نور مقدم قتل کیس; ظاہر جعفر ایک عام شہری ہے، ملزم کو کوئی سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ہے

ظاہر جعفر امریکی شہری ہونے کے فوائد بھی حاصل کر سکتے ہیں لیکن یہ فوائد وکیل پہنچانے کی حد تک محدود ہیں۔ ایڈووکیٹ اسد جمال

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 29 جولائی 2021 12:40

نور مقدم قتل کیس; ظاہر جعفر ایک عام شہری ہے، ملزم کو کوئی سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جولائی 2021ء) : نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے میڈیا کے سامنے بارہا کہا کہ میں امریکی شہری ہوں جس کے بعد سے ظاہر جعفر کے اس کیس سے بری ہونے اور سزا سے بچنے کے حوالے سے ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا بعد ازاں یہ خبر بھی سامنے آئی کہ ظاہر جعفر سے امریکی سفارتخانے کے عملے نے ملاقات کی لیکن اسلام آباد پولیس نے اس ملاقات کی تردید کی جس کے بعد امریکی سفارتخانے نے بھی اس کیس پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی شہری جس ملک میں رہتے ہیں ان پر وہاں کا قانون لاگو ہوتا ہے۔

اگر کوئی امریکی شہری کہیں گرفتار ہوتا ہے تو سفارتخانہ ان سے ملاقات کر کے ان کا حال احوال پوچھ سکتا ہے اور انھیں وکلا کی سہولت بھی مہیا کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

لیکن امریکی سفارتخانہ نہ تو قانونی مشورہ دے سکتا ہے اور نہ ہی عدالتی کارروائی میں شامل ہوسکتا ہے اور نہ ہی کسی مجرم کی رہائی پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ تاہم برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ظاہر جعفر کے امریکی شہری ہونے اور اس کیس پر امریکی شہریت کے اثرات کے حوالے سے ایڈووکیٹ اسد جمال سے گفتگو کی جس پر ایڈووکیٹ اسد جمال نے کہا کہ ظاہر جعفر ایک عام شہری ہے۔

اسے کوئی سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔ کیونکہ امریکہ نے اسے سفارتکار کے طور پر پاکستان نہیں بھیجا ۔ انہوں نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کا کیس بالکل مختلف تھا۔ جس میں انہیں امریکہ کی طرف سے سفارتی استثنیٰ حاصل تھی، کیونکہ وہ سفارتکار کے طور پر پاکستان آئے تھے۔ جس کو بنیاد بنا کر ان کو پاکستان سے واپس امریکہ بھیج دیا گیا تھا۔ جہاں تک ان امریکی شہریوں کی بات ہے جو اس وقت پاکستان میں رہتے ہیں، ان کی گرفتاری کے لیے وہ تمام قوانین لاگو ہوں گے جو پاکستان کے آئین میں ہیں۔

اس کے علاوہ کسی بھی ملک کا شہری اگر کسی دوسرے ملک میں گرفتار ہوتا ہے تو اسے اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہوتا ہے۔ اسد جمال کے مطابق ملزم کے دفاع کے لیے سفارتخانہ اسے وکلا سے متعارف کروا سکتا ہے لیکن اس کے کیس میں مداخلت نہیں کرسکتا۔ اسی طرح ظاہر جعفر امریکی شہری ہونے کے فوائد بھی حاصل کر سکتے ہیں لیکن یہ فوائد وکیل پہنچانے کی حد تک محدود ہیں۔

عام شہریوں کی گرفتاری اور اس کے بعد چلنے والے مقدمات میں کوئی بھی ملک مداخلت نہیں کرسکتا۔ وہ اسی ملک کے قوانین کے تحت ہوتے ہیں۔ اور ملک کے قوانین کے تحت ان کی مدد کی جاسکتی ہے۔ بی بی سی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں موجود ایک سابق سفارتکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ امریکہ اس وقت ایسے کسی مقدمے میں نہیں پھنسنا چاہتا۔ خاص طور سے جب معاملات اس قدر سنگین ہوں۔ یہ پاکستان کے اندر کا معاملہ ہے اور اس میں تفتیشی افسران کی پوری کوشش ہونی چاہئیے کہ معاملہ ملک کے قوانین کے تحت ہی حل ہو جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں