حکومت پاکستان کا ملک میں ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کے کاروبار پر پابندی لگانے کا فیصلہ

ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کے کاروبار پر عملی طور پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 19 جنوری 2019 17:47

حکومت پاکستان کا ملک میں ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کے کاروبار پر پابندی لگانے کا فیصلہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 جنوری 2019ء) : حکومت پاکستان نے ملک بھر میں ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کے کاروبار پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا جبکہ اس حوالے سے جلد عملی اقدامات کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معرو صحافی کامران خان نے بتایا کہ حکومت کے اس فیصلے کے دو اثرات ہوں گے، ایک اثر یہ ہو گا کہ پہلے شہریوں کو پاکستان کے باہر سے آئی ری کنڈیشنڈ گاڑیاں کم قیمت اور اچھی حالت میں مل جاتی تھیں لیکن اس حکومتی فیصلے کے بعد اب یہ ممکن نہیں ہو گا۔

دوسری جانب ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کے کاروبار پر پابندی عائد کرنے سے ملک میں موجود آٹو انڈسٹری کی لاٹری لگنے کا امکان ہے۔ کیونکہ ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کے کاروبار پر پابندی عائد ہونے کے بعد مقامی سطح پر تیار ہونے والی گاڑیوں کی مانگ میں اضافہ ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

حکومت کا ماننا ہے کہ اس فیصلے سے کار ساز انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔ اس فیصلے سے بیرون ملک موجود کمپنیوں کے اسٹیک ہولڈرز، جو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے اور کارخانے لگانا چاہتے ہیں، کی حوصلہ افزائی بھی ہو گی۔

اس سلسلے میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کا ایک اجلاس ہوا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ فیصلے کے تحت گفٹ اسکیم یا پرسنل بیگیج کے تحت بیرون ملک سے گاڑیاں منگوانے کی اسکیم ختم کر دی جائے گی ۔ گاڑیوں کی آمد کو روکنے کے لیے یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ گاڑی منگوانے والے کو گاڑی کی قیمت خود اپنے اکاؤنٹ سے ادا کرنا ہو گی۔ ان گاڑیوں کو منگوانے کے لیے جو پیسہ بھیجا جاتا تھا وہ سرکاری طور پر نہیں بھیجا جاتا تھا بلکہ ہنڈی کے ذریعے رقم منتقل کی جاتی تھی۔

ایک اندازے کے مطابق ہر سال اس کاروبار کے لیے پاکستان سے ایک ارب ڈالر بیرون ملک جاتا تھا۔ ایک رپورٹ کےمطابق پاکستان میں 75 سے 80 ہزار گاڑیاں آتی تھیں۔ جن پر فی گاڑی دس ہزار ڈالر باہر بھیجے جاتے تھے۔ لیکن یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان گاڑیوں کی آمد سے حکومت کو ٹیکسز کی مد میں زبردست آمدن ہوتی تھی اور تقریباً سو ارب روپے کا ٹیکس حکومت کو ملتا تھا لیکن اس کاروبار پر پابندی عائد کرنے سے حکومت کو سو ارب روپے کا نقصان بھی ہو گا۔

موجودہ قوانین کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانی گفٹ اسکیم کے تحت پاکستان کے اداروں کو گاڑیاں بھجوا سکتے ہیں لیکن وزارت تجارت کے مطابق ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کے کاروبار کرنے والے اب اس قانون کا استعمال نہیں کر سکیں گے۔ اور اس کی آڑ میں ایک پاسپورٹ پر کئی کئی گاڑیاں منگوا کر مارکیٹ میں فروخت کرنے کا سلسلہ بھی ختم ہو جائے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں