ہمارا مشن شہر اور شہریوں کی ترقی ہے،پی ایس پی کے علاوہ کراچی والوں کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے، مصطفی کمال

وہ وقت گیا جب اس شہر میں سچ بولنے پر قتل کردیا جاتا تھا، مہاجر سمیت تمام قومیتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی اپیل کرتا ہوں، چیئرمین پی ایس پی بدقسمتی سے اس شہر کے لوگوں کو فرقوں اور قومیتوں میں تقسیم کردیا گیا پچھلے چالیس سالوں میں یہی کچھ ہوا ہے یہاں ایم کیوایم سے لیکر ہر سیاسی و مذہبی جماعت کے لوگوں کو مارا گیا، پاکستان کا ترقی کی جانب سفر کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب

اتوار 25 فروری 2018 17:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2018ء) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ہمارا مشن شہر اور شہریوں کی ترقی ہے،پی ایس پی کے علاوہ کراچی والوں کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے ،وہ وقت گیا جب اس شہر میں سچ بولنے پر قتل کردیا جاتا تھا، مہاجر سمیت تمام قومیتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی اپیل کرتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکوپی ایس پی کے تحت پاکستان کا ترقی کی جانب سفر کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پی ایس پی کے صدر انیس قائم خانی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے مصطفی کمال نے کہاکہ میں یہاں روائتی باتیں نہیں کرونگا بلکہ حقائق پر مبنی اور موجودہ صورتحال کی بات کرونگا۔بزنس کمیونٹی بتائے کہ آپ کے پاس ہمارے علاوہ کیا آپشن ہے ہماری کہی ہوئی باتیں درست ثابت ہورہی ہیں کراچی والوں کے علاوہ بھی ہمارے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے اگر ہے تو بتائیں میں بھی ساتھ ہوںگا ہمارے کوئی مالی مقاصد نہیں ہیں ہمارے پاس سب کچھ تھا ہمیں صرف شہر کی غرض ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس لوگ ایم این اے اور ایم پی اے شپ چھوڑ کر آئے ہیں ہمارے ساتھ لوگ اقتدار چھوڑ کرآئے یہ لوگ اس وقت آئے جب کراچی میں سچ بولنے کی سزا کم سے کم موت تھی یہ لوگ سچ کے ساتھ کھڑے ہوئے ہم نے کسی کو لالچ دی نہ ہتھیار دکھایا ہمیں تو اپنی جانوں کی کوئی گارنٹی نہیں تھی اپنی اولاد کو کہہ کرآئے تھے کہ ہماری موت واقع ہوجائے تو رونا مت۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پچھلے دو سالوں میں جو ہوا وہ کبھی تاریخ میں نہیں ہوا۔ بہت ہوگیا اب وضاحتوں سے آگے بڑھ کر کام کرنا ہوگا۔ مصطفی کمال نے کہا کہ کراچی وسائل سے مالا ہے صرف کورنگی صنعتی علاقہ ایک دن میں چالیس کروڑ روپے ٹیکس دیتا ہے بدقسمتی سے اس شہر کے لوگوں کو فرقوں اور قومیتوں میں تقسیم کردیا گیا پچھلے چالیس سالوں میں یہی کچھ ہوا ہے یہاں ایم کیوایم سے لیکر ہر سیاسی و مذہبی جماعت کے لوگوں کو مارا گیا بانی ایم کیوایم نے ہمیں بتایا کہ وہ راء کے ساتھ منسلک ہیں انکا کام ملک کو غیر مستحکم کرنا تھا اس لئے ہم نے اس راستے کو چھوڑا۔

اس شہر میں ملکی و غیر ملکی دشمنوں کی جڑیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ایس ہی نے دو سالوں میں شہر کے لئے بہت کچھ کیا یہاں قیام امن کے لئے کردار ادا کیا آج لیاری کے بلوچ ہمارا استقبال کرتے ہیں لیاری کے بلوچ کا لیاقت آباد میں بھرپور استقبال ہوتا ہے ہم نے پختون اور بلوچوں اور گلے لگایا ہے آج مہاجر اور پختون ساتھ رہتے ہیں کوئی قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسا کام نہیں کرسکتے اداروں نے جانوں کی قربانیاں دیں مگر دلوں کو ہم نے ملایا انہوں نے کہا کہ ہم نے اس شہر میں پارٹی جھنڈوں کی وجہ سے نوجوانوں کو مرتے دیکھا ہے سندھ کے ہر شہر میں ہماری ونگز ہیں طلبا سے لیکر بزرگ کمیٹیاں قائم ہیں کوئٹہ ایئرپورٹ پر ہزاروں لوگ ہمارا استقبال کرتے ہیں یہ اردو بولنے والوں کا مقام ہونا چاہئیے آج ہر کوئی مہاجروں کا چورن بیچ رہے ہیں دن میں مہاجروں کا نعرہ لگانے والے رات میں رنگ رلیاں کرتے ہیں ان رنگینیوں میں وہ مہاجروں کے مسائل بھول جاتے ہیں مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ہم نے صرف مہاجر کے لئے نہیں بلکہ کراچی میں بسنے والے ہر شہری کے لئے پانی مانگا۔

اس شہر کو دوبارہ آگ میں نہیں دھکیلنا ہم نے ماوں کی بددعائیں لینے کے لئے کام شروع نہیں کیا۔ اس شہر کے سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر مہاجر ہیں وہ ایک پلیٹ فارم ہر جمع ہوں ہم مہاجروں کے مزید دشمن نہیں بنانا چاہتے۔ پی ایس پی سربراہ کا کہنا تھا اس شہر سے ایم کیوایم کو نکالے بغیر حالات بہتر نہیں ہوسکتے یہ لوگ دو ہزار اٹھارہ میں کس بنیاد پر ووٹ مانگیں گے کیا آپ نے شہریوں کو تمام بنیادی سہولیات مہیا کردیں یہاں تو شہری فضلہ ملا پانی پینے ہر مجبور ہیں یہ میں نہیں سپریم کورٹ کہہ رہی ہے میں کہنا چاہتا ہوں کہ یہ کیا ہے کہ ہمارا نام دیکھیں اور اندھے ہو جا یہ اب نہیں ہوگا چار ماہ رہ گئے اب حتمی فیصلہ کرنا ہوگا میں نے اپنی پانچ سال کی راتیں آپکی صبح بہتر کرنے کے لئے گزاری ہیں شہر کے کسی حصے میں مجھے کوئی ایشو نہیں ہے بند کمرے میں بیٹھ جو تبصرے کرتے ہیں میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر ضرور رکھیں اس شہر والوں کو میرا اور میرے ساتھیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہئے مصطفی کمال نے تقریب میں شرکت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔

ڈاکٹر ارشد وہرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب اختیارات کا رونا چھوڑیں شہر کی ترقی کی بات کریں عملی اقدامات کی ضرورت ہے گارمنٹس سٹی پچھلے تیس سالوں سے صرف کاغذوں کی حد تک ہے بغیر کسی منصوبہ بندی کے کام کئے جاتے ہیں کراچی کی انڈسٹریز وییئر ہاوسز میں تبدیل ہورہی ہے یہ جس کا نعرہ تھا سب انہیں اچھی طرح سے جانتے ہیں ہم انہیں ناکام کرینگے جس حساب سے فنڈز ملے ہیں اگر انہیں استعمال کیا جاتا تو ڈیڑھ دن میں 2 کروڑ روپے کا کام ہوتا مگر کام نہیں کئے گئے پاک سر زمین کی قیادت میں کراچی کے مسائل حل کر کے اس کا مقام دلائیں گے۔

معروف صنعتکار عبدالحسیب خان نے کہا کہ ملک سے بدبو دار جمہوریت کا خاتمہ ضروری ہے پاکستان میں جمہوریت کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ رہے۔ جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے تو ملک و عوام کو فائدہ ہوگا۔ مصطفی کمال کا ویژن شہر اور شہریوں کی ترقی کے لئے قابل ستائش ہے۔ تاجر رہنما عتیق میر نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب جب شہر کی ترقی کی بات ہوتی ہے تو مصطفی کمال کا زکر ضرور ہوگا مصطفی کمال ایک قدم آگے آئیں بزنس کمیونٹی آپ کے ساتھ کھڑی ہوگی آپ شہر کے ہیرو ہیں یہ شہر مسائل کا گڑھ بن گیا ہے سندھ حکومت نہ وفاقی حکومت کراچی والوں کی بات سننے کے کئے تیار ہے ہم مصطفی کمال کے ساتھ کھڑے ہیں کراچی سے فائدہ لینے کے لئے کراچی کو پالنا ہوگا ہمارے ساتھ امتیاز برتا جارہا ہے ہمیں اپنے حقوق کی آواز بلند کرنا ہوگی مصطفی کمال کو یقین دلاتا ہوں جس دن آپ نے شہر کے حقوق کی آواز اٹھائی میں سب سے پہلے آپ کے ساتھ ہونگا۔

تقریب سے دیگر رہنماں نے بھی خطاب کیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں