کراچی پیکج، پی ٹی آئی، ایم کیوایم اتحاد خطرے میں پڑ گیا

وفاقی حکومت نے 162ارب کے کراچی پیکج کا اعلان کیا تھا، میئرکراچی نے کراچی پیکج پر عملدرآمد ناممکن قرار دےدیا، پیکج پرعملدرآمد کیلئے وفاق اور سندھ کو اکٹھا ہونا ہوگا جو کہ ناممکن ہے۔ میئر کراچی وسیم اخترکا کراچی میں تاجروں سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 26 اپریل 2019 16:46

کراچی پیکج، پی ٹی آئی، ایم کیوایم اتحاد خطرے میں پڑ گیا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔26 اپریل 2019ء) کراچی پیکج نے پی ٹی آئی اور ایم کیوایم اتحاد میں دڑاریں ڈالنا شروع کردیں، میئر کراچی نے کراچی پیکج پر عملدرآمد ناممکن قرار دے دیا ہے۔ وسیم اختر نے کہا کہ پیکج پرعملدرآمد کیلئے وفاق اور سندھ کو اکٹھا ہونا ہوگا، جو کہ ناممکن ہے۔ وہ آج یہاں کراچی میں تاجروں کے فورم سے خطاب کررہے تھے۔ وفاقی حکومت کا 162ارب کا کراچی پیکج نے تحریک انصاف اور ایم کیوایم اتحاد میں دڑاریں ڈالنا شروع کردیں۔

میئر کراچی وسیم اختر نے وفاقی حکومت کے کراچی پیکج پر عملدرآمد ناممکن قرار دے دیا ہے۔ پیکج پر اسی صورت عملدرآمد ممکن ہے جب وفاقی حکومت اور سندھ حکومت اکٹھی ہوجائیں۔ جبکہ وفاقی اور سندھ حکومتوں کا ایک پیج پر متفق ہونا ناممکن ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کراچی پیکج جن شعبوں کیلئے مختص کیا گیا ہے وہ تمام شعبے اٹھارہویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت کے زیرتحت آتے ہیں۔

میئر کراچی کی تنقید کا نوٹس لیتے ہوئے ایم کیوایم قیادت نے جواب طلبی کی اور کہا کہ آئندہ کسی میڈیا فورم پر پیکج پر تنقید مت کرنا۔ بتایا گیا ہے کہ میئر کراچی کی پیکج پر تنقید سے ایم کیوایم قیادت بھی ناراض ہے۔ تاہم ایم کیوایم قیادت نے میئر کراچی کو تحریک انصاف اور کراچی پیکج پر تنقید سے روک دیا ہے۔ میئر کراچی کی جانب سے تاجروں کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں میئر کراچی وسیم اختر نے شدید تنقید کی ہے۔

مزید برآں میئر کراچی وسیم اختر نے گزشتہ روز حسین آباد میں اوکھائی میمن جماعت کے اشتراک سے تعمیر ہونے والے ماڈل پارک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ قطعہ اراضی کچرے کا ڈھیر تھا اور لینڈ مافیا کی نظریں اس پر تھی کہ قبضہ کیا جائے۔ اوکھائی میمن جماعت کے اشتراک سے یہاں خوبصورت پارک تعمیر کیا گیا جہاں بچوں، بزرگوں اور خواتین کی تفریح کے لئے علیحدہ انتظام کیا گیا ہے یہ ایک بڑی مثال ہے، حسین آباد والے اپنے علاقے کو خوبصورت بنا رہے ہیں، کراچی کا بھی برا حال ہے اس کی طرف کسی کی توجہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ جو کام اوکھائی میمن جماعت نے کیا یہ حکومتوں کا کام ہے وہ ٹیکس وصول کرتی ہیں مگر ہماری حکومتیں عوامی اور فلاحی کام نہیں کر رہی، میئر کراچی نے کہا کہ ہم سے بھی غلطیاں ہوئیں مگر ان غلطیوں سے سیکھنا چاہئے اور آگے بہتری کی طرف جانا چاہئے، سندھ میں 2 ہزار ارب روپے ترقیاتی رقم استعمال ہوئی مگر زمین پر کچھ نظر نہیں آرہا، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے جو کام ہیں اس کو کرنے نہیں دیا جا رہا اور خود بھی نہیں کیا جارہا ہے تو عوام کی فلاح و بہبود کیسے ہوگی، میئر کراچی نے کہا کہ ملک کی ترقی اور عوامی خدمت میں سیاست نہیں دکھانی چاہئے اور نہ ہی پارٹی ، بلکہ جس کو حکومت کی ذمہ داری ملے اس کو بلاتخصیص کام کرنا چاہئے تاکہ ملک آگے جائے، میئر کراچی نے کہا کہ حسین آباد یونین کونسل پر بلدیہ عظمیٰ کراچی نے 10کروڑ روپے خرچ کئے اس کے نتائج سامنے ہیں کہ علاقے میں پانی، سیوریج سمیت تمام مسائل حل ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کراچی قائد اعظم کا شہر ہے یہاں پورے پاکستان کے لوگ ر ہتے ہیں اس بات پر ہمیں فخر ہے کہ یہ منی پاکستان ہے اور ہر زبان کے لوگ یہاں آباد ہیں ، وفاقی و صوبائی حکومتوں سے کہتاہوں کہ کراچی کو ترجیحات میں رکھو، کراچی ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا اس شہر کو تباہ کردیا گیا اب دوبارہ بنانا ہوگا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں