امریکا کا پاکستان کو موڈرنا ویکسین کی 30لاکھ خوراکیں بھیجنے کا فیصلہ

امریکی اقدام پاکستان کو کورونا وباء میں ریلیف دینے کی کڑی ہے، کورونا وباء کیخلاف پاک امریکا تعاون جاری رہے گا۔ترجمان دفترخارجہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 23 جولائی 2021 22:26

امریکا کا پاکستان کو موڈرنا ویکسین کی 30لاکھ خوراکیں بھیجنے کا فیصلہ
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2021ء) ترجمان دفتر خارجہ پاکستان نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کو موڈرنا ویکسین کی 30 لاکھ ڈوز بھیجے گا، امریکی اقدام پاکستان کو کورونا وباء سے نمٹنے کیلئے ریلیف دینے کی کڑی کا حصہ ہے، کورونا وباء کیخلاف جنگ میں پاک امریکا تعاون جاری رہے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا پاکستان کو موڈرنا ویکسین کی تیس لاکھ ڈوز بھیجے گا، موڈرنا ویکسین کی نئی کھیپ ویکسین مہم کو تقویت دے گی، امریکی اقدام پاکستان کو جاری کورونا ریلیف دینے کی کڑی کا حصہ ہے، کورونا وباء کیخلاف جنگ میں پاک امریکا تعاون جاری رہے گا۔

دوسری جانب عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن کے ذریعے کورونا وائرس کی شدت سے بچا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا میں کورونا وائرس کے باعث ہسپتالوں میں داخل اور انتقال کر جانے والوں میں لگ بھگ سب وہی افراد شامل ہیں جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی، برطانیہ اور اسرائیل سے حاصل کردہ حقیقی دنیا کے اعدادوشمار سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ ویکسینیشن سے بیماری کے بدترین اثرات سے تحفظ ملتا ہے، بریک تھرو کیسز (یعنی ویکسنیشن کے بعد بیمار ہونے والے افراد کے لیے استعمال ہونے اصطلاح) کی شرح مجموعی کیسز میں بہت کم ہے۔

امریکی کے اہم ترین وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاوچی نے بتایا کہ جب آپ بریک تھرو کیسز کے بارے میں سنتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ویکسین ناکارہ ہورہی ہے۔ رواں ہفتے تشویش میں مبتلا امریکی سینیٹ کے پینل کو ڈاکٹر انتھونی فاوچی نے بتایا کہ ویکسینز کام کررہی ہیں وہ بھی اس وقت جب کورونا کی بہت زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا ویکسین نہ لگوانے والے افراد کے درمیان تیزی سے پھیل رہی ہے۔

طبی حکام نے خبردار کیا کہ اگرچہ کووڈ ویکسینز بہت زیادہ مؤثر ہیں، یعنی تحقیقی رپورٹس کے مطابق فائزر اور موڈرنا سے علامات والی بیماری سے 95 فیصد تک تحفظ ملتا ہے، مگر وہ مکمل تحفظ فراہم نہیں کرتیں بلکہ کوئی بھی ویکسین 100 فیصد مؤثر نہیں مگر ڈیلٹا قسم کے پھیلنے سے قبل بریک تھرو کیسز عوامی توجہ کا مرکز نہیں تھے تاہم اب خطرات بڑھنے کے پیش نظر عوامی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں