ہنگو، سیفٹی کیٹس کی تقسیم کے نام پر موت کے منہ میں دھکیلا جارہا ہے، مزدور کول مائنز

ہفتہ 28 مئی 2016 13:49

ہنگو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 مئی۔2016ء) لوئر اورکزئی ایجنسی کے علاقہ ڈولی میں کول مائنز کے مزدوروں سیفٹی کیٹس تقسیم کے نام پر موت کے منہ میں دکھیلا جا رہا ہے اب تک علاقہ ڈولی کے کول مائنز میں سیفٹی سسٹم نہ ہونے اور ریسکیوں کا ادارہ نہ ہونے کے باعث 300سے زیادہ مزدور جان بحق اور ہزروں زخمی ہو چکے ہیں علاقہ ڈولی میں کول مائنز کے مزدوروں نے بتایا کہ زیادہ پیسوں کے لالچ میں غیر قانونی اور خطرناک مائنز میں نئی مزدوروں سے کام لیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے حادثات پیش اتے رہتے ہیں اور سینکڑوں مزدو ر اپنے ہاتھوں سے جان دھو بیٹھے ہیں ریسکیوں انچارج فضل ربی نامی شخص تمام کول مائنز کا صحیح طریقے سے معائنہ نہیں کرتے جس کے باعث یہ حادثات پیش اتے رہتے ہیں لہذا فضل ربی کو تبدیل کیا جائے کول مائنز میں کام کرنے سے انکار پر اب سیفٹی کیٹس تقسیم کئے گئے ہیں جو کہ حادثے کی صورت میں بلکل ناکا م ہے کسی کام کے نہیں اس سلسلے میں لوئر اورکزئی ایجنسی کے علاقہ ڈولی کامیڈیا ٹیم نے دورہ کیا سروے کے دوران معلوم ہوا کہ تمام کول مائنز غیر معیاری اور غیر قانونی ہے جو کسی بھی وقت کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں قریبی دنوں میں کول مائنز میں حادثے کی وجہ سے دس مزدور جان بحق 50سے زیادہ زخمی ہوئے تھے یہ کول مائنز 3000فٹ تک گہرے ہوتے ہیں جس میں کام کرنا موت کی منہ میں جانے کے مترادف ہیں حادثے کے دوران ریسکیوسسٹم نہ ہونے کی وجہ سے مزدور اپنے مد داپ کے تحت ملبے کے تلے دبے پھنسے ہوئے مزدوروں کو نکالتے ہیں جس کی وجہ سے ا ب تک سینکڑوں مزدور جان بحق ہو چکے ہیں اور ہزاروں زخمی اس وقت ان کول مائنز میں دس ہزار سے زیادہ ناتجرنہ کار اور بغیر حفاظتی سسٹم کے زیادہ دہاڑی پر سوات شانگلہ سے تعلق رکھنے والے مزدور کام کرتے ہیں جو کہ بلکل غیر محفوظ اور غیر قانونی انسانی جرم ہے گزشتہ دنوں سیفٹی کیٹس تقسیم کے نام سے ایک پروگرام منعقد ہوا جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر کول مائنز نصراللہ وزیر اور ریسکیو انچارج افیسر فضل ربی بھی موجود تھے جبکہ کول مائنز کے ٹھیکیدار میاں فضل عباس بھی موجود تھے جس میں کول مائنز میں کام کرنے والے مزدوروں کو ورغلا کر دوبارہ کا م کرنے پر راضی کیا یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان کول مائنز سے مالکان اور ٹھیکیداران ارب پتی بن چکے ہیں ان کو یہ پرواہ نہیں کہ بغیر حفاظتی انتظاما ت ان کول مائنز میں کام کرنے والے مزدوروں کی خون سے ہمیں نے اپنے بنگلے بنائے ہیں اور سینکڑوں گھروں کو اجاڑا ہے یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ریسکیوانچارج افیسر فضل ربی ٹھیکیداروں کی لالچ میں آ کر اپنے متعلقہ حکام کو غلط رپورٹ بھیج کر ان غیر قانونی اور خطرناک مائنز کو کلیئر قرار دیتا ہے جو کہ سراسر ظلم اورزیادتی ہے کول مائنز میں کام کرنے والے مزدوروں نے کہا کہ ہم زبردستی اور نئی مزدوروں کو زیادہ دیہاڑی کی لالچ میں ان خطرناک اور غیر قانونی کول مائنز میں کام کرنے کیلئے بھیج دیا جاتا ہے جس کے باعث اموات واقع ہو جاتی ہیں کچھ عرصہ قبل پیش انے والا حادثہ بھی اسی وجہ سے پیش ایا تھا کہ ٹھیکیداران اور انجنیئر نے زیادہ دیہاڑی کی لالچ میں نئی مزدوروں کو لاکر اس خطرناک کوئلے کے کام میں بھیج دیا تھا انہوں نے ڈائریکٹر جنرل کول مائنز فدا وزیر ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا ،چیف سیکر ٹری خیبر پختونخواہ اور گورنر خیبرپختونخواہ سے اپیل کی ہیں کہ وہ خود ان کول مائنز کا دورہ کر کے انسانی زندگیوں سے کھیلنے والے ان گھناؤنے کام میں ملوث ریسکیو انچارج افیسر فضل ربی ،ٹھیکیداران اور ا س میں جو بھی ملوث ہو کے خلاف قانونی کاروائی کریں ۔

متعلقہ عنوان :

ہنگو میں شائع ہونے والی مزید خبریں