سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈصفائی میں مزید بہتری کے لئے بلدیاتی اداروں اور دیگر اداروں کے ساتھ مکمل کوآرڈینیشن یقینی بنائیں،سعید غنی

بدھ 27 مارچ 2024 23:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 مارچ2024ء) وزیر بلدیات، ہائوسنگ ٹائون پلاننگ، پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ و رورل ڈویلپمنٹ سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈصفائی میں مزید بہتری کے لئے بلدیاتی اداروں اور دیگر اداروں کے ساتھ مکمل کوآرڈینیشن یقینی بنائیں۔ سوئپ کراچی میں اپنے تمام گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن(جی ٹی ایس) آئندہ سال جون تک مکمل کرلے گا، جس کے بعد کراچی کے روزانہ 10 سے 12 ہزار میٹرک ٹن کچرے کو سائنسی بنیادوں پر ٹھکانے لگایا جاسکے گا اور اس سے گیس اور بجلی کی پیداوار بھی ممکن ہوسکے گی۔

کلک کے تحت کراچی میں محکمہ بلدیات کے 40 ہزار ملازمین جو کے ایم سی اور 25 ٹائونز میں ہیں ان کے ڈیٹا کو کمپیوٹرائزڈ کرلیا گیا ہے اور اس وقت کے ایم سی اور 18 ٹائون اس پوزیشن میں ہیں کہ ان کی تنخواہیں براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل ہوسکیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ، سوئپ اور کلک کے مرکزی دفاتر میں ان سے علیحدہ علیحدہ بریفنگ لینے کے دوران کیا۔

اجلاس میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر آپریشن طارق نظامانی،ایگزیکٹو ڈائریکٹر فنانس رحمت اللہ شیخ، سیکریٹری مبین شیخ،ڈائریکٹر صابر شاہ و دیگر افسران موجود تھے۔ صوبائی وزیر سعید غنی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صفائی میں مزید بہتری کے لئے بلدیاتی اداروں اور دیگر اداروں کے ساتھ مکمل کوآرڈینیشن یقینی بنائیں۔ ہر گلی، محلہ، بازار اور دکانداروں تک پیغام پہنچائیں اور انہیں پابند کریں کہ وہ ڈسٹ بن (کوڑے دان) میں کچرا ڈالیں، سڑکوں پر کچرا نہ پھینکیں، اس کے علاوہ انہوں نے سڑکوں کے کنارے مٹی صاف کرنے کی ہدایت دی انہوں نے کہا کہ جب سڑکوں پر ٹریفک کم ہو اس وقت سڑکوں کی مٹی صاف کی جائے اورحکمت عملی بنائیں کہ ہفتے کے ساتوں دن صفائی کا کام انجام دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تجاویز کے بارے میں بات چیت کرکے حکمت عملی بنائی جائے گی انہوں نے مزید کہا کہ صفائی کے معیار کو مزید بہتر بنانے کیلئے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ موثر حکمت عملی بنائیں،اور لوگوں کی شکایات کا جلد ازالہ کریں۔انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا ترجیح ہے۔ گھر گھر سے کچرا اٹھانے کے کام میں مزید تیزی لائیں تاکہ کچرا سڑکوں اور نالوں تک پہنچنے کی نوبت نہیں آئے۔

اس موقع پر ایم ڈی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈسید امتیاز علی شاہ نے وزیر بلدیات کو کمانڈ اینڈ کنٹرول کے ذریعے کچرا اٹھانے والی گاڑیوں کی آمدورفت، جی ٹی ایس اور لینڈ فل سائٹ کی مانیٹرنگ کے حوالے سے بریفنگ دی۔بعد ازاں انہوں نے اجلاس میں کچرا اٹھانے اور اسے محفو ظ طریقے سے لینڈ فل سائٹ تک پہنچانے، آگاہی پروگرام، ہریالی حب پروجیکٹ، جی ٹی ایس، لینڈ فل سائٹ، مشینری، عملہ اور کچرے سے توانائی بنانے کے جاری پروجیکٹ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

انہوں نے وزیر بلدیات کومزید بتایا کہ غیرقانونی طریقے سے کچرا اٹھانے والے مافیا سرگرم ہیں جو کچرے سے کارآمد چیزیں نکال کر کچرا نالوں میں پھینکتے ہیں یا جلا دیتے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت ایس ایس ڈبلیوایم بی کے فیلڈ افسران کو اختیارات دیئے جائیں کہ جہاں خلاف ورزی دیکھیں جرمانے عائد کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسکول سیلیبس میں آگاہی پروگرام شامل ہونا چاہئے۔

بعد ازاں صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے سوئپ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ لی۔ ایم ڈی سوئپ زبیر چنا نے بتایا کہ سوئپ کے تحت گذشتہ دو سال کے دوران کراچی سمیت سندھ بھر میں صفائی ستھرائی کے حوالے سے اسٹیڈیز کی جاچکی ہیں اورآئندہ سال جون تک کراچی میں 4 جدید اور سائنسی بنیادوں پر گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن(GST) مکمل کرلئے جائیں گے، جس سے بجلی اور گیس کی پیداوار بھی ممکن ہوسکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ سوئپ ورلڈ بینک فنڈڈ پروگرام ہے اور اس حوالے سے عالمی سطح تک کی تمام سہولیات کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ بعد ازاں صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے کلک کے مرکزی دفتر میں کلک کے پروجیکٹ ڈائریکٹر آصف جان صدیقی سے کلک کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ لی۔ پی ڈی آصف جان صدیقی نے بتایا کہ کلک منصوبہ بھی ورلڈ بینک کا منصوبہ ہے جو پاکستانی 65 ارب روپے کا ہے اور یہ منصوبہ اسی سال جان تک ختم ہونا تھا، تاہم اب اس کی ڈیٹ لائن کو مئی 2026 تک 23 ماہ تک بڑھانے کی پی سی ریوائس کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک 65 ارب میں سے 11 ارب روپے اس منصوبے کے خرچ ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ SAP پروجیکٹ کے تحت کراچی کے لوکل کونسلز کے 40 ہزار ملازمین کو کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے اور یہ اس طرح کا سوفٹویر ہے جس سے کوئی ایک شخص اپنے شناختی کارڈ کو کراچی تو کیا سندھ بلکہ وفاق میں بھی دوسری نوکری کے لئے استعمال نہیں کرسکے گا اور اگر وہ کسی اور ادارے یا وفاق کے کسی ادارے میں سوئچ کرے گا تو پہلے اسے اس سوفٹویر سے نکالنا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک کے ایم سی سمیت 18 ٹائونز کے ملازمین کا ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ کرلیا گیا ہے اور ان کی تنخواہیں بھی بنائی جارہی ہیں گوکہ ان کی ادائیگی اب بھی سابقہ طریقے سے ہی ہورہی ہیں لیکن جب یہ چاہیں ان ملازمین کی تنخواہوں کو ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کرسکتے ہیں۔ جبکہ ابھی 23 ہزار پنشنرز کا ڈیٹا جیسے جیسے دستیاب ہورہا ہے اس کو بھی کمپیوٹرائزڈ کیا جارہا ہے۔

صوبائی وزیر سعید غنی نے اس موقع پر پی ڈی کلک کو یقین دہانی کروائی کہ منصوبہ کو مئی 2026 تک بڑھانے کے حوالے سے وہ متعلقہ حکام سے بات کریں گے۔ جبکہ انہوں نے یہ ہدایات دی کہ تمام لوکل کونسل کے ملازمین کا ڈیٹا صرف کراچی نہیں بلکہ پورے صوبے تک کا یقینی بنایا جائے اور اس سلسلے میں جو بھی درپیش مسائل ہوں گے اس کا سدباب کیا جائے گا۔ #

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں