کرونا وائرس سے متاثر چینی شہر ووہان میں مقیم پاکستانی طلبہ کی حکومت سے فوری مدد کی درخواست

پاکستان میں آراین اے ٹیسٹ کی سہولت دستیاب نہیں تو حکومت کس بنیاد پر پاکستانیوں کے کرونا وائرس سے متاثر نہ ہونے کے دعوے کررہی ہے؟ ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 27 جنوری 2020 18:38

کرونا وائرس سے متاثر چینی شہر ووہان میں مقیم پاکستانی طلبہ کی حکومت سے فوری مدد کی درخواست
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری۔2020ء) چین میں کورونا وائرس سے متاثرہ شہر ووہان میں موجود پاکستانی طلبہ نے وائرس کے خوف اور خوراک کی قلت کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے پاکستانی حکام سے فوری مدد کی درخواست کی ہے. چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والا کورونا وائرس انتہائی تیزی سے چین کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں پھیلتا جا رہا ہے اور اب تک اس وائرس کے نتیجے میں چین میں88افراد ہلاک ہو چکے ہیں چین میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 30 فیصد کے اضافے کے بعد 2 ہزار 7 سو 44 تک پہنچ گئیں جس میں سے نصف کے قریب صوبہ ہوبے میں ہیں.

(جاری ہے)

وائرس کے سبب چین کا شہر ووہان اس وقت ورچوئل لاک ڈاﺅن کا شکار ہے جبکہ چین کے دیگر شہروں میں بھی نقل و حرکت پر شدید پابندیاں عائد ہیں.ووہان میں موجود پاکستانی طلبہ میں تیزی سے پھیلتے اس وائرس کے سبب شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے اور انہوں نے حکومت پاکستانی سے انہیں فوری طور پر مدد کر کے وطن واپس لانے کی درخواست کی ہے.ووہان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طالبہ حفصہ طیب نے کہا کہ ووہان میں ہمیں خوراک کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے اور ہمیں خوف ہے کہ جس نوعیت کی خوراک کی کمی کا ہمیں سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو عنقریب ہمارے پاس ذرہ برابر بھی خوراک نہیں ہو گی انہوں نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہمارا دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں ایک شہر میں بند کردیا گیا ہے اور ہم اکیلے(isolate) ہو گئے ہیں.حفصہ نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہم سب بہت خوف و ہراس کا شکار ہیں ، ایک طرف یہ خوف ہے اور دوسری جانب ہمیں خوراک کی قلت کا مسئلہ درپیش ہے لہٰذا ہماری حکام بالا سے گزارش ہے کہ ووہان میں موجود تمام پاکستانی طلبا کو کسی بھی طرح یہاں سے نکالا جائے.ایک اور طالبعلم نے کہا کہ ووہان اس وقت پورے چین سے کٹ چکا ہے، یہ صوبہ ہوبئی میں واقع ہے جس کے 13شہر پورے چین سے کٹ چکے ہیں اور ان کا چین کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہم حکام بالا سے درخواست کرتے ہیں کہ انسانیت کی خاطر ہمارے لیے کچھ کریں جس کے لیے ہم زندگی بھر آپ کے شکر گزار رہیں گے.ویڈیو میں ایک اور طالبعلم نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے ووہان سے نکالنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے جہاز کا انتظام کیا جائے تاکہ ہم یہاں سے جا سکیں اس موقع پر انہوں نے تصیح کرتے ہوئے کہا کہ یہ خبر درست نہیں کہ ووہان میں صرف 200طلبا ہیں کیونکہ اتنے طلبا تو صرف ہماری یونیورسٹی میں ہیں اور اس طرح 12 یونیورسٹیاں ہیں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ووہان میں 2ہزار سے زائد پاکستانی طلبا ہیں اور انہیں فوری طور پر وہاں سے نکالنے کی درخواست کی.طالبعلم حسن خان نے کہا کہ فرانسیسی اور امریکی سفارتخانے چین میں موجود اپنے شہریوں کی مدد کر رہے ہیں تاکہ اپنے شہریوں کو ووہان سے نکال سکیں اور ہمیں بھی اسی طرح کی مدد درکار ہے تاکہ آپ لوگ ہمیں یہاں سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچا دیں انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ انہیں جلد از جلد ووہان سے نکالا جائے ادھر چین میں پاکستانی سفیر نغمانہ ہاشمی نے کہا ہے کہ پاکستانی سفارتخانہ شہریوں کے مسائل سے آگاہ ہے اور ان مسائل کے حل کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے.نغمانہ ہاشمی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ چین کو کورونا وائرس کی صورت میں مشکل کا سامنا ہے، اس وائرس کی روک تھام ایک مشکل اور صبر آزما کام ہے اور ہمیں اس مشکل وقت میں چینی حکومت کا ساتھ دینا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانہ چینی حکام سے رابطے میں ہے، چینی حکومت کی جانب سے وائرس کی روک تھام کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے اور تصدیق کی کہ ابھی تک کوئی بھی پاکستانی اس موذی وائرس سے متاثر نہیں ہوا.انہوں نے چین میں موجود پاکستانیوں کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ وہ چینی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں پاکستانی سفیر نے کہا کہ چین میں مقیم پاکستانی شہری چکن اور گوشت کے استعمال سے گریز کریں، بلاوجہ رہائش گاہ سے باہر نہ جائیں اور باہر جانے کی صورت میں ماسک استعمال کریں.انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانہ شہریوں کے مسائل سے آگاہ اور ان کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، چین میں مقیم پاکستانی جو سفارتخانے سے رجسٹرڈ نہیں، وہ خود کو رجسٹرڈ کروائیں.نہوں نے بتایا کہ ووہان میں موجود جن افراد کے ویزہ کی معیاد 23جنوری کو ختم ہوئی ہے، چینی حکام ان کے ویزوں میں بغیر فیس کے تجدید کر دیں گے. دوسری جانب یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ پاکستان کے پاس کرونا وائرس جیسے امراض کے ٹیسٹ کے لیے کوئی لیب موجود نہیں جبکہ بھارت‘برطانیہ‘ہالینڈ‘چین‘فرانس‘جرمنی‘امریکا اور کینیڈا کے پاس آر این اے لیب کی سہولت دستیاب ہے مگر حکومت پاکستان کی جانب سے ابھی تک کسی ملک کو کرونا وائرس کے شبہ میں زیرنگرانی افراد کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے نہیں بجھوائے گئے اس سلسلہ میں حکومت کی طرف سے مختلف معلومات شیئرکی جارہی ہیں ابتدائی طور پر معلومات سامنے آئی تھیں کہ 2افراد کو وائر س سے متاثر ہونے کے شبہ میں زیرنگرانی رکھا گیا ہے تاہم بعدمیں اس کی تردید کردی گئی اس کے بعد ذرائع ابلاغ میں متعدد ایسے متعدد افراد کی معلومات سامنے آئیں جو حال ہی میں چین کے کورونا وائرس سے متاثرہ شہر ووہان سے وطن واپس لوٹے تھے تاہم ان افراد کی سکرینگ اور ٹیسٹوں کے بارے میں حکومتی ترجمان خاموش ہیں .سروسز ہسپتال کے ایم ایس سلیم شہزاد چیمہ نے بتایا کہ کچھ دن قبل سروسز ہسپتال آنے والےایک چینی مریض کو فلو کی شکایت تھی اور ان کا علاج ہو رہا ہے انہوں نے کہااگرچہ ان کو بظاہر عام فلو ہے لیکن چونکہ وہ حال ہی میں چین کے علاقے ووہان سے سفر کر کے آئے ہیں اس لیے انہیں احتیاطاً ہسپتال میں الگ رکھا گیا ہے اور ابتدائی ٹیسٹ کر لیے گئے ہیں جن کی رپورٹ تین دن میں آنی ہے.انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس کی تصدیق پاکستان میں ممکن نہیں اس لیے ان کے آر این اے کے ٹیسٹ نیشنل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ اسلام آباد بھجوائے گئے ہیں اور مزید تصدیق کے لیے یہ سیمپل چین بھجوائے جائیں گے جہاں سے ان میں کورونا وائرس کی تصدیق ممکن ہو پائے گی.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں