دیر بالا، مسجد میں بم دھماکہ، 37افراد جاں بحق، متعدد زخمی،مسجد شہید، قریبی دوکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا

جمعہ 5 جون 2009 22:09

دیر بالا(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5جون۔2009ء) دیربالا کے علاقے حیاگئی شرقی میں ایک مسجد کے اندر بم دھماکہ کے نتیجہ میں کم سے کم37 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے پولیس کے مطابق دھماکہ خود کش حملے کا نتیجہ تھا لیکن کچھ عینی شاہوں کے مطابق بم پہلے سے ہی عمارت میں موجود تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق مقامی لوگ لاشیں اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہسپتال دیربالا اور شرینگل ہسپتال پہنچا یا گیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ دھماکے سے مسجد بھی مکمل طورپر شہید ہوگئی ہے۔ دھماکے اتنا شدید تھا کہ قریبی دوکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ایک عینی شاہد عمر رحمان نے بتایا کہ نماز کے لیے دس منٹ باقی تھے وہ نماز کے لیے مسجد کو پہنچنے والے تھے کہ دھماکہ ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کے بعد مسجد سے دھواں اٹھ رہا تھا اور ہر طرف لاشیں اور زخمی پڑے تھے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ تیس سے35 تک لوگ جاں بحق اسی سے سو تک زخمی ہوگئے ہیں۔نماز کے لیے دس منٹ باقی تھے ہم نماز کے لیے مسجد کو پہنچنے والے تھے کہ دھماکہ ہوگیا۔ کہ دھماکے کے بعد مسجد سے دھواں اٹھ رہا تھا اور ہر طرف لاشیں اور زخمی پڑے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ تیس سے پنتیس تک لوگ ہلاک جبکہ اسی سے سو تک زخمی ہوگئے ہیں انہوں نے کہا کہ دھماکہ مسجد کے گیٹ میں ہوا ہے اور خودکش حملہ اور مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا۔

ایک پولیس اہلکار عبدالواحید نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی ہے اور دوسرے شہریوں کے ساتھ لاشیں اور زخمیوں کو اٹھا لیا گیا ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ مسجد میں خودکش دھماکہ ہوا ہے۔یہ حملہ دیر بالا کے انتہائی دشوارگزار پہاڑی علاقہ میں ہوا ہے۔اس علاقے میں حیاگئی شرقی اور حیاگئی غربی کے نام سے دو گاوٴں آباد ہیں۔

حیاگئی شرقی کے ساتھ ڈوگدرہ نامی علاقہ متصل ہے جس کو طالبان کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ڈوگدرہ میں رہائش پزیر طالبان اور حیاگئی شرقی کے مقامی لوگوں کے درمیان کافی عرصے سے چپقلش چلی آرہی ہے۔ انکا کہنا ہے گزشتہ کچھ عرصے سے حیاگئی شرقی کے مقامی لوگوں نے اپنے گاوٴں سے گزرنے والے راستے کو طالبان کے لیے بند کردیا تھا جسکی وجہ سے انکی سپلائی لائن منقطع ہوگئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ طالبان سے اختلافات کی وجہ سے مقامی لوگوں نے گاوٴں کے داخلی راستوں پر دو چیک پوسٹیں بھی قائم کردی تھیں اور وہاں پر طالبان کی آمد روکنے کے لیے رضاکار دن رات پہرہ دیتے آرہے ہیں۔دیر کے قریب ہی سوات میں پاکستانی سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان شدید جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔ ملک کا شمال مغربی علاقہ حال ہی میں خودکش حملوں کی زد میں رہا ہے جس کا تعلق طالبان سے جوڑا جاتا ہے۔ ستائیس مارچ 2009 کو پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں ایک مسجد میں خودکش حملے کے نتیجے میں کم سے کم پچاس افراد جاں بحق اور ایک سو پچھتر کے قریب زخمی ہوئے تھے۔

دیر بالا میں شائع ہونے والی مزید خبریں