رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں تاجر خود رضاکارانہ طور پر اللہ کی رضا کیلئے قیمتوں میں کمی کردیں: علماء کرام

جمعہ 16 اپریل 2021 22:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اپریل2021ء) رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں تاجر خود رضاکارانہ طور پر اللہ کی رضا کیلئے قیمتوں میں کمی کردیں گراں فروشی مسلمان تاجر کو زیب نہیں دیتی تجارتی ایسوسی ایشن ہر مارکیٹ میں کم از کم 15 سے 20 فیصد خصوصی رعایت کا پیکیج بینر لگا کر آویزاں کریں۔ صارفین رمضان دسترخوان خصوصاً افطار میں کم اہتمام کریں۔

علماء اکرام جمعہ کے روز خصوصی طور پر منافع خوری ، کم تولنے اور ذخیرہ اندوزی پر اسلام کے بارے میں ہدایت پر خطبوں میں ذکر کریں تاکہ ناجائز منافع خوری کا رجحان ختم کرنے میں معاون ثابت ہو یہ بات صارفین کی نمائندہ تنظیم کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے کیپ کے دفتر میں رمضان المبارک کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کے بارے میں خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ پورے کراچی میں کسی پھل فروش کے پاس حکومت کے مقرر کردہ ریٹ لسٹ موجود نہیں اور وہ نہ ہی حکومتی نرخوں پر فروخت کر رہے ہیں حکومت کا پرائس کنٹرول میکنیزیم مکمل طور پر فیل ہوچکا ہے صارفین کی جیبوں پر روزانہ اربوں روپے کا ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

اخباری اطلاع کے مطابق صرف پورے کراچی میں رمضان کے پہلے روز 570 گراں فروشوں کو جرمانے کیئے گئے اور 11 لاکھ 23 ہزار روپے حکومت کے خزانے میں چالان کی مد میں چلے گئے اس سے صارفین کو کیا فائدہ حاصل ہوا۔ کوکب اقبال نے کہا کہ جرمانے کرنے کے بجائے ناجائز منافع خوروں کو کم از کم ایک ہفتے کیلئے جیل بھیج دیا جائے تو دوسرے منافع خوروں کو عبرت اور خوف ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رمضان کے مہینے میں غیر معیاری دودھ کھلے عام 120 روپے سے 130 روپے لیٹر فروخت کیا جارہا ہے رمضان المبارک میں دودھ کی طلب میں دوگنا اضافہ ہوجاتا ہے مگر ابھی تک حکومتی رٹ کہیں دکھائی نہیں دیتی غرض یہ کہ اشیائ صرف اور اشیائ ضروریہ کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ کیا جارہا ہے۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر اعزازی مجسٹریٹ اور کنزیومر افیئرز وزارت ہی اس کا واحد حل ہے کیونکہ موجودہ کمشنری نظام کے پاس کورونا اور دوسرے ایڈمسٹریشن کے لاتعداد کام ہیں جس کی وجہ سے کمشنر اور انکا عملہ پرائس کنٹرول نہیں کرسکتا کوکب اقبال نے کہا کہ جوڑیا بازار کے تاجروں نے بھاری جرمانے کرنے پر تھوک مارکیٹ بند کردی ہے جس کی وجہ سے چاول ، دالیں اور دیگر اجناس کی سپلائی رٴْک گئی ہے جس کی وجہ سے صارفین کو بہت ساری اجناس وقتی طور پر دوکانوں پر دستیاب نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ کمشنر کراچی کی میٹنگ میں اجناس کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق اجلاس میں موجود تھے تاجروں سے ان کی لاگت اور منافع کا تعین کرنے سے متعلق جب پوچھا گیا تو جوڑیا بازار کی نمائندہ ایسوسی ایشن نے امپورٹ سے متعلق کاغذات کمشنر آفس میں جمع کرانے سے گریز کیا جس پر ایڈیشنل کمشنر نے کہا کہ اگر آپ دستاویزی ثبوت مہیا نہیں کریں گے تو پچھلے نرخوں کے مطابق ریٹ لسٹ جاری کی جائے گی۔

کوکب اقبال نے کہا کہ منافع خوری کی انتہا ہے دالیں 180 روپے سے 250 روپے کلو تک فروخت ہورہی ہیں انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ کسی تاجر کی بلیک میلنگ میں نہ آئے صارفین حکومت کے ہر اچھے اقدام کی تائید کرتے ہیں حکومت ذخیرہ اندوزوں کے گوداموں سے مال نکال کر ضبط کرے اور ایسے مال کو عام صارفین کو سستے نرخون پر فروخت کیا جائے کوکب اقبال نے مزید کہا کہ منافع خور اور ذخیرہ اندوز تاجر کسی رعایت کے مستحق نہیں ان کے خلاف سخت اقدامات کرنے چاہیئے۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں