سینٹ قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات میں حکومت نے کہا ہے کہ

پیمرا اور پریس کونسل آف پاکستان کو مکمل ختم کر کے متبادل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کے لئے ڈرافٹ بل تیار کرلیا ہے، حکومت اتھارٹی میں پرنٹ، الیٹرانک اور موبائل فون شامل ہوں گے،سینٹ قائمہ کمیٹی اطلاعات کو بریفنگ پختون کلچر کی تضحیک سے متعلق سینیٹر عثمان کاکڑ اور بیرسٹر سیف کے اعتراضات کمیٹی نے ان کی غیر موجودگی میں دور کر کے آئندہ اجلاس میں مطمئن کرنے کا فیصلہ

جمعرات 18 اکتوبر 2018 20:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2018ء) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات میں حکومت نے کہا ہے کہ پیمرا اور پریس کونسل آف پاکستان کو مکمل ختم کر کے اس کے متبادل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کے لئے ڈرافٹ بل تیار کر لیا ہے۔ اس اتھارٹی میں پرنٹ، الیٹرانک اور موبائل فون شامل ہوں گے۔ پختون کلچر کی تضحیک سے متعلق سینیٹر عثمان کاکڑ اور بیرسٹر سیف کے اعتراضات کمیٹی نے ان کی غیر موجودگی میں دور کر کے انہیں آئندہ اجلاس میں مطمئن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

چیئر مین پی ٹی وی نے کہا کہ سرکاری چینل کو بحران سے نکالنے کے لئے نئے سرے سے ریفارمز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رکن قومی اسمبلی سید خورشید شاہ کمیٹی نے ہزاروں ایسے ملازمین کو بحال کیا جو کہ ایک دن بھی دفتر نہیں آئے اور لاکھوں روپے اکٹھا جبکہ ہزاروں روپے پنشن میں وصول کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

پی ٹی وی بے دردی سے بھرتیاں کی گئیں۔ بجٹ کا 70فیصد حصہ ملازمین پر ہی خرچ کیا جاتا ہے پنشن ادائیگی کے مسائل جلد حل کر لئے جائیں گے وفاقی وزیر فواد چوہدری کی کمیٹی کو یقین دہانی۔

جبکہ دوسری جانب سینیٹر عثمان کاکڑ نے کمیٹی کو بتایا کہ سابق آمریت کے دور میں ضیاء الحق اورپرویز مشرف نے دہشتگردوں کی بے پناہ نرسریاں تشکیل دیں جن کو تلف کرنے کے لئے آج ہم اور ہماری نسل اپنی جانوں کے نذرانے تک دے رہی ہے۔ گزشتہ روز چیئر مین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اس موقع پر سینیٹر رحمن ملک، سینیٹر خوش بخت شجاعت، غوث محمد خان نیازی، پرویز رشید، روبینہ خالد، انوار الحق کاکڑ ، محمد علی سیف اور محمد عثمان کاکڑ نے شرکت کی۔

اس موقع پر سینیٹر عثمان کاکڑ نے کمیٹی کو بتایا کہ ملتان ریلوے سٹیشن پر ایسا ڈرامہ فلمایا گیا ہے جس میں پختونوں اور پختون کلچر کی نہ صرف تضحیک کی گئی بلکہ پوری پختون قوم کلچر کا بھیانک طریقہ سے مزاق اڑایا گیا ہے حالانکہ پشتون علاقوں میں ریکو ڈک ، کوئلہ ، ماربل اور پانی کے ذخائر سب سے زیادہ موجود ہیں۔ لیکن ہم نے پشتون قوم ان پڑھ ہونے کے ناطے شعور کے لئے مزید کوئی اقدامات نہیں کئے گئے اور ہمیں صرف مزدور اور چوکیدار تک ہی رکھا گیا ہے۔

اس موقع پر سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ پٹھان قوم انپڑھ یا جاہل نہیں ہے مگر برتاؤ جاہلوں اور انپڑھ جیسا کی اجاتا ہے پٹھان ایماندار قوم ہے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ عثمان کاکڑ اپنی محبت میں باؤنڈری کراس کر گئے ضیاء الحق کے ارد گرد صرف دو لوگ تھے ایک سابق صدر اسحاق خان اور دوسرا روئیداد خان یہ دونوں پختون تھے۔ پنجابی متاثر نہیں ہیں محبت امن کا کلچر روا رکھنا چاہتے ہیں اس موقع پر سیکرٹری وزارت شفقت جلیل نے بتایا کہ ملتان واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔

تاہم اس پر کمیٹی بنا دی گئی ہے فیصلہ آنے پر ذمہ داران کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ باتوں سے لگتا ہے کہ سیکرٹری وزارت واقعہ میں ملوث افراد کو تحفظ فراہم کر رہی ہے اور تحفظ فراہم کرنا بھی ایک جرم ہے جو کہ ناقابل معافی ہے۔ ملتان واقعہ دانستہ اور اسمیں ملوث ملازمین کی برطرفی اور سزا تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

اس موقع پر چیئر مین پیمرا مرزا سلیم بیگ نے کمیٹی کو بتایا کہ اشتہار بند کروا دیئے گئے ہیں جس پر بیشترممبران نے کہا کہ آپ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں اشتہار آج صبح تک بھی چل رہے تھے۔ دوسری جانب بیرسٹر سیف علی نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک نجی ٹی وی چینل کی اینکر نے اپنے پروگرام میں وفاقی وزیر ریلوے کی جانب سے ہٹائے جانے والے آفیسر پر ایک نام نہاد رپورٹر کو بلا کر تبصرہ کروایا جس نے نسوار سے لے کر شلواروں تک پشتونوں کی تضحیک کی ہے جو کسی صورت قابل برداشت عمل نہیں ہے ۔

اس موقع پر سینیٹر رحمن ملک ، سینیٹر روبینہ خالد اور سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ قومی چینل پر اس قسم کا تضحیکی رویہ اچھا نہیں ہوتا۔ رحمن ملک نے اس معاملہ کی مکمل چھان بین کے لئے کہا کہ اگر پیمرا رولز میں ترمیم کر کے ایسے مسائل ایف آئی اے کو بھیجے جائیں تومیں یقین دلاتا ہوں کہ دوسری بار ایسی رپورٹنگ نہیں کی جائے گی۔ خدا را پرائیویٹ میڈیا چینلز پر شرفاء کی شلواریں اتارنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔

تاہم چیئر مین کمیٹی اور وفاقی وزیر نے سب کمیٹی بنانے میں مسلسل ٹال مٹول سے کام لیا اور یقین دہانیاں کرائی گئیں کہ ملتان واقعہ میں ملوث ملازمین کو ہر صورت سزا دی جائے گی۔ اس موقع پر چیئر مین پیمرا نے یہ بھی بتایا کہ ہماری اتھارٹی میں نوٹس دینا اور جرمانہ کرنا ہے اور جرمانہ دس لاکھ سے زیادہ نہیں کر سکتے اور گزشتہ ادوار میں کئے گئے چار کروڑ روپے کے جرمانوں میں سے 25لاکھ روپے وصول ہوئے ہیں جبکہ دیگر میں عدالتوں سے حکم امتناعی لے رکھا ہے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ڈاکٹر وکیل و دیگر کے لئے ایک سپیشل ڈگری ہوتی ہے اور صحافیوں کے لئے بھی ایک ایسا قانون بنایا جائے۔ خوش بخت شجاعت نے کہا کہ قومیں غربت کی دلدل سے نکل جاتی ہیں لیکن اخلاقی طو رپر گری ہوئی قومیں کبھی سنبھل نہیں پاتی۔ اس معاملہ پر وزارت کو سنجیدگی سے جائزہ لینا ہو گا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بتایا کہ ہم پیمرا رولز میں ترمیم کی بجائے پورے پیمرا کو ہی ختم کرنا چاہتے ہیں اور اس سلسلہ میں ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے اور اس کی جگہ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بنا رہے ہیں جس میں پرنٹنگ اور موبائل کے مسائل بھی شامل ہوں گے اور ڈرافٹ کو پی ٹی اے سے مشارت کے لئے بھیجا گیا ہے اور ان کی مشاورت آنے کے بعد میڈیا نمائندگا ن ودیگر سٹیک ہولڈر سے مشاورتی عمل شروع کیا جائے گا۔

پی ٹی وی کے چیئر مین ارشد خان نے پنشنرز سے متعلق کمیٹی کے سوال پر بتایا کہ 3108پنشنر ہیں جن کو ایک بلین روپے ادا کئے جا رہے ہیں جبکہ 289ملازم ایسے ہیں جن کے اکٹھا پیسہ ادا نہیں کیا گیا تاہم کمیٹی کے کہنے پر 90ملازمین کو 377ملین روپے جون میں ادا کئے گئے ہیںگزشتہ چار سالوں سے فنانشل مسائل موجود ہیں اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ان مسائل سے نکلنے کے لئے ریفارمز کی جائیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں