کسی بھی صنعتی یونٹ پر قانون کے مطابق یہ لازم ہے وہ اپنے یونٹ میں ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کرے،سربراہ سندھ واٹر کمیشن جسٹس( ر) ا میرہانی مسلم

ہفتہ 15 دسمبر 2018 21:42

کسی بھی صنعتی یونٹ پر قانون کے مطابق یہ لازم ہے  وہ اپنے یونٹ میں ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کرے،سربراہ سندھ واٹر کمیشن جسٹس( ر) ا میرہانی مسلم
کرا چی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 دسمبر2018ء) سندھ واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس( ر) ا میرہانی مسلم نے کہا ہے کہ کسی بھی صنعتی یونٹ پر قانون کے مطابق یہ لازم ہے کہ وہ اپنے یونٹ میں ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کرے۔انہوں نے یہ بات بطور مہمان خصوصی ہفتے کے روز یو ایس پاکستان سینٹر فار ایڈوانس اسٹڈیز ، مہران انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کی جانب سے انڈسٹریل ویسٹ واٹر مینجمینٹ کے عنوان پر منعقد ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کی۔

جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے کہا کہ عدالتی واٹرکمیشن کے قیام سے پہلے صوبے میں کسی بھی انڈسٹریل یونٹ میں کوئی بھی ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب نہیں تھا۔جبکہ 450 ایم جی ڈی پانی بغیر ٹریٹمنٹ کے سمندر برد کردیا جاتا تھا۔ سندھ کمیشن نے اپنے قیام کے بعد بمقام صنعتی یونٹس پر یہ لازم کیا کہ وہ سب سے پہلے اپنے یونٹس میں ٹریٹمنٹ پلانٹس نصب کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کمیشن کی ہدایات کے بعد اب 70 سے 80 فیصد پانی ان انڈسٹریل یونٹس میں باقاعدہ ٹریٹ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے سیمینار کے شرکا ء کو بتایا کہ جون 2019 تک ایک اور ٹریٹمنٹ پلانٹ جس میں 100 ایم جی ڈی پانی ٹریٹ کیا جائے گا وہ پلانٹ کام شروع کیا جائے گا۔جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ نے بھی 100 ایم جی ڈی پانی ٹریٹ کرنے کی صلاحیت کا حامل پلانٹ لگانے کا عہد کیا ہے۔ انہوں نے شرکا ء کو مزید بتایا کہ دو سال کے عرصے میں 100 ایم جی ڈی واٹر ٹریٹ کرنے کی صلاحیت کا حامل ایک اور پلانٹ کام کرنا شروع کردے گا۔

جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ بدانتظامی سے صوبے میں پانی کے مسائل کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہہ ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں قائم تمام انڈسٹریل یونٹس کو قانون کا پابند بنایا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ صنعتی آلودگی ناصرف انسانوں کے لئے بلکہ آب حیات کیلئے بھی خطرہ کا باعث ہے۔ سندھ کے وزیر برائے ماحولیات و ساحلی ترقی نوابزادہ تیمور تالپور نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں صنعتی آلودگی اور پانی کی کمی کے مسائل کے حل کیلئے پوری توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔

صوبائی وزیر نوابزادہ تیمور تالپور کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں اگر جنگ عظیم ہوئی تو اس کی وجہ پانی کا مس لہ ہی ہوگا۔ اس سلسلے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ نہ صرف حکومت بلکہ تمام افراد کی بھی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ پانی کے بے جا استعمال سے گریز کریں۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر برائے ماحولیات نوابزادہ تیمور تالپور نے کہا کہ ہمیں صنعتی آلودگی کے مسئلے کے حل کیلئے پوری توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔

نوابزادہ تیمور تالپور نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے ہم خود ہی پانی کی کمی اور صنعتی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں ، نہ صرف ہم غسل کرتے ہوئے بے جا پانی استعمال کرتے ہیں بلکہ پلاسٹک بیگ استعمال کے بعد کھلی جگہ میں پھینک دیتے ہیں ، اس کے علاوہ دھواں دینے والی گاڑیو ں کا استعمال بھی ایک عام سی بات ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ ہمیں اپنے رویئے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ عدالتی واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم کی کاوشوں کو سرہاتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ عدالتی واٹر کمیشن کے قیام سے قبل سیپا کا ادارے کی توجہ اپنے کام پر پوری طرح مرکوز نہیں تھی ، تاہم اب جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم کی کاوشوں کے بدولت یہ ادارہ صحیح سمت کی طرف گامزن ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں