پاکستان پیپلز پارٹی کے منشور پر عمل درآمد کرائیں گے، نومنتخب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ

پولیس اصلاحات متعارف کرانے کے خواہاں ہیں اور سندھ پولیس کو بہت زیادہ قابل اور کمیونٹی فرینڈلی اور ایک موثر فورس بنانا چاہتے ہیں،صحت کے شعبے میں ہماری کامیابی ہماری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بدولت ہے،صحت کی خدمات میں چند اچھے نتائج حاصل کیے،تعلیمی ایمرجنسی ڈیکلئر کی تھی مگر انہیں صحت کے شعبے کی طرح خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے،ہم نے آمدنی پیدا کرنے والے پروگرام بالخصوص دیہی علاقوں میں شروع کرنا ہے تاکہ غربت کے خلاف لڑا جاسکے،مختلف منصوبے شروع کریں گے جن کے تحت خواتین کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے اور انہیں مختلف پروگراموں میں شامل کیا جائے گا،مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ وفاقی حکومت کے فنڈز سے شروع کیاگیا گرین لائن کا منصوبہ ابھی تک نامکمل ہے، سندھ اسمبلی میں پالیسی بیان

جمعرات 16 اگست 2018 23:42

پاکستان پیپلز پارٹی کے منشور پر عمل درآمد کرائیں گے، نومنتخب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2018ء) منتخب وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی کے فلور پر پاکستان پیپلزپارٹی کے منشور کی کاپی دکھاتے ہوئے کہاکہ وہ اس پر عملدرآمد کرائیں گے کیونکہ ان کی پارٹی نے انہیں اسی منشور کے تحت 2018 کے انتخابات میں بھیجا تھا۔ انہوں نے یہ بات سندھ کے 29 ویں وزیراعلی سندھ منتخب ہونے کے بعد افتتاحی تقریر کرتے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے منشور کے تحت 2018 کے انتخابات جیتے ہیں جو کہ انہوں نے اسمبلی میں لہراتے ہوئے دکھایا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے سماجی شعبے کی بہتری کی بنیاد بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس منشور پر عملدرآمد کے پابند ہیں کیونکہ ہمارے لوگوں نے ہمیں اسی منشور پر منتخب کیا ہے۔

(جاری ہے)

منتخب وزیراعلی سندھ نے اپنی ترجیحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سب سے اولین ترجیح امن و امان ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے اور ان کے پیشرو سید قائم علی شاہ کی گذشتہ حکومتوں کے دوران نہ صرف شہر میں بلکہ پورے صوبہ سندھ میں امن و امان کو بحال کیا ۔انہوں نے کہا کہ اب ہم اسے برقرار رکھیں گے اور اپنے صوبے کو بہت پرامن بنائیں گے کیونکہ ہماری ترقی و خوشحالی کا دارومدار اسی پر ہے۔گذشتہ 10 سالوں کے دوران امن و امان کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ پہلے لوگ ہائی ویز پر کانوائے کی صورت میں سفر کرتے تھے کیونکہ ہائی وے پر ڈکیتیاں ہوتی تھیں اورشہر کراچی میں دیہی سندھ کے مقابلے میں صورتحال بہت خراب تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان پیپلزپارٹی کی 2013 کی حکومت کا عزم تھا کہ جس نے ٹارگیٹڈ آپریشن کیا اور قانون شکنوں اور مافیا کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے شہر میں امن و امان کو بحال کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ شہر میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا مگر یہ اضافہ گذشتہ دو ماہ کے دوران دیکھنے میں آیا ہے مگر ہم اسٹریٹ کرمینلز کا خاتمہ کریں گے۔

اپوزیشن کے رکن کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے منتخب وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ پولیس اصلاحات متعارف کرانے کے خواہاں ہیں اور سندھ پولیس کو بہت زیادہ قابل اور کمیونٹی فرینڈلی اور ایک موثر فورس بنانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے گذشتہ دورِ حکومت میں پولیس فورس کی استعداد کار میں اضافے کے لیے کام شروع کیاتھا اور ایک پروگرام کے تحت آرمی کے تربیتی مراکز میں جدید طریقوں سے پولیس ٹریننگ کا آغاز کیاتھا اور 10 ہزار پولیس اہلکاروں کو میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کیاگیاتھا اور فورس (پولیس) کو جدید اسلحے اور آلات سے آراستہ کیاگیا ۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی استعداد کار کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی دوسری ترجیح پانی ،آب پاشی،پینے اور صنعتی مقاصد کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ چند لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پانی کی قلت کی صورتحال کا تدارک ڈیموں کی تعمیر سے ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیم اصل میں سیمنٹ سے بنائی ہوئی دیواروں کو کہتے ہیں مگر اس کا خام مٹیریل پانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے سسٹم میں پانی نہیں ہے تو ڈیموں کا ڈھانچہ اس مسئلے کو حل نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پانی کی قلت کا مسئلہ تحفظات کو دور کرکے اور جدید آبپاشی کے طریقوں کو اختیار کرکے حل کیا جاسکتا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے سمندر پر ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانے کے ایک منصوبے کا سوچا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ (پی پی پی) موڈ کے تحت لگایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے پی پی پی موڈ کے تحت بہترین سڑکوں کے منصوبے اور دریائے سندھ پر پل تعمیر کیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پی پی پی یونٹ ملک میں ایک بہترین یونٹ ہے۔جس پر ہمیں فخر ہے۔کراچی اور صوبے کے دیگر علاقوں کے صنعتی پانی کی ضروریات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے منتخب وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انہیں ری سائیکل پانی فراہم کیاجائیگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر پی پی پی موڈ کیتحت ایسے منصوبے شروع کریں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت کچھ پانی کا حصہ ٹریٹ ہورہا ہے مگر ہم نے پانی کی ٹریٹمنٹ کا منصوبہ شروع کیا ہے جو کہ بہت جلد مکمل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے دیہاتوں اور شہروں میں پانی کی فراہمی کی ہزاروں اسکیمیں شروع کیں مگر یہ بجلی کے خلل اور لوڈ شیڈنگ کے باعث ناکام ہوگئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سولر انرجی کے تحت پانی کے فراہمی کی اسکیمیں شروع کیں اور اس نئے دور میں اس منصوبے کو اولیں ترجیح دی جائے گی تاکہ سندھ کے لوگوں کو صاف اور میٹھا پانی فراہم ہوسکے۔سیدمراد علی شاہ نے اپنی تیسری ترجیح کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبے بھر میں صحت کی سہولیات قائم کی گئی ہیں اور ان میں سے بہت سی سہولیات کو بی ایچ یو پلس،تعلقہ اور ضلعی ہیڈ کواٹر اسپتالوں کی سطح پر اپ گریڈ کیاگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں ہماری کامیابی ہماری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بدولت ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کی گذشتہ حکومت نے صحت کی خدمات میں چند اچھے نتائج حاصل کیے۔انہوں نے کہا کہ مختلف اضلاع میں کراچی کے مین این آئی سی وی ڈی کے تحت کارڈیو ویسکیولر سہولیات قائم کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ ہاں ہمیں انہیں مزید بہتر بنانا ہے اور گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی طرح مزید کارڈیو، اسپتال قائم کرنے ہیں۔

انہوں نے تعلیم کو اپنی چوتھی ترجیح بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تعلیمی ایمرجنسی ڈیکلئر کی تھی مگر انہیں صحت کے شعبے کی طرح خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم میں اہم مسئلہ اساتذہ کا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم تعلیم کے شعبے میں ٹیچنگ کے جدید طریقوں کو اپنانے کے ساتھ ساتھ اساتذہ کے تربیتی پروگراموں کا اہتمام کریں گے اور سیلیبس کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنائیں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انہیں ہدایت کی ہے کہ غربت کے خاتمے کا ایک خصوصی پروگرام شروع کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آمدنی پیدا کرنے والے پروگرام بالخصوص دیہی علاقوں میں شروع کرنا ہے تاکہ غربت کے خلاف لڑا جاسکے ۔انہوں نے وفاقی حکومت کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کوروکنے کے حوالے سے خبردار کیا۔

منتخب وزیراعلی سندھ نے کہا کہ خواتین کو اختیارات کے حوالے سے وہ مختلف منصوبے شروع کریں گے جن کے تحت خواتین کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے اور انہیں مختلف پروگراموں میں شامل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم ترقی خواتین کے محکمے کو مزید مستحکم بنائیں گے تاکہ وہ خواتین کے اختیارات کے حوالے سے کام کرسکے۔انہوں نے کہا کہ ان کی گذشتہ دورِ حکومت میں شروع کیے گئے اربن ٹرانسپورٹ کے منصوبے تکمیل کے نزدیک ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ وفاقی حکومت کے فنڈز سے شروع کیاگیا گرین لائن کا منصوبہ ابھی تک نامکمل ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ان کے گذشتہ دور میں مشورہ دیا کہ وہ مختلف روٹس پر چلانے کے لیے مسافر بسیں خرید لیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بسیں خرید لیں مگر اب انہیں کہاں چلائیں گے۔انہوں نے اراکینِ صوبائی اسمبلی کی کی گئی تقاریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں لازمی طورپر پارلیمانی طریقے کار کو سیکھ کر آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہاہے کہ آپ (اپوزیشن کے ایم پی ایز) اس جارانہ انداز سے تقریر کررہے تھے کہ جیسے اپوزیشن اور سرکاری بینچوں کے درمیان جنگ کا ماحول ہے۔انہوں نے کہا کہ میں انہیں مشورہ دوں گا کہ وہ لائبریری جائیں اور 1970 کی اسمبلیوں میں کی گئی اراکین کی تقاریر کے ریکارڈ کو دیکھیں اور انہیں پڑھیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ وہ اپنے کام سے کس قدر مخلص اور قابل عزت تھے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چند اراکین یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ وفاق اور صوبائی حکومت کے مابین تمام مسائل کو حل کردیں گے ۔انہوں نے کہا کہ میں آپ کی اس پیشکش پر آپ کا شکرگزار ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں آپ سے درخواست کروں گا کہ آپ وفاقی حکومت سے کہیں کہ وہ پہلے مرحلے میں نیشنل فنانس کمیشن اور این ایف سی ایوارڈ تشکیل دیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے اراکین پر زور دیا کہ وہ وفاقی حکومت سے کہیں کہ وہ سندھ کو اس کا جائز پانی کا حصہ دے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں