پاکستان میں آبی قلت کے باعث مونجی کی براہ راست کاشت پر تحقیق شروع کر دی گئی ماہرین ایگرانومی

منگل 25 جون 2019 14:35

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2019ء) :پاکستان میں آبی قلت کے باعث مونجی کی براہ راست کاشت پر تحقیق شروع کر دی گئی ہے جبکہ فلپائن،سری لنکا، ملائیشیااور تھائی لینڈجیسے گرم مرطوب موسم اور یقینی بارش والے ممالک میں50 فیصد سے زائد مونجی براہ راست بیج کے زریعے کامیابی سے کاشت کرکے دھان کی شاندار فصل حاصل کی جارہی ہے ۔

ماہرین ایگرانومی نے بتایا کہ دنیا میں 50فیصد سے زیادہ مونجی براہِ راست بیج سے کاشت کی جاتی ہے جبکہ شدید آبی قلت کی وجہ سے گذشتہ عشروں کے مقابلے میں آج کل ہمارے ملک میں بھی وسیع پیمانے پر مونجی کی کاشت بہت دشوار ہوتی جارہی ہے لہٰذاکم پانی سے مونجی پیداکرنے کیلئے زرعی ماہرین مونجی کی براہِ راست کاشت پر تحقیق کررہے ہیںاورپنجاب میں مونجی کی کاشت کایہ ایک نیا طریقہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ اگرچہ اس طریقے میں کامیابی کا تناسب پچاس فیصد تک ہوچکاہے لیکن تاحال یہ طریقہ حتمی نہیں بلکہ مزید تحقیق طلب ہے۔انہوںنے کہاکہ بڑے کاشتکار جن کو دھان کی منتقلی کیلئے درکار زرعی مزدوروںکی شدید قلت کا سامنا ہو وہ اپنے 100 ایکڑ میں سے محکمہ زراعت سے مشورہ کرکے 10 سے 20 ایکڑرقبہ پراس طریقہ کاشت سے دھان کی کاشت کریں۔انہوںنے کہاکہ چاول کے مرکزی علاقوںکی چکنی اور کلراٹھی زمینوں میںپانی ٹھہرانے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے اسلئے ان زمینوں میںاس کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہیں۔

انہوںنے بتایاکہ ریتلی، میرا اورز یادہ کلراٹھی زمینوں میں اس کی کامیابی کے امکانات کم ہیں۔انہوںنے کہاکہ زیادہ اوریقینی بارشوں والے علاقوںکی پانی ٹھہرانے والی چکنی زمینوں میں اس کی کامیابی کے امکانات موجود ہیں۔ زرعی ماہرین کی طرف سے کاشتکاروں کو باسمتی کی بجائے ابتدائی طور پرصرف موٹی اقسام اس طریقے سے کاشت کرنے کی سفارش کی گئی ہے کیونکہ موٹی اقسام کی جون کے پہلے دو ہفتوں میں کاشتہ مونجی بہتر پیداوار دیتی ہے۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں