سندھ کے پولیس افسران فنڈز میں خورد برد کرتے ہیں: آئی جی سندھ کا اعتراف

جب عہدہ سنبھالا تو آئی جی سندھ جاچکے تھے اور مجھے بہت سے چیلنجز درپیش تھے، تاہم ایک بہترین حکمت عملی اور مثبت سوچ کے ساتھ چلے: کلیم امام

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 17 اکتوبر 2019 22:47

سندھ کے پولیس افسران فنڈز میں خورد برد کرتے ہیں: آئی جی سندھ کا اعتراف
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 17 اکتوبر2019ء) آئی جی سندھ کلیم امام نے اعتراف کیا ہے کہ سندھ کے پولیس افسران فنڈز میں خورد برد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ سندھ میں تعینات پولیس افسران فنڈز میں خورد برد کرتے ہیں۔ آئی جی سندھ کلیم امام کی زیرصدارت اعلیٰ پولیس افسران کا اجلاس ہوا ہے، جس میں آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ جب عہدہ سنبھالا تو آئی جی سندھ جاچکے تھے اور مجھے بہت سے چیلنجز درپیش تھے، تاہم ایک بہترین حکمت عملی اور مثبت سوچ کے ساتھ چلے اور کراچی سمیت سندھ بھر میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کو تقریباً ختم کردیا۔

اجلاس کے دوران آئی جی سندھ کلیم امام نے پولیس افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس افسران تعیناتی کے بعد اپنا کاروبار چلاتے ہیں اور کچھ افسران تو جرائم پیشہ افراد کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، سندھ بھر میں تعینات افسران فنڈز میں خردبرد بھی کرتے ہیں، کچھ افسران کو کام کا کہو تو ٹائم پاس کرتے ہیں، یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ایک ایڈیشنل آئی جی اور 5 ایس ایس پیز کے خلاف کارروائی کی گئی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ سید کلیم امام کی تقرری کا نوٹیفکیشن دوبارہ جاری کرنے، بااختیار بنانے سے متعلق سندھ حکومت کو جواب کے لیے مہلت دیدی ہے۔جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسز کوثر سلطانہ حسین پر مشتمل دو رہنی بینچ کے روبرو آئی جی سندھ سید کلیم امام کی تقرری کا نوٹیفکیشن دوبارہ جاری کرنے، بااختیار بنانے سے متعلق سماجی شخصیات اور شہریوں کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ سندھ حکومت نے جواب داخل کرنے کے لیے مہلت طلب کرلی۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے موقف دیا کہ چیف سیکرٹری سمیت سب کو جواب کے لیے چٹھیاں لکھ دی ہیں۔ کم از کم ایک ماہ کا وقت دے دیا جائے۔ عدالت نے ریماکس دیئے یہ زیادہ وقت ہو جائے گا، آپ بروقت جواب جمع کرائیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں