانی، غلام حیدر سیال، عامر ابڑو و دیگر رہنما بھی شریک۔ اسکول کھلنے کے اعلان بعد اسکول میں بچے نہ پہنچے سیکڑوں بھینسیں پہنچ گئیں۔ کروڑوں کے بجیٹ سے بننے والا دادو کا اسکول مویشیوں کے باڑی میں تبدیل ہوگیا ہے کچھ ماہ قبل بھی حلیم عادل شیخ نے اسکول میں مویشیوں کی نشاندہی کی تھی۔

جس کے بعد اسکول مویشیوں سے خالی کروایا گیا نااہلی کے باعث دوبارہ مویشی اسکول پہنچ گئے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا افسوس کا مقام ہے سندھ کے نااہل وزیر کی وجہ سے تعلیم تباہ ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

تعلیم سب کے لئے کا قانون ہونے کے باوجود سندھ میں ساٹھ لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ سندھ میں ہزاروں اسکول مویشوں کے باڑوں اور وڈیروں کی اوطاقوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔

سندھ کے ستر فیصد سرکاری اسکول بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ وزیر اعلی سندھ اور ان کی نااہل ٹیم سندھ کو تباہ کر رہی ہے۔ کرونا کے بعد اسکول کھل گئے ہیں آج ہم یہ چیک کرنے آئے تھے۔ اسکول میں بچے تو نہ پہنچ سکے البتہ مویشی ضرور پہنچ گئے ہیں۔ آج ہم یہاں دادو سے مویشیوں کو علامتی طور پر نکالتے ہیں سندھ بھر کے اسکول مویشیوں سے خالی کروائیں گے۔

سعید غنی کو ایوارڈ دیا جائے بچوں کو پڑھانے کے بعد اب بھینسیں بھی پڑھا رہے ہیں۔ نااہل ٹیم کے سربراہ بلاول زرداری بھی نااہل ہیں۔قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مزید کہا پیپلزپارٹی کے ترجمان پی ڈی ایم کی تحریک سے فارغ ہوگئے ہوں تو تھوڑا دھیان ادھر بھی دے دیں۔ سندھ کے وسائل کو لوٹ کر مسائل پیدا کرنے والے عوام کے خیر خواہ نہیں ہیں۔

پیپلزپارٹی کے ترجمان وفاق کے خلاف بغلیں بجانے کے بجائے سندھ کی عوام کے مسائل حل کرائیں۔ کرپش، چوری، لوٹ مار کرنے والے موجودہ حکومت میں بچ نہیں سکتے حساب دینا ہوگا۔ سندھ میں کرمنل گورنرس اور چوروں کی حکومت چل رہی ہے،خیرپور تھانے میں دلہہ دلہن کو اٹھا کر لے جایا جاتا ہے، دو لاکھ نہ دینے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور دلہہ دوران حراست فوت ہوگیا نہ ایف آئی درج کی جاتی ہے نہ کوئی حکومتی نمائندہ ورثا کے پاس جاتا ہے۔

پیپلزپارٹی پولیس کے ڈنڈے پر حکومت چلا رہی ہے پ پ کی عوام مقبولیت ختم ہوچکی ہے۔سندھ میں کرپٹ افسران کو دوبارہ نوکریاں پر لگا دیا گیا ہے۔سندھ میں گورنمنٹ نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ جاتے جاتے تمام رہ جانے والے غیر قانونی کام کر رہے ہیں۔ سندھ حکومت نے ان افسران کو ہٹانے کے بجائے ترقیاں دے دی ہیں۔اب وقت آگیا ہے سندھ کی عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہوگا۔

وزیر اعظم کو ہم نے کہہ دیا ہے سندھ کی عوام کو رلیف دلوائیں گے پ پ نے تباہ کر دیا ہے۔سندھ میں تیرہ سالوں میں سات ہزار اٹھاسی ارب روپے سندھ حکومت نے خرچ کئے۔ سولہ سو ارب روپے صرف ترقیاتی کاموں پر خرچ کئے گئے۔بارہ سو ارب روپے کرپشن کی نذر ہوگئے ہیں آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں آچکا ہے۔اگر اتنی رقم سندھ کی ترقی پر خرچ ہوجاتی تو آج سندھ گل گلزار ہوتا۔

آج سندھ میں صحت، تعلیم سمیت تمام بنیادی سہولیات ناپید ہوچکی ہیں۔ایمبولنس تک عوام سے دور کر دی گئی ہے لاشوں کے لئے اب ایمبولنس نہیں ملے گی پ پ کے سیاسی جلسوں کے لئے ایمبولنسز کوبھیجا جاتا ہے۔ سندھ اسمبلی میں ایسی قانون بنانے گئے جس سے ان کو اپنا فائدہ تھا۔اعجاز شاھ کو پروموشن دی گئی ان کے لئے ایک الگ قانون پاس کروایا گیا۔ بچل راھوپوٹو سمیت اپنے فرنٹ مینوں کو پروموشن دی گئی۔

عدالت کے احکامات کے برعکس کرپشن زدہ، نیب زدہ افسران کو پوسٹنگ کی ساتھ پروموشن بھی دی گئیں ہیں۔ ای اینڈ رولز کے تحت کرپٹ افسران کو سندھ سے خاتمہ ہونے والا ہے۔ سندھ کے افسران ہوشیار رہیں وزیر اعلیٰ کے غیر قانونی کام نہ کریں۔ وزیر اعلیٰ جانے والے ہیں افسران کو یہیں رہنا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ جاتے جاتے پندرہ گریڈ کے افسران کو ڈسٹرکٹ اکائونٹ افسران لگانے کے لئے اے جی سندھ کو لکھا ہے۔

جس میں زیادہ تعداد باجاریوں اور راہوپوٹو کی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ تاریخ کے نااہل وزیر اعلیٰ ثابت ہوئے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے ترجمان وفاقی حکومت کی فکر چھوڑیں سندھ حکومت کی خیر منائے۔ وزیر اعظم کے حکم کے منتظر ہیں کسی بھی وقت عدم اعتماد کی تحریک لاکر سندھ سے پ پ حکومت کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔سندھ کے وسائل کو لوٹ کر مسائل پیدا کرنے والے عوام کے خیر خواہ نہیں ہیں۔

دادو میں شائع ہونے والی مزید خبریں