پاکستان میں بڑھتی غذائی قلت درآمدی بل میں اضافے کا سبب بنے گی، اسٹیٹ بینک

12 سال قبل اشیاء خورونوش کا درآمدی بل جو 2 ارب 70 کروڑ ڈالر تھا، مالی سال 2018 میں 6 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے، مرکزی بینک

جمعہ 19 جولائی 2019 15:14

پاکستان میں بڑھتی غذائی قلت درآمدی بل میں اضافے کا سبب بنے گی، اسٹیٹ بینک
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2019ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہاہے کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی غذائی قلت مستقبل میں اشیا خورونوش کے درآمدی بل میں مزید اضافے کا باعث بنے گی۔

(جاری ہے)

اسٹیٹ بینک سے جاری رپورٹ میں کہاگیاہے کہ پانی کی قلت، زرعی زمین کی خرابی، موسمیاتی تبدیلی اور ناقص منصوبہ بندی کے باعث پاکستان میں غذائی قلت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، غذائی قلت کے باعث درآمدی بل بھی بڑھ رہا ہے، 12 سال قبل اشیاء خورونوش کا درآمدی بل جو 2 ارب 70 کروڑ ڈالر تھا، مالی سال 2018 میں 6 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غذائی قلت سے پاکستان کو سالانہ 7 ارب 60 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق حکومت اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں استحکام کے لئے ہر سال 100 ارب روپے کی سبسڈی بھی دے رہی ہے۔نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے غذائی قلت سے متعلق ایک مسودہ بھی تیار کیا مگر بدقسمتی سے اب تک اس پر عملی طور پر کوئی کام نہیں ہوسکا جبکہ غذائی قلت سے بچائو کے لئے بنائے گئے اس مسودے میں آبادی میں اضافے کے عنصر کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں