دوسال گزر جانے کے باوجود ٹریفک حادثے میں جاں بحق افراد کی تفتیش مکمل نہ ہونے پرعدالت برہم

جمعرات 18 اپریل 2024 20:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اپریل2024ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹریفک حادثے میں دوسال کاعرصہ گزر جانے کے باوجود جاں بحق ہونے والے دو افراد کی تا حال مقدمے کی تفتیش مکمل نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور دو ہفتوں میں تفتیش کے حوالے سے رپورٹ طلب کی ہے اس دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کرتے ہوئے پولیس افسر پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور اس پر واضح کیا ہے کہ اگر تفتیش مکمل نہ ہوئی تو اس کے خلاف کاروائی ہوگی جمعرات کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں تھانہ کھنہ کی حدود میں روڈ ایکسڈنٹ سے جان بحق شہری شکیل تنولی سے متعلق کیس میں ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود دو سال گزر گئے، مقدمے کی تفتیش مکمل نہ ہو سکی جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامرفاروق نے پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ تفتیش مکمل نہ ہونے پر تفتیشی افسر کوکیوں نا جیل بھیج دیاجائے ،اسلام آباد ہائی کورٹ کی پولیس سے دو ہفتوں میں تفتیش مکمل کر کے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے تفتیشی پر واضح کیاہے کہ تفتیش مکمل نہ ہوئی تو آپ اڈیالہ جائیں گے اور اپنی نوکری سے فارغ ہونگے ،کوئی پریشر نہ لیں قانون اور قاعدے کے مطابق تفتیش مکمل کرکے رپورٹ دیں ، جمعرات کوسماعت کے دوران کیس کے تفتیشی روسٹرم پربلایاگیاانھوں نے عدالت کو بتایاکہدرخواست گزار کا بیان ریکارڈ ہوگیا ہے، ایف آئی آر بھی درج ہے ، تفتیش ابھی جاری ہے ، روڈ ایکسڈنٹ میں دو لڑکے جان بحق ہوئے چیف جسٹس نے تفتیشی سے پوچھاکہ تفتیش میں کیا ہوا تفتیش آپ کر رہے یا درخواست گزار ، مقدمے کی کب ہوئی ایف آئی آر ، وکیل درخواست گزارنے بتایاکہ ایف آئی آر درج ہوئے دو سال کے قریب کا عرصہ ہوگیا تاحال گرفتاری نہیں ہوئی ، پولیس کی جانب سے بتایاگیاکہ2022 میں ایف آئی آر درج ہوئی تھی ، اس پرچیف جسٹس نے کہاکہ دو سال ہو گئے ہیں کیا ہو رہا ہے تفتیش میں ، پولیس کیا کر رہی ہے ، تفتیشی نے کہاکہ گاڑی 666 نمبر تھی جس نے ایکسڈنٹ کیا ، ہماری تفتیش جاری ہے ، چیف جسٹس نے کہاکہ مجھے پتہ ہے آپ جو تفتیش کر رہے ہیں دو ہفتوں میں رپورٹ دیں ، ایف آئی آر درج ہوئے دو سال ہوگئے اس پر کیا ہائیکورٹ میں رٹ آنی چاہیے ، یہ حال ہے پھر کیا کریں لوگ ، قانون میں چالان کب جمع ہونا ہوتا یے، پولیس افسر نے بتایاکہ قانون میں 14 روز میں چاہا آنا چاہیے ، چیف جسٹس نے کہاکہ چودہ دن ہیں یا چودہ سال کیوں نہ آپ کے خلاف کاروائی ہو ، دو سال سے معاملہ زیر تفتیش ہے ، ، کیا یہ کم عرصہ ہے ، اس دوران درخواست گزار جان بحق شہری کے والد رفاقت اپنے وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہو?،سٹیٹ کونسل ذوہیب گوندل عدالت میں پیش ہو?۔

بعدازاں ا سلام آباد ہائی کورٹ نے تھانہ کھنہ میں درج مقدمے کی تفتیش دو ہفتوں میں طلب کر لی

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں