سردار اختر مینگل کا بلوچستان میں کینسر ہسپتال اور عالمی معیار کی یونیورسٹیز بنانے کا مطالبہ

ریٹائرڈ ججز اور جرنیلوں کی جائیدادوں اور شہریت کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیاجائے سی پیک معاہدے کو ایوان میں لا کر بحث کی جائے تاکہ پتہ چل سکے کہ یہ قرضے ہیں یا سرمایہ کاری ،سربراہ بی این پی کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

بدھ 26 ستمبر 2018 18:05

سردار اختر مینگل کا بلوچستان میں  کینسر ہسپتال اور عالمی معیار کی یونیورسٹیز بنانے کا مطالبہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 ستمبر2018ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان میں فوری طور پر ایک کینسر ہسپتال تعمیر کیاجائے ، سی پیک کے معاہدے کو ایوان میں لا کر بحث کی جائے تاکہ پتہ چل سکے کہ یہ قرضے ہیں یا سرمایہ کاری ، بلوچستان کو اٹھارہ سو میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے مگر ہمیں چھ سو میگا واٹ بجلی دی جارہی ہے ، بلوچستان میں انٹرنیشنل معیار کی یونیورسٹیاں بنائی جائیں اس کیلئے ہم زمین دینے کو تیار ہیں ، ریٹائرڈ ججز اور جرنیلوں کی جائیدادوں اور ان کی شہریت کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیاجائے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ بحث پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ اختر مینگل نے کہا ہے کہ منی بجٹ میں الفاظ کا ہیر پھیر کیا گیا ہے وہ میری سمجھ میںنہیں آیا اور نہ ہی ہمیں اس بجٹ کی کوئی کاپی دی گئی ہے میں نے اس کی کاپی سینٹ سے منگوائی ہے اس بجٹ کا بوجھ عوام پر ہی آئے گا گیس کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں اس سے تمام چیزیں مہنگی ہوںگی اور اس کا اثر غریب آدمی پر پڑے گا نئے ٹیکس کسی مجبوری میں لگائے جاتے ہیں ہم جو کشکول لیکر باہر جائینگے تو اس کا فائدہ بھی عوام پر آئے گا ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ کنٹرول جمہوریت ہے گزشتہ پانچ سالوں میں پی ایس ڈی پی میں بلوچستان میں جو رکھا گیا وہ استعمال نہیں کیا گیا جن لوگوں کا روزگار ماہی گیری ہے اس آبادی کو سمندر سے پچیس سے تیس کلو میٹر دور بیٹھا دیا گیاہے سی پیک کے حوالے سے جو معاہدے ہوئے ہیں ان کو ایوان میں لا کر بحث کی جانی چاہیے اگر قرضہ ہے تو اس کا بوجھ کون برداشت کرے گا اس میں بلوچستان اور گوادر کے لوگوں کو کیا ملا ہے تین اضلاع کو ایران سے بجلی آرہی ہے لیکن گوادر کو انٹرنیشنل سٹی بنایا جارہا ہے وہاںپر ایک خاتون نے پانی نہ ملنے کی وجہ سے تیل لگا کر آگ لگادی تھی انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں ڈیم بنیں لیکن متنازعہ نہیں بلکہ ہم خود زمین دیتے ہیں زیر زمین پانی کوئٹہ میں پانچ سو فٹ بر چلا گیا ہے زراعت کا شعبہ زیر زمین پانی کا پر انحصار کرتا ہے اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے کیلئے صرف ایک تحصیل میں پچاس ڈیم بنا دیئے گئے ہیں لیکن دوسرے علاقوں میں صرف سو ڈیم بنائے گئے ہیں ہماری ضرورت اٹھارہ سو میگا واٹ بلوچستان کی ضرورت ہے لیکن ہمیں صرف چھ سو میگا واٹ دی جارہی ہے لائنیں پرانی ہوچکی ہیں بلوچستان میں سی پیک کے حوالے سے کوئی بجلی کا منصوبہ نہیں لگایا گیا ہے گوادر میں غیر ملکیوں کو کس طرح سے کنٹرول کریںگے جس طرح سے افغان مہاجرین آئے تھے لیکن اب چینی گوادر میںبہت تعداد میں آئے ہوئے ہیں بلوچستان کی معدنیات چین لیکر جارہا ہے اور ہمیں اس حوالے سے کوئی نہیں بتایا جارہا کہ کتنا سونا اور دوسری معدنیات نکل رہی ہیں کوئی پوچھنے والا نہیںہے انہوں نے کاکہا کہ چین کے مفدات ہیں وہ یہاں ڈویلپمنٹ کرینگے بلوچستان کے زلزلہ متاثرین کو کچھ نہیں دیا گیا وہ دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں انہوںنے کہاکہ بلوچستان میںایک کینسر ہسپتال ہونا چاہیے وہاں پر بیمار ی بہت ہوگئی ہے بلوچستان میں بہت سے سرکاری زمین پڑی ہے فوری طور پر ہسپتال بنایا جائے جس چیز کی ہم تجویز دیتے ہیں وہ نہیں کچھ اور بن جاتا ہے ہم بھی چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں انٹرنیشنل معیار کی یونیورسٹیاں بنائی جائیں ہم سیاستدان ایک دوسرے کیخلاف آنے والی نسلوں تک لڑتے ہیں ریٹائرڈ ججز اور جرنیلوں کی جائیدادوں و سامنے لایا جائے اور ان کی شہریت کے حوالے سے ایوان کو بتایا جائے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں