پاکستان کیساتھ تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں ،انڈونیشیائی قونصلر جنرل

انڈونیشیا اور پاکستان کے مابین تجارتی حجم ڈھائی ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے بہت سارے شعبوں میں موجودہ تجارتی حجم میں مزید اضافہ ممکن بنایا جاسکتا ہے، ڈاکٹر جون کونکورو ہیڈینیرات

جمعرات 24 جون 2021 23:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جون2021ء) انڈونیشیا کے قونصل جنرل ڈاکٹر جون کونکورو ہیڈینیرات نے پاکستان اور انڈونیشیا کے مابین تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے، دونوں برادر ملک کی عوام کے ایک دوسرے سے رابطوں کو استوار کرنے اور انڈونیشیا کے ساتھ تجارتی و سرمایہ کاری کے تعلقات کو بہتر بنانے کے خواہشمند کراچی کی تاجر برادری کو مکمل طور پر سہولتیں فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قونصلر اقتصادی امور برائے جمارا سپریادی کے ہمراہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی ) کے دورے کے موقع پر اجلاس کے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر کے سی سی آئی ایم شارق وہرہ، سینئر نائب صدر ایم ثاقب گڈ لک، نائب صدر شمس الاسلام خان اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی اجلاس میں شریک تھے۔

(جاری ہے)

انڈونیشیا کے قونصل جنرل نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین روایتی اشیاء کی تجارت کے علاوہ مزید تجارت کے قابل اشیاء کے ذریعے برآمدات میں اضافے کے وسیع مواقع موجود ہیں جبکہ دونوں ممالک کے ایس ایم ایز کے مابین باہمی تعاون اور تبادلہ خیال کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے انڈونیشیا کی وزارت تجارت کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انڈونیشیا اور پاکستان کے مابین تجارتی حجم ڈھائی ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے اور بہت سارے ایسے شعبے ہیں جن کو تلاش کرکے موجودہ تجارتی حجم میں مزید اضافہ ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی شہر معاشی سرگرمیوں کا مرکز ہے اور کراچی چیمبر انڈونیشیا کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ انڈونیشیا اور پاکستان کے مابین تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے کے سی سی آئی ایک مؤثر پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تجارتی سہولت کے لیے انڈونیشیا پاکستان پورٹل بھی قائم کیا گیا ہے لہٰذا انہوں نے کراچی کی تاجر برادری کو انڈونیشیا میں کاروباری مواقع تلاش کرنے کے لیے اس پورٹل میں اندراج کی دعوت دی ۔

اس موقع پر صدر کے سی سی آئی ایم شارق وہرہ نے کہا کہ تجارتی و معاشی سرگرمیوں کا مرکز ہونے کی وجہ سے کراچی میں منافع بخش سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور انڈونیشیا کی تاجروصنعتکار برادری کو تجارت، سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کی پیشکش کرتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ قومی خزانے میں 70 فیصد سے زیادہ ریونیو میں حصہ دار شہرِ کراچی انڈونیشیا کے تاجروں کے لیے ایک پرکشش مقام ہے جو یقینی طور پر یہاں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ مشترکہ شراکت داری کرکے زیادہ سے زیادہ منافع کما سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کے سی سی آئی تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے اور انڈونیشیا کے ساتھ نئے باہمی تجارتی امکانات کی تلاش کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے انڈونیشیا کی حکومت کی جانب سے انڈونیشیا کی 23 صف اول کی یونیورسٹیوں میں پاکستانی طلباء کے لییایک ہزار اسکالر شپ کے اعلان اورگریجویشن، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کورس کی پیش کش کرنے پر بھی انڈونیشین حکومت کی بھی تعریف کی جس سے دونوں ملکوں کے مابین دوستانہ اور خوشگوار تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔

صدر کے سی سی آئی نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تجارت انڈونیشیا کے حق میں ہے کیونکہ 2020 کے دوران پاکستان نے انڈونیشیا کو 194.94 ملین ڈالر مالیت کی اشیاء برآمد کیں جبکہ انڈونیشیا سے درآمدات 2.4 ارب ڈالر رہی۔ انہوں نے انڈونیشیا اور پاکستان کے مابین دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے امکانات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک مکئی، گندم، آٹا، غیر تیارشدہ تمباکو اور ریڈی میڈ گارمنٹس جیسی اشیاء کا تبادلہ کرکے اپنی باہمی تجارت کو بڑھا سکتے ہیں جبکہ حلال فوڈ انڈسٹری میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینیکی بھی بڑی صلاحیت ہے۔

انڈونیشیا کے ساتھ ساتھ آسیان ممالک ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے جس میں پاکستانی مصنوعات کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں لہٰذا تاجروں کو آسیان ممالک میں تجارت اور برآمدات کو فروغ دینے پر توجہ دینی چاہیے۔اجلاس کے اختتام پر انڈونیشین قونصل جنرل اور صدر کے سی سی آئی نے کرونا وبائی مرض کے بعد دونوں ملکوں کی قومی معیشت کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششوں کے ساتھ انڈونیشیا پاکستان پورٹل کو مؤثر ٹولز بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں