حکومت بلدیاتی قوانین کیخلاف احتجاج کو بزور تشدد روکنے کی کوششیں نہ کرے،عبدالحاکم قائد

جمعرات 27 جنوری 2022 23:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جنوری2022ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائدنے کہا ہے کہ کالے بلدیاتی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر لاٹھی چارج ، تشدد اور شیلنگ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ حکومت، بلدیاتی قوانین کے خلاف احتجاج کو بزور تشدد روکنے کی کوششیں نہ کرے۔ سندھ حکومت لوکل گورنمنٹ قوانین کے معاملے میں "دھکا شاہی" کی بجائے جمہوری رویہ اختیار کرے۔

پُرامن احتجاج کو تشدد میں بدل کر سندھ میں نفرت کی آگ بھڑکائی جا رہی ہے، جس میں معصوم اور بے گناہ عوام جلے گی۔و ڈیرہ شاہی اور لٹیرا شاہی ایک بار پھر لاشوں کی سیاست شروع کر چکے ہیں، لیکن یاد رکھیں یہ 2022 ہے ، عوام ان کے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔اقتدار کے مزے لوٹنے کے بعد اب پھر سیاسی جماعتیں لسانیت کی بنیاد پر عوام کے خون سے ہولی کھیلنا چاہتی ہیں۔

(جاری ہے)

بڑی پارٹیاں خوف کی بنیاد پر حکومت کر رہی ہیں۔ عوام کو ان طاغوتی قوتوں کو مسترد کرنا ہوگا۔ یہ ہمارے بچوں کے مستقبل کا سوال ہے۔سعید غنی جلتی پر تیل نہ چھڑکیں، سندھ حکومت کالے بلدیاتی قوانین کو فوری واپس لے۔ پرامن جدوجہد ہر ایک کا حق ہے، اس کی آڑ میں کراچی کے حالات نہ خراب کئے جائیں۔ تین دہائیوں کے بعد کراچی میں چہل پہل پیدا ہوئی ہے۔

پاسبان وطن پرست آزاد سیاسی جماعت ہے ۔ مظلوم پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے قریب آ رہے ہیں۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی ایسی تمام جمہوری قوتوں کی حمایت کرتی ہے جو عوامی حقوق اور آزادیوں کے لئے جدوجہد کرررہی ہیں۔ وہ پاسبان پبلک سیکریٹریٹ میں آئے ہوئے ایک وفد سے گفتگو کررہے تھے ۔ پی ڈی پی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے علاوہ صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کو بلدیاتی قوانین پر تحفظات ہیں۔

پارلیمنٹ میں اکثریت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حکومت یکطرفہ فیصلے نافذ کرے ،پارلیمنٹ سے باہر احتجاج کرنے والے عوام کو بھی اہمیت دینا ہوگی۔ حکومت جان بوجھ کر فرسٹریشن والا ماحول پیدا کررہی ہے تاکہ دیہی سندھ کے عوام کو عصبیت کے ذریعے یرغمال بنا سکے۔ بھٹو صاحب نے اپنی سوچ کے مخالف مطالبات بھی تسلیم کئے آج انکے نام لیوا جمہوری مطالبات بھی تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے انکی پارٹی فاشسٹ لیڈرز کے قبضے میں چلی گئی ہے۔

پیپلزپارٹی نے کالے بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاجی ریلی پر تشدد کرکے اپنے پارٹی منشور کی خلاف ورزی کی ہے۔ عبدالحاکم قائد نے کہا کہ سیاسی جماعتیں سیاست کریں ،شہریوں میں نفرتیں پیدا کرکے انہیں متصادم نا کریں۔ ہزاروں قیمتی جانیں عصبیت کی سیاست کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں مزید نقصان والا ماحول خود غرضی کی انتہا ہو گی۔ کراچی کے لاکھوں نوجوان خوف کے ماحول کی وجہ سے ملک سے ہجرت کر گئے۔

وہ سیاسی جماعتیں جو کئی دہائیوں سے صوبائی اور ملکی سطح پر اقتدار کے ایوانوں کے مزے لوٹ رہی ہیں عام انتخابات یا بلدیاتی انتخابات کے موقع پر اپنے ووٹروں کے جذبات عصبیت، صوبائیت اور مذہب و مسلک کے نام پر مشتعل کر کے کامیابی حاصل کرنے کی حکمت عملی اپناتی ہیں۔ یہ بھی خیال نہیں کیا جاتا کہ اس ملکی سالمیت اور وحدت کو کیا نقصان پہنچے گا۔

احتجاج کرنے والوں پر تشدد کے ذریعے ایک مرتبہ پھر ادھر ہم ادھر تم کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔ سعید غنی گفتگو میں غنہ نہ کریں۔ اس سے ماحول خراب ہوتا ہے۔ ایم کیو ایم کی ریلی پر تشدد کر کے پیپلز پارٹی نے اندرون سندھ کے ووٹرز کے ووٹ پکے کرنے کی کوشش کی ہے، جو کہ جمہوریت کے نام پر بدنما سیاسی عمل ہے۔ پیپلزپارٹی کیا چاہتی ہے کہ جمہوری دور میں عوام ''گولی لاٹھی کی سرکار نہیں چلے گی'' کا نعرہ لگائیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں