بجلی چوری کا خاتمہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بغیر ممکن نہیں ہے ،بجلی چوری میں افسران ملوث پائے گئے ہیں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ،اویس لغاری کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

منگل 23 اپریل 2024 23:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2024ء) وفاقی وزیر برائے توانائی اویس خان لغاری نے کہا کہ بجلی چوری کا خاتمہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بغیر ممکن نہیں ہے بجلی چوری میں افسران ملوث پائے گئے ہیں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ہے جس کے اچھے نتائج آئے ہیں جہاں بجلی چوری ہوگی وہاں لوڈ شیڈنگ کی جائے گی قومی اسمبلی کے اجلاس میں دو بل پیش کئے گئے جن کو متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دیا گیا منگل کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں منعقد ہوا اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کیا ہیقومی اسمبلی کا اجلاس 42 منٹ کی تاخیر سے پر سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں شروع ہوا تو کراچی میں بجلی کے مسئلے اور کراچی الیکٹرک سپلائی کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے پیش کی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر بجلی اویس خان لغاری نے کہا کہ دس گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے 38 فیصد بجلی کی قیمت وصول ہوتی ہے۔ خسارے کو کم کرنے کے لیے بجلی بند کی جاتی ہے لیاری میں 31فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ نہیں ہے باقیوں پر لوڈشیڈنگ ہے۔15فیصد بجلی کی قیمت ادا ہوتی ہے باقی بجلی چوری ہوتی ہے۔ بجلی کے خسارے کو کم کرنے کے لیے بجلی کی لوڈشیڈنگ کرتے ہیں اگر صارفین بل دیں گے تو بجلی ملے گی۔

لیاری میں 52فیڈرز پر لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ اس ہفتے میں کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کروں گا بجلی چوری روکنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد چاہیے ہوتی ہے کیالیکٹرک نے ٹرانسفارمر پر ڈیوائس لگائی تھی جس سے جو چوری کرتے تھے ان کا ٹرانسفارمر بند ہوتا تھا مگر اس ڈیوائس کو بھی خراب کردیا گیا ہے اب پورا فیڈر بند کرنا پڑتا ہے۔

بجلی چوری میں ہمارے افسران بھی ملوث ہیں. ایف آئی اے نے ہمارے اداروں پر بھی چھاپے مارے ہیں اس کے اچھے نتائج ملے ہیں۔ لوگ بل ادا نہیں کرتے اس کلچر کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے بجلی کا بل ادا کرنے کا کلچر ہی ختم ہوچکا ہے۔قانون نافذ کرنے والے ادارے ساتھ نہیں دیں گے بجلی چوری کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔نبیل گبول نے کہاکہ لیاری کے حوالے سے غلط رپورٹ وزیر کو دی گئی ہے بجلی نہیں ہوتی ہے اور بلنگ کررہی ہے ان کے ڈائریکٹر کی سیلری 4کڑور ہے اسد نیازی نے کہاکہ جو بل دے رہاہیا س کو بجلی کیوں نہیں دی جارہی ہی مرزا اختیار بیگ نے کہاکہ میرے حلقے میں بھی شدید لوڈشیڈنگ ہورہی ہی. شرمیلا فاروقی نے کہاکہ کے الیکٹرک کو کمرشل بنیادوں پر نہیں ٹیکنیکل بنیادوں پر لوڈشیڈنگ کرنے چاہیے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے دستور ترمیمی بل 2024(آرٹیکل 25)ایوان میں ہیش کیا وزیرقانون اعظم نزیر تارڑ نے بل کی حمایت کردی بل کمیٹی کو بھیج دیا جائے،بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ نوابزادہ افتخار نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ وٹیکنالوجی بل 2024ایوان میں پیش کیا وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کے کہنے پر بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں