بلامعاوضہ ثالثی کے تحت انشورنس محتسب کی کارکردگی بے مثال ہے، جسٹس (ر) اطہر سعید

انشورنس محتسب کے قیام سے عام آدمی کو کلیمز میں مدد مل رہی ہے،ڈاکٹر محمد خاور جمیل، وفاقی انشورنس محتسب پاکستان

جمعرات 24 ستمبر 2020 09:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2020ء) جسٹس ( ریٹائرڈ ) اطہر سعید نے کہا ہے کہ خدمت کا جذبہ عبادت ہے اور وہ معاشرہ جس میں خلق خدا کی داد رسی کا منظم انتظام نافذ ہو ،بلاشبہ زندہ اور روشن معاشرہ کا عکاس ہوتا ہے پاکستان میں انشورنس محتسب کے قیام سے عام آدمی کو انشورنس کلیمز میں نمایاں مدد حاصل ہورہی ہے جو ایک فلاحی معاشرہ کے قیام میں انتہائی نا گزیر ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنرہائوس میں- -’’انشورنس محتسب کی ثالثی کے تحت بلا معاوضہ انصاف کی فراہمی ‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی انشورنس محتسب ڈاکٹر محمد خاور جمیل ، کمشنر ایس ای سی پی شوزب علی ،آئی جی آئی لائف انشورنس لمیٹڈ کے سی آر اوفیصل خان سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔

(جاری ہے)

تقریب سے صدارتی خطاب میں جسٹس ( ریٹائرڈ ) محمد اطہر سعید نے مزید کہا کہ انشورنس آرڈیننس کے نفاذ کے نتیجے میں وفاقی انشورنس محتسب کا قیام عمل میں آیا ، ماضی کے مقابلہ میں موجودہ دور انشورنس محتسب کی فعالیت کے حوالہ سے انتہائی موزوںہے ، بلاشبہ انشورنس کی صنعت ترقی کررہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اس انڈسٹری کو متعدد چیلنجز بھی درپیش ہیں اس ضمن میں وفاقی محتسب ڈاکٹر محمد خاور جمیل نے عہدہ سنبھالنے سے اب تک جس خلوص نیت اور تندہی سے ادارہ کے انتظامی ڈھانچے اور اس سے متعلقہ امور کو منظم کیا ہے وہ بلاشبہ اپنی مثال آپ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انشورنس ادارہ کے قیام سے لوگوں نے انشورنس کلیم کے حصول کے لئے اس ادارہ کی طرف دیکھنا شروع کردیاہے ، ادارہ کے قیام سے عوام کو ایک فعال فورم حاصل ہوا جو کہ خوش آئند بات ہے، بلاشبہ انشورنس محتسب کا ادارہ فراہمی انصاف میں اہم کردار ادا کررہا ہے اور شکایات کنندہ بلا معاوضہ 60 ایام کے اندر انصاف حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت کا پہیہ کاروبار کی وسعت کے مرہون منت ہے ، دوسری انڈسٹریز کے ساتھ ساتھ انشورنس انڈسٹری بھی ملکی معیشت کی ترقی میں کردار ادا کرسکتی ہے اس وقت اس سیکٹر کا حجم مجموعی معیشت میں بہت محدود ہے مگر جو تقاریر آج ہوئیں ان کو سن کو مجھے خوشی ہورہی ہے کہ مستقبل میں انشورنس انڈسٹری بھی ملکی معیشت میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کو تیار ہے ، انشورنس انڈسٹری کی ترقی یقینا ملکی معیشت کی ترقی ہے اور اس میں تمام اسٹیک ہولڈرزکو مل کر کام کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی انشورنس محتسب بیمہ تنازعات کے تصفیوں کا ایک متبادل ادارہ ہے یہ ایسا ادارہ ہے جہاں فریقین کے مابین ثالثی اور باہمی رضا مندی سے تصفیئے کئے جارہے ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی انشورنس محتسب پاکستان ڈاکٹر محمد خاور جمیل نے کہا کہ وہی معاشرے دنیا میں ترقی کرتے ہیں جہاں انصاف کی فراہمی کی بنیادیں مضبوط ہوتی ہیں پاکستان میں ایک فیصد لوگ بھی انشورنس پالیسی کی دستاویزات کو لفظ بہ لفظ نہیں پڑھتے ہیں جس کی وجہ سے انھیں اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کے بارے میں مکمل آگاہی نہیں ہوپاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب میں نے اس عہدہ کو سنبھالا تب زیادہ تر شکایات پر باقاعدہ قانونی چارہ جوئی کے بعد فیصلہ کیا جاتا تھا مگر میں نے ثالثی کے ذریعہ شکایات کے حل پر زور دیا اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ رواں برس سینکڑوں کی تعداد میں شکایات کا ازالہ ثالثی اور باہمی رضامندی کی بنیاد پر کیا گیا جس کی خوبی یہ ہے کہ اس برس ہمارے فیصلوں کے خلا ف ایک بھی اپیل دائر نہیں ہوئی اور دونوں اطراف سے باہمی رضامندی کی بنیاد پر کئے گئے فیصلوں کو بہت سراہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی انشورنس محتسب کا ادارہ اس مشن پر کام کرتا ہے کہ کوئی بھی بیمہ دار اپنے جائز انشورنس کلیم سے محروم نہ رہے اور اس کے لئے اسے طویل انتظار نہ کرنا پڑے لیکن میرے نزدیک انشورنس کی مختلف پراڈکٹس کے علاوہ بینک انشورنس میں بہتری کی بھی وسیع گنجائش موجود ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کمشنر ایس ای سی پی شوزب علی اورآئی جی آئی لائف انشورنس لمیٹڈ کے سی آر اوفیصل خان نے بھی وفاقی انشورنس محتسب کے کردار کو سراہا اور اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں