ٹرمپ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کے بجائے اپنا ریکارڈ درست کریں، عمران خان

پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں123ارب ڈالر کا معاشی نقصان اٹھایا امریکہ صرف 20 ارب امداد دیتا ہے جو کہ ہماری قربانیوں کے مقابلے میں کہیں کم ہے،پاکستان زمینی اور فضائی مواصلاتی راستوں تک مفت رسائی فراہم کرتا رہا، وزیراعظم کا امریکی صدر کو جواب

پیر 19 نومبر 2018 23:11

ٹرمپ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کے بجائے اپنا ریکارڈ درست کریں، عمران خان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 نومبر2018ء) وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدرکو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ اپنی ناکامیوں پر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کے بجائے اپنی کارکردگی کاسنجیدہ جائزہ لیں کہ آخر کیوں ایک لاکھ 40 ہزار نیٹو افواج، ڈھائی لاکھ افغان فوج اور افغانستان میں جنگ میں ایک کھرب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود طالبان پہلے سے زیادہ طاقت ور ہیں،ایسے بیانات دینے سے پہلے اپنے حقائق درست کرلیں،نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 75 ہزار جا نوں اور 123 ارب ڈالر کا معیشت کو نقصان اٹھایا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں وزیرِ اعظم عمران خان نے امریکی صدر کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ستمبر 2001 کے حملے میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا لیکن پھر بھی پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 75 ہزار جانیں قربان کیں اور معیشت کو ایک سو 23 ارب ڈالر کا نقصان بھی ہوا جبکہ امریکی امداد صرف 20 ارب ڈالر تھی۔

وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے قبائلی علاقے تباہ ہوئے جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے، دہشت گردی کے خلاف اس جنگ نے پاکستانی عوام کی زندگیوں پر بدترین اثرات مرتب کیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان زمینی اور فضائی مواصلاتی راستوں تک مفت رسائی فراہم کرتا رہا، کیا ڈونلڈ ٹرمپ کسی ایسے اتحادی کا نام بتاسکتے ہیں جس نے ایسی قربانیاں دی ہوں وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ اپنی ناکامیوں پر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کے بجائے امریکا اپنی کارکردگی کا ایک سنجیدہ جائزہ لے کہ آخر کیوں ایک لاکھ 40 ہزار نیٹو افواج، ڈھائی لاکھ افغان فوج اور افغانستان میں جنگ میں ایک کھرب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود طالبان پہلے سے زیادہ طاقت ور ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان نے ہمارے لئے کچھ نہیں کیا اس لئے امداد روک لی۔ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد فوجی اکیڈمی کے قریب رہتا تھا اور سب کچھ جاننے کے باوجود ہمیں نہیں بتاا گیا جس کے خلاف آپریشن پر ہمیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ ۔۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں