پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا شاہدہ اختر علی کی زیر صدارت اجلاس

جمعرات 17 اکتوبر 2019 14:42

پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا شاہدہ اختر علی کی زیر صدارت اجلاس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2019ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے کہا ہے کہ مالیاتی نظم و نسسق کے بغیر ملک و ادارے نہیں چل سکتے، قواعد توڑنے کے لئے نہیں عملدرآمد کے لئے بنائے جاتے ہیں، وزارت داخلہ سمیت تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو پی اے سی کے فیصلوں کا احترام کرنا ہوگا۔ جمعرات کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینیر کمیٹی شاہدہ اختر علی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں ممبر کمیٹی ریاض فتیانہ ، شیخ روحیل اصغر اور منزہ حسن کے علاوہ متعلقہ سرکاری اداروں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ کمیٹی کی کنوینئر شاہدہ اختر علی نے سیکرٹری داخلہ کی عدم شرکت کا نوٹس لیا۔ وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ سیکرٹری داخلہ کی آج وزیر اعظم اور آسٹریلیا کے وفد کے ساتھ ملاقاتیں ہیں۔

(جاری ہے)

شاہدہ اختر علی نے کہا کہ پی اے سی کو تحریری طور پر آگاہ نہیں کیا گیا۔

روایت ہے کہ سیکرٹری کے بغیر آڈٹ اعتراضات زیر غور نہیں لائے جا سکتے۔ منزہ حسن اور شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ یہ اچھی روایت نہیں ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ ہم آئندہ خیال رکھیں گے۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل بینک پاسپورٹ فیس کی مد میں 2 روپے کی بجائے 25 روپے سروس چارجز وصول کررہا ہے۔ پی اے سی نے اس معاملے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ وزارت داخلہ نے پی اے سی کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا۔

پی اے سی نے سفارش کی تھی کہ پاسپورٹ فیس کی وصولی کا اختیار دیگر اہم قومی بینکوں کو بھی دیئے جائیں۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ اس حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی ہے۔ پی اے سی نے وزارت داخلہ سے 15 روز میں اس معاملے پر تحقیقاتی کارروائی کی رپورٹ طلب کر لی۔ کمیٹی نے اجلاس میں پنجاب رینجرز اور ایف سی کے نمائندوں کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔

وزارت داخلہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے خط جاری کیا تھا مگر وہ نہیں آئے۔ کمیٹی نے پنجاب رینجرز اور ایف سی سے متعلقہ آڈٹ پیرا کو مؤخر کردیا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف سی بلوچستان نے کوئٹہ میں ہسپتال میں آلات لگانے تھے جن میں ایکسرے مشینیں اور باقی آلات لگانے تھے وہ منظور شدہ ریٹس سے زائد پر لگائے گئے ہیں۔ ایف سی بلوچستان کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم 12 مئی 2014ء کو آڈٹ کو ریکارڈ فراہم کرچکے ہیں۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ ایف سی سے متعلقہ تمام آڈٹ اعتراضات کو یکجا کر کے تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں