سینیٹر مولا بخش چانڈیو کی زیر صدارت سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے ڈیولوشن کا اجلاس

ْ07مارچ منعقد ہونیوالے اجلاس میں پی ٹی ڈی سی کی زمین کے ٹرانسفر کے حوالے سے دی گئی سفارشات پر عملدرآمد ،صوبوں کو منتقل ہونیوالی وزارتوں اور ڈویژنوں کے ملازمین کی پرموشن ، پوسٹنگ اور سینارٹی کے معاملات کا جائزہ لیا گیا

منگل 19 نومبر 2019 22:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 نومبر2019ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے ڈیولوشن کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولابخش چانڈیو کی زیرصدرات پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں 07مارچ 2019کو منعقد ہونے والے کمیٹی اجلاس میں پی ٹی ڈی سی کی زمین کے ٹرانسفر کے حوالے سے دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے علاوہ صوبوں کو منتقل ہونے والی وزارتوں اور ڈویژنوں کے ملازمین کی پرموشن ، پوسٹنگ اور سینارٹی کے معاملات اور خاص طور پر ورکرز ویلفیئر بورڈ اور سوشل ویلفیئر صوبہ خیبر پختونخواہ کے محکمے کے ملازمین کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

منگل کو ہونیوالے اجلاس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ ورکرز ویلفیئر ڈیوالوہی نہیں ہوا یہ معاملہ مشترکہ مفاد ات کی کونسل کے پاس ہے جس کے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے گا اور یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی ہے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو بتایا گیا کہ صوبہ سندھ اور پنجاب اس پرفوری عملدرآمد کے حق میں ہیں جبکہ صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان سے کوئی جواب نہیں آیا ۔

ایک عملدرآمد کمیشن بنایا تھا جس نے منتقلی کے عمل کو روک دیاتھا جس پر چیئرمین کمیٹی مولا بخش چانڈیو نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک آئینی ترمیم پر عملدرآمد کو ایک کمیشن کس طرح روک سکتا ہے ۔ سینئر جوائنٹ سیکرٹری آئی پی سی نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ معاملہ وزیراعظم کے سامنے بھی لایا گیا ہے عملدرآمد کمیشن نے کچھ ڈویژن کو مکمل اور کچھ کو جزوی طور پر صوبوں کو منتقل کیاتھا ۔

آئی پی سی نے ایک کمیٹی بنائی تھی جس میں ان معاملات کو دیکھا جاتا تھا اور فیصلہ نہ ہونے پر سی سی آئی کو ریفر کیا جاتا ہے۔سینیٹر مہر تاج روغانی نے کہا کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے سینکڑوں ملازمین کنٹریکٹ پر ہیں ان کو مستقل نہیں کیا جا رہا ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2011کے بعد 3ہزار ملازمین کو قانونی تقاضے پورے کئے بغیر بھرتی کیا گیا جن کا ریکارڈ بھی نہیں ہے اس لئے یہ کیس نیب میں بھی ہے اور معاملہ عدالت میں بھی جس پر فنگشنل کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پی ایم سیکرٹریٹ کو خط لکھ کر اس مسئلے کا حل نکالا جائے۔

سیکرٹری سوشل ویلفیئر نے کمیٹی کو بتایا کہ جن ملازمین کو صوبوں کو منتقل کیا گیا تھا اُن کے نوٹیفکیشن ہو چکے ہیں اور وہ سول ملازمین ہیں اُن کی کوئی چیز زیر التوا نہیں ہے ۔سینیٹر مرزا محمد آفریدی اور شمیم آفریدی نے کہا کہ فاٹا کے صوبے میں ضم ہونے کے بعد ان علاقوں میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر ہے اور لوگوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

جس پر کمیٹی نے چیف سیکرٹری کے پی کے کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا کہ 25ویں ترمیم کے بعد جو مسائل وہاں سامنے آ رہے ہیں اُن کو حل کیا جائے۔ ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن نے پی ٹی ڈی سی کی صوبہ بلوچستان کے علاقہ گڈانی میں 172ایکٹر زمین کی ٹرا نسفر کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ زمین کی مالک وفاقی حکومت ہے پی ٹی ڈی سی کے پاس قبضہ ہے ۔

پی ٹی ڈی سی کا بورڈ بن چکا ہے وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پی ٹی ڈی سی کی جن صوبوں میں پراپرٹیز ہیں وہ صوبوں کے حوالے کی جائیں ۔ پی ٹی ڈی سی بورڈ کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ایم ڈی پی ٹی ڈی سی نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ معاملہ کافی پرانا ہے اور اس پر بحث بھی ہو چکی ہے ۔ 18ویں ترمیم کے بعد پی ٹی ڈی سی کے حوالے سے واضع فیصلہ نہیں ہوا تھا یہ ایک کمپنی ہے جو ایس ای سی پی کے پاس رجسٹرڈہے ۔

صوبوںمیں جو پراپرٹیز ہیں اُن کا 10فیصد پی ٹی ڈی سی کے انڈومنٹ فنڈ میں جمع کرائیں گے صوبوں کو اس حوالے سے آگا ہ کر دیا ہے مگر ابھی تک جواب نہیں آیا ہے۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ فنکشنل کمیٹی اس معاملے کے حوالے سے جب بھی کوئی فیصلہ کرتی ہے تو ایک نیا معاملہ سامنے آجاتا ہے بہتر یہی ہے کہ اسکی رپورٹ بنا کر ایوان میں پیش کی جائے اور اس پر بحث کرائی جائے۔

چیئرمین ایم کے پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی نے کہا کہ کیبنٹ ڈویژن نے 172ایکٹر پی ٹی ڈی سی کی گڈانی میں زمین کی فروخت کی منظوری دی ہے اور نجکاری کمیشن کو ایک خط بھی لکھا گیا ہے ۔ بلوچستان کو سٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے بھی ایک اشتہار دیا تھا ہم نے 2011میں 74ایکٹر زمین کا ان کے ساتھ معاہدہ بھی کیا 2014میں معلوم ہوا کہ یہ زمین پی ٹی ڈی سی کی ہے ۔

سینیٹر شمیم آفریدی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ ایم کے کمپنی نے ابھی سرکاری خزانے میں پیسے جمع نہیں کرائے ۔ جس پر فنکشنل کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ آئند اجلاس میں بلوچستان کی صوبائی حکومت اور بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا موقف سن کر فیصلہ کیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بہت سے ادارے جن کے اختیارات صوبوں کو دینے تھے وہ نہیں دیئے گئے پی ٹی ڈی سی بھی اسی مسئلے کا شکار ہے اور اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے گا کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی اور ریاست فیصلہ کرے کہ معاہدے کے مطابق یا تو زمین فراہم کرے یا سرمایہ کار کو جتنا خرچ کیا ہے وہ ادا کیا جائے افسران کی غلطی کی سزا عوام کو نہیں دی جائے گی۔

کمیٹی کیاجلاس میں سینیٹرز لیفٹنٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی ،شمیم آفریدی، ڈاکٹرمہرتاج روغانی، مرزا محمد آفریدی کے علاوہ سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن، سینئر جوائنٹ سیکرٹری آئی پی سی ، ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن، سیکرٹری اورسیز پاکستانی، سیکرٹری ڈبلیو ڈبلیو ایف ، سیکرٹری سوشل ویلفیر، چیئرمین ایم کے کمپنی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں